تیموشینکو: بھوک ہڑتال ختم ، علاج شروع
9 مئی 2012خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرائن کی حکومت کو امید ہے کہ سابق وزیر اعظم کو جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کے اس اقدام سے عالمی دباؤ میں کچھ کمی آئے گی۔ یوکرائن میں جیل حکام نے بتایا کو سابق وزیراعظم کو خارکِف شہر کی جیل سے اِسی شہر کے ایک ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے تیمو شینکو کوخارکِف کے ریلوے ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔ اس دوران انہوں نے اپنی خرابی صحت کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کی۔
ڈاکٹروں کے مطابق تیمو شینکو کی طبیعت پہلے ہی کی طرح ہے اور مزید بگڑی نہیں ہے۔ یوکرائن کی وزیر صحت رائی سا موئے سییے یینکو نے تصدیق کی کہ سابق وزیر اعظم کا علاج کرنے والی ٹیم میں ایک جرمن ڈاکٹر بھی شامل ہے۔ ’’جرمن پروفیسر یرگن ہارمس کو فوری طور پر یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے اور اس سلسلے میں یوکرائن کے ایک ڈاکٹر بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔‘‘
جرمن نیورولوجسٹ کا تعلق برلن کے شیریٹے ہسپتال سے ہے اور انہوں نے گزشتہ روز ہی تیمو شینکو سے ملاقات کی تھی۔ ڈاکٹر ہارمس نے بتایا کہ ہسپتال پہنچتے ہی تیمو شینکو نے 20 روزہ بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔ ان کے بقول اب انہیں مائع غذا دینا شروع کر دی گئی ہے۔ یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ پر تیمو شینکو کی سزا کی وجہ سے عالمی برادری کی جانب سے تنقید کا شدید سلسلہ جاری ہے۔ متعدد مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ کییف حکومت سابق وزیراعظم کو علاج معالجے کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دے۔
سابق وزیر اعظم کی بیٹی یفگینا تیمو شینکو کے مطابق اس وقت اولین ترجیح ان کی والدہ کی دوبارہ صحت یابی ہے۔ ’’یولیا تیموشینکو کی ریڑھ کی ہڈی کے مہُروں کے کھسکنے کا علاج شروع کرنے میں ابھی بھی کم از کم دس سے چودہ روز لگ سکتے ہیں۔‘‘ اس وقت یوکرائن کے ذرائع ابلاغ میں صرف سابق وزیر اعظم کا موضوع ہی چھایا ہوا ہے۔ کییف حکومت کو ابھی حال ہی میں یورپی چیمپئن شپ شروع ہونے سے قبل طے شدہ ایک سربراہی اجلاس بھی منسوخ کرنا پڑا کیونکہ تیمو شینکو کے معاملے کی وجہ سے کئی سربراہان مملکت نے اس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
مختلف حلقوں نے اسے صدر یانوکووچ اور یوکرائن کے لیے باعث شرمندگی قرار دیا ہے۔ اس سے قبل متعدد ممالک یولیا تیمو شینکو سے دوران حراست روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے یورو کپ فٹ بال چیمپئن شپ کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکے ہیں۔ یہ مقابلے اگلے ماہ سے یوکرائن اور پولینڈ کی میزبانی میں شروع ہو رہے ہیں۔ بہرحال امید کی جا رہی ہے کہ اس اقدام سے فی الحال کییف حکومت اور یورو کپ کے بائیکاٹ کی دھمکی دینے والے ممالک کے مابین کشیدگی میں کمی آنے کا امکان ہے۔
ai/aa(dpa)