جنوبی افریقی صدر جیکب زوما بالآخر مستعفی ہو گئے
15 فروری 2018بدھ کی رات انہوں نے اپنے تیس منٹ طویل ایک نشریاتی خطاب میں کہا کہ وہ حکمران پارٹی افریقی نیشنل کانگریس کی سربراہی سے بھی الگ ہو رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی سے متفق نہیں ہیں لیکن ملک کی بہتری کی خاطر وہ صدراتی منصب چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے سن دو ہزار نو میں صدر کا عہدہ سنبھالا تھا۔ زوما کی جگہ جنوبی افریقہ کا نیا صدر سابق بزنس مین سِیرِل رامافوسا کو بنایا گیا ہے۔
حکمران جماعت اے این سی نے دو روز قبل ہی زوما کو اڑتالیس گھنٹے کے اندر اندر استعفیٰ دینے کا کہا تھا۔ پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر زوما نے استعفیٰ نہ دیا تو جمعرات کو پارلیمان میں ان کے خلاف رائے شماری کرائی جائے گی۔ خیال رہے کہ جیکب زوما کو کرپشن الزامات کا سامنا ہے اور اس تناظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ان کے خلاف آ چکا ہے۔
اپنا استعفیٰ پیش کرنے سے پہلے جیکب زوما کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکمران پارٹی افریقی نیشنل کانگریس میں شمولیت 1959ء میں اختیار کی تھی لیکن پارٹی نے ان سے ’غیر منصفانہ‘ سلوک کیا ہے۔ انہوں نے اپنی اس جدو جہد کا بھی ذکر کیا، جو انہوں نے سفید فام اقلیت کے اقتدار کے خاتمے کے لیے کی تھی۔
زوما کا مزید کہنا تھا، ’’مجھے پارٹی کے طریقہ ء کار پر اعتراض ہے۔ اب فیصلے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ جب تک کچھ غلط کرنے کے شواہد ہی موجود نہیں ہیں تو میں کیسے پارٹی سے متفق ہو جاؤں۔‘‘ دوسری جانب حکمران پارٹی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جیکب زوما کے مستعفی ہونے کے بعد کسی طرح کی بھی کوئی پارٹی یا خوشی نہیں منائی جائے گی۔
جیکب زوما کے اقتدار کے دوران جنوبی افریقہ کی اقتصادی ترقی میں سست روی پیدا ہوئی جبکہ نسل پرستی اور عدم استحکام میں اضافے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا ، جس کی وجہ سے عوام میں بے چینی بھی بڑھی ۔ جیکب زوما سن دو ہزار نو سے اپنے اس عہدے پر فائز تھے۔ آئندہ برس ان کی دوسری مدت صدارت مکمل ہونے والی تھی۔ سن انیس سو چورانوے کے بعد سے افریقی نیشنل کانگریس کی مقبولیت کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔