جرمن اقتصادیات پرقرضوں کے بحران کا اثر
16 جنوری 2013گزشتہ چار برسوں کے دوران پہلی مرتبہ جرمن اقتصادیات کے کمزور ہونے کے اشارے سامنے آئے ہیں۔ اس کمزوری کو محسوس کرتے ہوئے برلن حکومت نے رواں برس یعنی سن 2013 کے لیے معاشی امکانات میں کمی کا عندیہ دیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ جرمن معیشت پر یورپ میں بھاری قرضوں کی وجہ سے پیدا شدہ مالیاتی بحران کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ اسی مالیاتی بحران کی لپیٹ میں فرانس، اسپین، اٹلی، پرتگال، یونان، آئرلینڈ آ چکے ہیں۔
جرمنی کے قومی شماریاتی ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سن 2012 کے دوران جرمنی کی مجموعی ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی (GDP) کمزور بنیاد پر 0.7 فیصد پھیلا ضرور مگر یہ پھیلاؤ قابلِ تحسین نہیں قرار دیا جا سکتا۔ اس سے قبل سن 2010 اور 2011 کے دوران جرمن جی ڈی پی بالترتیب 4.2 فیصد اور3.0 فیصد رہا تھا۔ اس ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے برلن حکومت نے پہلے سے طے شدہ معاشی رفتار میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن محکمہٴ مالیات و اقتصادیات کو گزشتہ برس کے دوران اس کا یقین تھا کہ سن 2013 میں جرمن معیشت میں ایک فیصد کی شرح سے اضافہ ہو گا لیکن اب اس معاشی حجم میں ممکنہ پھیلاؤ کو 0.4 فیصد کی حد پر لایا گیا ہے۔ برلن حکومت نے توقعات کو محسوس کرتے ہوئے اگلے برس یعنی سن 2014 کے لیے معاشی فروغ میں 1.6 فیصد کا اندازہ لگایا ہے۔
یورپ میں پیدا شدہ بحران کے دوران جرمن اقتصادیات پر کڑا وقت نہیں آیا تھا اور میرکل حکومت مختلف یورپی ملکوں کے لیے فراہم کردہ بیل آؤٹ پیکجز میں شریک بھی ہوتی رہی ہے۔ اگر بڑے دائرے میں دیکھا جائے تو سارا یورو زون اصل میں کساد بازاری کی لپیٹ میں ہے اور اس کے مزید گہرے ہونے کے امکانات کا بھی اندازہ ماہرین اقتصادیات لگا چکے ہیں۔ جرمنی کی مجموعی ملکی پیداوار میں سُکڑنے کا عمل گزشتہ برس کی آخری چوتھائی میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ جرمن معیشت میں پیدا ہونے والا سُکڑنے کا عمل بظاہر عارضی دکھائی دیتا ہے۔
جرمنی کے قومی شماریاتی ادارے (Destatis) کے سربراہ روڈرِش ایگلیلیر (Roderich Egeler) کا کہنا ہے کہ مالیاتی بحران کے مجموعی تناظر میں ابھی تک جرمن اقتصادیات خاصی توانا اور مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ ماہرین کے خیال میں جرمنی کی مجموعی ملکی پیداوار کو مضبوط ایکسپورٹ اور اندرون ملک صارفین کی خرید کا سہارا میسر ہے اور اس دوران مزید سرمایہ کاری میں کمزوری ظاہر ہوئی ہے۔ اس مناسبت سے معاشی ماہرین کو یقین ہے کہ جرمن اقتصادیات اپنی پیچیدگیوں پر حاوی ہو جائے گی۔
دوسری جانب جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے ختم ہونے والے سال کے اختتامی مالیاتی حساب کتاب پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ شوئبلے کے مطابق مثبت اقتصادی ماحول کو جاری رکھتے ہوئے سالانہ بجٹ کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ جرمن وزیر خزانہ کا خیال ہے کہ اگلے نئے بجٹ کے دوران معاشی ڈھانچے میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ بیلجیئم میں قائم معاشی ادارے آئی این جی (ING) کے اکانومسٹ کارسٹن برزسکی (Carsten Brzeski) کا کہنا ہے کہ رواں برس بھی جرمن معیشت کے لیے تقویت کا باعث ہو سکتا ہے نجی کھپت مضبوط بنیاد پر استوار ہے اور مالیاتی ماحول بھی سازگار دکھائی دیتا ہے۔
(ah / at (AFP