ترکی: حکومت مخالف سوشل میڈیا پوسٹوں پر درجنوں افراد گرفتار
22 مارچ 2025ترکی میں پولیس نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹس کے ذریعے بدامنی پھیلانے کے الزام میں 56 افراد کو حراست میں لیا ہے، یہ اطلاع ملکی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو نے آج بائیس مارچ بروز ہفتہ دی۔
یہ حکومتی اقدام حزب اختلاف کی سیکولر جماعت پیپلز ریپبلکن پارٹی (سی ایچ پی) سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور ملک کے سب سے بڑے شہر استنبول کے مئیر اکرم امام اولو کو بدعنوانی اور دہشت گردی کے الزامات میں حراست میں لیے جانے کے دو دن بعد سامنے آیا ہے۔
امام اولو موجودہ قدامت پسند صدررجب طیب ایردوآن کے ایک اہم سیاسی حریف ہیں۔ انہیں بدھ کے روز حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں نے جنم لیا ہے۔ انادولو نے استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کل 94 مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جن پر احتجاج اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے ''اشتعال انگیز‘‘ پوسٹیں کرنے کا الزام ہے۔
انادولو نے کہا کہ پولیس نے بیک وقت چھاپے مارتے ہوئے 56 افراد کو حراست میں لیا، اور 38 دیگر کی تلاش کی جا رہی ہے۔ مزید بتایا گیا کہ حکام نے مشتبہ افراد کے گھروں کی تلاشی کے دوران غیر قانونی منشیات بھی ضبط کیں۔ ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ امام اولو کی حراست کے خلاف مظاہروں میں کل 97 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اولو کے خلاف بدعنوانی اور دہشت گردی کے الزامات میں حراست 106 مشتبہ افراد کے خلاف جاری ایک وسیع تحقیقات کا حصہ ہے۔
امام اولو نے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے اور کیس کے محرکات کو سیاسی قرار دیا ہے۔ اولو کی ریپبلکن پیپلز پارٹی اتوار کو انہیں اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ انادولو نے رپورٹ کیا کہ اولو اس وقت استنبول پولیس ہیڈکوارٹر میں موجود ہیں اور اپنے خلاف تحقیقات میں سوالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان کے وکیل اور سی ایچ پی استنبول کے قانون ساز توران تاکن اوزر نے فون پر جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ میئر کی صحت اچھی ہے اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ اب توقع ہے کہ انہیں اگلے مرحلے میں اس کے بعد توقع ہے کہ انہیں استنبول میں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اگر امام الو کو دہشت گردی کے الزامات میں سزا سنائی جاتی ہے، تو ترک قانون حکام کو اجازت دیتا ہے کہ وہ ان کی جگہ حکومت سے وابستہ کسی اہلکار کو تعینات کر سکے ہیں۔
ش ر ⁄ ر ب ( ڈی پی اے)