غزہ میں ہسپتال پر اسرائیلی حملہ، کم از کم 20 افراد ہلاک
وقت اشاعت 25 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 25 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- غزہ میں تازہ اسرائیلی کارروائیاں آزادی رائے پر حملہ ہیں، ترکی
- روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پرس کا اپنے صحافیوں کی ہلاکت پر شدید دکھ
- جنوبی غزہ میں ہسپتال پر اسرائیلی حملہ،کم از کم 20 افراد ہلاک
- حزب اللہ کے غیر مسلح ہونے پر اسرائیل لبنان سے نکل جائے گا، نیتن یاہو
- اسرائیل نے آئی پی سی کی رپورٹ مسترد کر دی
- امداد کے متلاشی چار فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک
- یمنی دارالحکومت میں اسرائیلی فضائی حملے
- ڈنمارک میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ
غزہ میں تازہ اسرائیلی کارروائیاں آزادی رائے پر حملہ ہیں، ترکی
ترکی کے صدارتی کمیونیکیشن دفتر نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو ’’اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ اور ایک اور جنگی جرم‘‘ قرار دیا ہے۔ پیر کے روزہ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے، جب فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ جنوبی غزہ میں قائم ناصر ہسپتال پر ایک اسرائیلی حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں پانچ صحافی بھی شامل ہیں۔
ترکی کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ برہان الدین دوران نے کہا کہ اسرائیل انسانی اور قانونی اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ صحافیوں پر منظم حملوں کے ذریعے یہ سمجھتا ہے کہ سچ کو چھپایا جا سکتا ہے۔
روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پرس کا اپنے صحافیوں کی ہلاکت پر شدید دکھ
روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پرس نے غزہ میں ایک اسرائیلی حملے میں اپنے صحافیوں اور معاونین کی ہلاکت پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
روئٹرز نے بتایا کہ ان کے کنٹریکٹر حسام المسری ہلاک اور دوسرا کنٹریکٹر حاتم خالد زخمی ہوا، جبکہ AP نے اپنی فری لانس فوٹو جرنلسٹ مریم دگّہ (33 سالہ) کی ہلاکت پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ خان یونس کےناصر ہسپتال کے علاقے میں ایک فضائی حملہ کیا گیا ہے اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ صحافیوں کو جان بوجھ کرنشانہ نہیں بناتی اور غیر متعلقہ افراد کو نقصان سے بچانے کی حتی الامکان کوشش کرتی ہے، تاہم اپنے فوجیوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے۔
جنوبی غزہ میں ہسپتال پر اسرائیلی حملہ،کم از کم 20 افراد ہلاک
جنوبی غزہ کے سب سے بڑے ناصر ہسپتال پر ہوئے اسرائیلی فضائی حملےمیں کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔ غزہ میں حماس کی زیرنگرانی کام کرنے والی وزارتِ صحت کے مطابق ایک میزائل لگنے کے بعد جب امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچیں تو اسی جگہ دوسرا میزائل گرایا گیا، جس سے مزید جانی نقصان ہوا۔
ہلاک ہونے والوں میں 33 سالہ صحافی مریم دگّہ بھی شامل ہیں، جو ایسوسی ایٹڈ پریس کے لیے فری لانس رپورٹنگ کر رہی تھیں۔ الجزیرہ اور روئٹرز نے بھی اپنے صحافیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
صحافیوں کے تحفظ کے ادارے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز غزہ پٹی کو صحافیوں کی سلامتی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے خطرناک علاقہ قرار دیتی ہے۔ اس عالمی ادارے کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 192 صحافی غزہ میں مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کے دیگر ہسپتالوں نے بھی اسرائیلی حملوں اور فائرنگ سے ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔ غزہ سٹی میں ایک فضائی حملے میں تین فلسطینی، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے، ہلاک ہوئے، جبکہ الاوَدہ ہسپتال کے مطابق امداد لینے جانے والے چھ فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے مارے گئے اور 15 زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج ہسپتالوں پر حملوں کی وجہ وہاں حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کو قرار دیتی ہے۔ ناصر ہسپتال کو پہلے بھی کئی بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
حزب اللہ کے غیر مسلح ہونے پر اسرائیل لبنان سے نکل جائے گا، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر لبنان حکومت اپنے حالیہ فیصلے کے مطابق 2025 کے آخر تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے اقدامات کرتی ہے تو اسرائیل بھی جنوبی لبنان سے اپنی فوج کا بتدریج انخلا شروع کر سکتا ہے۔
نومبر 2024 میں امریکی ثالثی سے ختم ہونے والی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد سے حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک غیر مسلح ہونے پر بات نہیں کرے گی، جب تک اسرائیل لبنان کے پانچ پہاڑی علاقوں سے نہیں نکلتا اور روزانہ کی فضائی کارروائیاں بند نہیں کرتا، جن میں اب تک سینکڑوں افراد مارے گئے ہیں۔
امریکہ لبنان پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ جنگ بندی کو مستحکم کیا جا سکے۔ لبنان کی تعمیرِ نو کے لیے عالمی امداد بھی اسی شرط سے مشروط ہے، کیونکہ جنگ نے ملک کو 11 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچایا۔
تاہم حزب اللہ کے رہنما نائم قاسم نے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی زبردستی کے خلاف مزاحمت کی جائے گی، جس سے ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ حزب اللہ کا مؤقف ہے کہ حکومت کا فیصلہ اسرائیل کے مفاد میں ہے اور وہ ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ حزب اللہ دوبارہ اپنی عسکری طاقت بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جنگ کے بعد حزب اللہ نے دریائے لیطانی کے جنوب سے زیادہ تر جنگجو اور ہتھیار ہٹا دیے ہیں لیکن اسرائیل اور امریکہ کا مؤقف ہے کہ شمالی علاقوں میں اس کے ہتھیاروں اور تنصیبات کی مکمل تلفی بھی ضروری ہے۔
اسرائیل نے آئی پی سی کی رپورٹ مسترد کر دی
اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے غذائی تحفظ سے متعلق عالمی ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکشن (IPC) کی رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ اس ادارے نے اپنی رپورٹ میں غزہ سٹی اور اطراف کے علاقوں کو قحط زدہ قرار دیا تھا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ یہ رپورٹ ’’سراسر جھوٹ‘‘ ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیل نے غزہ میں 20 لاکھ ٹن امداد داخل ہونے دی ہے، جو ہر فرد کے لیے اوسطاً ایک ٹن سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب آئی پی سی کا کہنا ہے کہ غزہ میں پانچ لاکھ سے زائد افراد، یعنی کل آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی، قحط کا شکار ہیں اور یہ تعداد ستمبر کے آخر تک بڑھ کر چھ لاکھ اکتالیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔
امداد کے متلاشی چار فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک
اتوار کو اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے جنوب میں امداد لینے جانے والے چار فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ عینی شاہدین اور غزہ کے ہسپتال ذرائع کے مطابق فوج نے ہجوم پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ غزہ 22 ماہ کی جنگ کے بعد قحط کا شکار ہے اور اسرائیل غزہ سٹی پر بڑے فوجی حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غذائی قلت سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 289 تک پہنچ چکی ہے، جن میں 115 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ تقریبا تین سال سے جاری اس جنگ میں اب تک مجموعی طور پر 62 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
یمنی دارالحکومت میں اسرائیلی فضائی حملے
اتوار کے روز اسرائیل نے یمنی دارالحکومت صنعا کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں چھ افراد ہلاک اور 86 زخمی ہوئے۔ یہ کارروائی حالیہ دنوں میں حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائلوں کے جواب میں کی گئی۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اہداف میں صدارتی محل سے ملحق ایک فوجی کمپاؤنڈ، دو بجلی گھر اور ایندھن کی ایک ذخیرہ گاہ شامل تھے۔ حوثی وزارت صحت نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔
حوثیوں نے جمعہ کے روز ایک بیلسٹک میزائل اسرائیل کی طرف داغنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بارے میں اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ یمن سے اس نوعیت کا میزائل فائر کیا گیا۔
اکتوبر 2023 میں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی اسرائیل کے خلاف بارہا میزائل حملے کر چکے ہیں اور بحیرہ احمر میں جہازوں پر بھی حملے کرتے رہے ہیں۔ اسرائیل جواب میں یمن کے مختلف علاقوں، بشمول الحدیدہ کی اہم بندرگاہ پر حملے کرتا رہا ہے۔
ڈنمارک میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ
اتوار کو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں 10 ہزار سے زائد افراد نے فلسطین کے حق میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین نے غزہ میں جنگ کے خاتمے اور ڈنمارک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس مارچ میں آکسفیم، گرین پیس اور ایمنسٹی سمیت انسانی حقوق کی سو سے زائد تنظیموں، مزدور یونینز، سیاسی جماعتوں، فنکاروں کے گروپوں اور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی حصہ لیا۔مظاہرین نے ’’اسلحہ کی فروخت بند کرو‘‘، ’’آزاد فلسطین‘‘اور ’’ڈنمارک کا مطالبہ نسل کشی بند کرو‘‘ جیسے نعرے لگائے۔
ڈنمارک، جو روایتی طور پر اسرائیل کا حامی سمجھا جاتا ہے، نے کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کی موجودہ صدارت کے دوران اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھائے گا تاکہ جنگ ختم ہو لیکن فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔