جنوبی یورپ میں بچتی منصوبوں کے خلاف عوامی مزاحمت
1 اپریل 2012اس عوامی بے چینی کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ گزشتہ جمعرات کو اسپین میں میڈرڈ حکومت کے بچتی پروگرام کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی گئی تھی جو بہت کامیاب رہی تھی۔ اس کے علاوہ اٹلی میں وزیر اعظم ماریو مونٹی کی حکومت کے فیصلوں کے خلاف عوامی مزاحمت بھی بڑھ رہی ہے۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے اس بارے میں روم اور میڈرڈ سے اپنے تفصیلی جائزوں میں لکھا ہے کہ یہ حالات ایک ایسے خطے میں نظر آ رہے ہیں جہاں پہلے ہی کافی تشویش پائی جاتی ہے۔ یہ تشویش اس بارے میں ہے کہ جنوبی یورپ میں یورو زون کے قرضوں کے بحران کے باعث مالیاتی صورت حال خراب تر بھی ہو سکتی ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے پرتگال میں زیادہ عوامی مظاہرے دیکھنے میں نہیں آئے۔ یونان میں بھی مقابلتا حالات پر امن ہیں۔ وہاں ماضی قریب میں حکومتی بچتی پروگراموں کے خلاف سڑکوں پر کئی بار پر تشدد مظاہرے دیکھنے کو ملے تھے۔
روئٹرز کے مطابق ایسے اشارے بھی پائے جاتے ہیں کہ یورپ میں آئندہ عوامی احتجاج کا براہ راست ہدف سیاسی رہنما بنیں گے۔ ایسا خاص طور پر ان ممکنہ حالات میں دیکھنے میں آ سکتا ہے کہ مالی مسائل کے شکار جنوبی یورپی ملکوں میں حکمران ریاستی قرضوں میں کمی کے لیے اور زیادہ بچتی پروگراموں پر مجبور ہو جائیں۔
روئٹرز نے اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ اٹلی میں مونٹی اور اسپین میں راخوئے جیسے حکومتی سربراہان کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ انہیں سرکاری قرضوں میں کمی کے لیے بچتی اقدامات کرنا پڑ رہے ہیں۔ یورو زون کے رہنماؤں کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں ان اقدامات کا مقصد ریاستی قرضوں میں کمی ہے۔ لیکن یہی اقدامات اقتصادی کساد بازاری میں اضافے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ پھر یہی حکومتیں اس کساد بازاری سے نکلنے کے لیے مزید بچتی اقدامات پر مجبور ہو سکتی ہیں۔
کئی سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی یورپی رہنماؤں کے لیے اپنے اپنے ملکوں میں سیاسی اور مالیاتی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مزید چند ہی مہینوں کا وقت ہے۔ اس کے بعد یا تو عوام زیادہ سے زیادہ تعداد میں سڑکوں پر نکلنا شروع ہو جائیں گے یا پھر قبل از وقت عام الیکشن ایسے امتحان ثابت ہوں گے جن میں ووٹر موجودہ رہنماؤں کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے فیصلے بھی کر سکتے ہیں۔
اٹلی اور اسپین کی صورت حال سے متعلق سرمایہ کاروں میں تشویش بھی اب بڑھتی جا رہی ہے۔ وہ روم اور میڈرڈ کو درپیش اقتصادی مسائل کے ساتھ ساتھ وہاں پائی جانے والی سیاسی بے یقینی پر بھی فکر مند ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک