جرمنی میں سیلاب کی تباہی کے اثرات معیشت پر
6 جون 2013مسلسل بارشوں اور سیلاب کے سبب متعدد جنوبی اور مشرقی جرمن شہر مکمل طور پر زیر آب ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے بحرانی حالات سے نمٹنے والے اداروں کے کارکن ان علاقوں میں سرگرم عمل ہیں اور اکثر شہروں میں وفاقی جرمن فوج کے دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ سیلاب کی لائی ہوئی تباہی کے گہرے اثرات معیشت پر بھی نظر آ رہے ہیں۔
جرمن معیشت کی کارکردگی میں رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں محض0.1 فیصد اضافہ ہوا تھا اور ماہرین دوسری سہ ماہی سے بڑی امیدیں وابستہ کیے بیٹھے تھے کہ ناگہانی آفت کے طور پر سیلابی ریلے تمام امیدیں بہا لے گئے۔
الیکسانڈر شومن جرمن ایوان صنعت و تجارتDIHK سے منسلک ایک چوٹی کے ماہر معاشیات ہیں۔ ان کا کہنا ہے،’حالیہ سیلاب کے دوران جیسے جیسے دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھتی گئی، ویسے ویسے آجرین اور سرمایہ کار کمپنیوں کے معاشی مسائل میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ پہلے تو اس سال کے غیر معمولی موسم نے کاروباری زندگی کو خاصا متاثر کیے رکھا۔ اُس کی تھوڑی بہت تلافی تو ہوسکتی ہے لیکن پوری نہیں‘۔
جرمنی میں اس سال سردی کا موسم بہت طویل تھا۔ عوماﹰ سال کی پہلی سہ ماہی میں بہار جلوہ فشاں ہوتی ہے۔ تاہم اس سال مئی کے اواخر تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہا اور درجہ حرارت غیر معمولی طور پر کم۔
الیکسانڈر شومن کے بقول حالیہ سیلاب سے معاشی تباہی کی شدت کا اصل اندازہ کچھ دنوں میں ہی ہو سکے گا۔ جرمنی کے مختلف شعبوں اور علاقوں میں آنے والی اس سیلابی تباہی کی نوعیت ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ تعمیراتی صنعت کو یوں تو بہت سے ٹھیکے ملے ہوئے ہیں لیکن وہ اپنا کام شروع نہیں کر سکتی کیونکہ زیادہ تر علاقوں میں پانی کھڑا ہے۔ دوسری جانب سیاحت، خوراک اور ہوٹلنگ کی صنعتیں بھی موسم کی خرابی سے بہت متاثر ہوئی ہیں۔ زرعی شعبہ فصلوں کی خرابی سے خوف زدہ ہے۔ خاص طور سے مہنگے داموں بکنے والی سبزی asparagus، غلے اور اسٹرابیری کی فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
موٹر سازی اور دیگر اشیائے صرف بنانے والی فیکٹریوں کو بھی حالیہ سیلاب سے خاصا نقصان پہنچا ہے۔ مشہور اور مقبول ترین جرمن گاڑی فولکس ویگن کی صوبے سیکسنی میں قائم فیکٹری کو سیلاب کی وجہ سے فی الوقت بند کرنا پڑا۔ اس ادارے کے پریس ترجمان گُنٹر زانڈمن کہتے ہیں،’گزشتہ اتوار کو جس وقت ناگہانی آفت کا الارم بجا، ہم نے اپنی فیکٹری میں ایک ہنگامی ٹیم طلب کر لی۔ ہمیں پتہ چل گیا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے نظام کا بنیادی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔ ہم نے فوری طور سے ایک پوری شفٹ کا کام روک دیا۔ گزشتہ شب سے یہ شفٹ دوبارہ معمول کے مطابق کام کر رہی ہے‘۔
فولکس ویگن کی شہر ’سویکاؤ‘ میں قائم فیکٹری میں آٹھ ہزار ورکرز کام کرتے ہیں۔ اس میں اس گاڑی کے گولف اور پاساٹ نامی ماڈل تیار کیے جاتے ہیں۔
جرمن ایوان صنعت و تجارتDIHK کے ماہر معاشیات الیکسانڈر شومن نے تاہم حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ناگہانی آفت کے بعد کی صورتحال ایسی ہی ہوتی ہے۔ جب سیلاب کے پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگی، تب مرمت کا کام شروع ہو جائے گا۔
R. Wenkel, km / H. Böhme, mm