تقریباً تین لاکھ یورپ نواز یوکرائنی عوام کا مظاہرہ
16 دسمبر 2013یوکرائن کے دارالحکومت کی منجمد کر دینے والی سردی بھی یورپ نواز مظاہرین کے عزم متزلزل نہ کر سکی۔ تین لاکھ کے قریب مظاہرین نے دارالحکومت کییف میں جمع ہو کر یورپ نوازی کے حق میں اپنی آواز کو بلند کیا۔ ایک طرف لاکھوں یوکرائنی صدر وکٹور یانوکووچ کی روس نواز پالیسیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے تو دوسری جانب یورپی یونین نے کییف حکومت کے ساتھ ٹریڈ اور پولیٹیکل مذاکرات کو اچانک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایسے اندازے لگائے گئے تھے کہ اتوار کی ریلی میں دو لاکھ کے قریب افراد شریک ہوں گے لیکن مظاہرین کی اتنی بڑی تعداد کا اندازہ اپوزیشن کے لیڈران نے بھی نہیں لگایا تھا۔ ریلی کے وقت انتہائی کم سکیورٹی کا انتظام تھا۔ اِس ریلی کا اعلان اپوزیشن لیڈر اور عالمی باکسنگ چیمپیئن وٹالی کلچکو نے کیا تھا۔ اتوار کے روز حکومت کے حامیوں کی ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ یانوکووچ کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی کے منتظمین نے ہفتے کے روز دارالحکومت کے مرکزی علاقے سے ریلی کو ایک پارک میں منتقل کر دیا تا کہ حکومت مخالفین اور حامیوں میں کسی قسم کی مڈبھیڑ نہ ہو سکے۔
یورپی یونین میں توسیع کے امور کے نگران کمشنر اشٹیفان فیلے (Stefan Fuele) نے اعلان کیا ہے کہ یونین نے کییف حکومت کے ساتھ پارٹنر شپ ڈیل کی بات چیت کو معطل کر دیا ہے۔ اشٹیفان فیلے کی جانب سے یہ حیران کن اعلان ٹویٹر پر جاری کیا گیا۔ اِس اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ یونین کییف حکومت کے ساتھ پارٹنر شپ ڈیل کے معاملات اُس وقت تک آگے نہیں بڑھاتی جب تک صدر وکٹور یانوکووچ کی جانب سے ڈیل کے لیے سنجیدہ رویے کا اظہار نہیں کیا جاتا۔ اُدھر یوکرائنی صدر کل ماسکو پہنچ رہے ہیں جہاں وہ تازہ ملکی معاملات کو پوٹن حکومت کے ساتھ زیر بحث لائیں گے۔
کییف میں مظاہرین کی جانب سے منگل کے روز ایک اور احتجاجی ریلی کو پلان کیا گیا ہے۔ یہ ریلی صدر یانوکووچ کے روسی دورے کی مناسبت سے ہے۔ اِس دوران امریکی سینیٹر جان مککین نے بھی اتوار کے روز مظاہرین کو یقین دلایا کہ امریکی حکومت کی حمایت انہیں حاصل ہے۔ جان مککین کریملن حکومت کے کڑے ناقدوں میں سے ایک خیال کیے جاتے ہیں۔ امریکی سینیٹر نے مظاہرین سے کہا کہ امریکا سارے یوکرائن کے ساتھ کھڑا ہے۔ اُن کے اِس جملے کے جواب میں مظاہرین نے ایک آواز میں ’’تھینک یُو‘‘ کے الفاظ ادا کیے۔
یوکرائن سابقہ سوویت یونین کی ایک جمہوریہ تھی اور اِس کی آبادی تقریباً 46 ملین کے قریب ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں آج کل یہ ملک روس اور یورپی یونین کی رسہ کشی کا شکار ہے اور اِس کا سبب صدر یانوکووچ کا یورپی یونین کی مشرقی یورپ کے ساتھ پارٹنر شپ کی ڈیل کو چھوڑ کر روس کے ساتھ تعلقات کو مزید استوار کرنا قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ بھی ایک اہم تاریخی اور سیاسی حقیقت ہے کہ کریملن حکومت برسوں سے روایتی طور پر یوکرائن کے معاملات کی نگہبان اور نگران رہی ہے۔