جان کیری کا دورہ بھارت
30 جولائی 2014جان کیری نے اُمید ظاہر کی کہ وہ دورہ بھارت کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بات چیت میں مشترکہ مؤقف تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ وہ بھارت کا تین روزہ دورہ کر رہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ برس شروع ہونے والی سفارتی محاذ آرائی کے بعد کسی اعلیٰ امریکی عہدے دار کا یہ پہلا دورہ بھارت ہے۔
اس دورے سے قبل امریکا میں ایک تھِنک ٹینک سینٹر فار امریکن پروگریس کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مودی کے ساتھ ملاقات میں اقتصادی ترقی کے فروغ اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف کوششوں جیسے امور پر بات ہو گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ معمول کی خبروں کا حصہ بننے والی متنازعہ باتوں کے باوجود بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات اشد ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا: ’’امریکا اور بھارت اکیسویں صدی میں ناگزیر حلیف ہو سکتے ہیں اور ایسا ہونا بھی چاہیے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اسی مقصد سے ہم مودی کی حکومت کی جانب بڑھیں گے۔‘‘
جان کیری نے مزید کہا: ’’بھارتی حکومت کو ایک تاریخی مینڈیٹ ملا ہے تاکہ وہ تبدیلی اور اصلاحات کا وعدہ پورے کرے، اس کے ساتھ ہمارے پاس واحد موقع ہے کہ ہم اس چیلنج کو پورا کرنے میں بھارت کی مدد کریں۔‘‘
مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو رواں برس کے انتخابات میں گزشتہ تیس سال کی تاریخ کی سب سے بڑی کامیابی ملی ہے۔ انتخابی مہم میں انہوں نے ملک کی اقتصادی بحالی کا نعرہ لگایا تھا۔
کیری کے اس تین روزہ دورے میں وزیرِ تجارت پینی پرٹزکر بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ کیری کا کہنا ہے کہ وہ بھارت سے بنگلہ دیش کے ساتھ مستحکم تعلقات اور میانمار میں جمہوریت کو فروغ دیتے ہوئے جنوبی ایشیا کی معیشتوں کو باہم ملانے کی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا: ’’بھارت ایک زیادہ خوشحال اور مربوط خطے کا مرکز بن سکتا ہے۔ اس کے لیے زبردست مواقع موجود ہیں۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق کیری کی اس پرامیدی کے باوجود حالیہ کچھ مہینوں کے درمیان دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات میں ایک کڑواہٹ پیدا ہوئی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں امریکا میں ایک بھارتی سفارت کار کو ویزا فراڈ اور غلط بیانی کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا تھا، جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ کا یہ پہلا دورہ بھارت ہے۔ سفارت کار کی گرفتار پر بھارت نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا۔