جرمن اکثریت قدرتی ماحول کی حفاظت لیے قربانی دینے کو تیار
24 اپریل 2023جرمنی کے دو تہائی شہری موسمیاتی تبدیلیوں سے کرہ ارض کی حفاظت کے لیے ذاتی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ ویلٹ ام زونٹاگ اخبار کی جانب سے اتوار کو شائع ہونے والے ایک نئے سروے میں یہ بھی پایا گیا کہ 43 فیصد جرمن شہری فضائی سفر میں تخفیف جبکہ 40 فیصد سردیوں میں کم گرمائش کا استعمال کرنے کے لیے تیار تھے۔
تاہم اس سروے کے شرکاء اپنے کھانے پینے کی اشیا پر پابندیاں قبول کرنے سے گریز کرتے پائے گئے۔ ایک تہائی سے بھی کم (27فیصد) نے کہا کہ وہ اپنی خوراک میں تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔
اس سروے کے شرکاء میں سب کم خواہش کار کے بغیر کام کرنے کی پائی گئی، صرف 13 فیصد جواب دہندگان موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کی حفاظت کے لیے نجی ٹرانسپورٹ ترک کرنے کے لیے تیار تھے۔
کیا دنیا کے امراء ماحولیاتی تباہ کاریوں کے ذمہ دار ہیں؟
ضرررساں گیسوں کا اخراج کم کرنے کا عہد
جرمنی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کے لیے دور رس اقدامات کر رہا ہے۔ ان اقدامات میں ماحول کے لیے نقصان دہ ایندھن سے بچاؤ کے لیے الیکٹرو موبیلیٹی کی طرف منتقلی اور تیل اور گیس کے حرارتی نظام کی تنصیب پر پابندیاں شامل ہیں۔ حکومت نے 2045 تک جرمنی کو گرین ہاؤس گیس کے اخراج سے پاک کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
اس وقت تک توانائی کی طلب کو خصوصی طور پر قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے فوٹو وولٹک، ہوا اور پن بجلی سے پورا کیا جانا چاہیے۔ اس ضمن میں ایک اہم قدم کے طور پر گزشتہ ہفتے کے آخر میں جرمنی نے اپنے تین باقی ماندہ جوہری پاور اسٹیشن بند کر دیے تھے۔
توانائی کے بحران سے ماحول دوست اقدامات متاثر
یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں ماسکو کی جانب سے توانائی کی فراہمی کے عدم استحکام کی وجہ سے پیدا ہونے والے توانائی کے بحران نے جرمنی کو عارضی طور طور پر توانائی کی ایک مضر شکل یعنی کوئلےکا استعمال بڑھانے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس کے نتیجے کے طور پر جرمنوں کی اکثریت کو یقین نہیں ہے کہ وہ کاربن کے صفر اخراج کے ہدف تک پہنچ جائیں گے۔
اس سروے میں شامل ہر پانچ میں سے ایک فرد کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کے مکمل خاتمے کا منصوبہ ناقابل عمل ہے۔ مزید 30 فیصد کا خیال ہے کہ قدرتی ماحول کے لیے ضرر رساں ایندھن سے مکمل چھٹکارے کا امکان نہیں ہے۔ صرف 14جرمنوں کا خیال ہے کہ توانائی کی منتقلی کا ہدف حاصل ہو جائے گا۔
ش ر ⁄ ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، ای پی اے)