ترقی پسند مسیحی یورپ ایک مستحکم اتحاد بنے گا:انگیلا میرکل
16 جولائی 2012میرکل کے مطابق ہر یورپی ملک کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مزید یکجہتی کا سوال غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ میرکل نے گزشتہ روز یعنی اتوار کو ایک جرمن ٹی وی چینل کو موسم گرما کا خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ آئندہ سال اس پر بھی ووٹنگ ہو گی کہ یورپ کہاں کھڑا ہے اور یورپ کے بارے میں ہمارا تصور کیا ہے۔
ایک ترقی پسند مسیحی اتحاد کا حامل میرا اور ہمارا یورپ مستقبل میں ایک مستحکم یونین کی حیثیت سے عالمی سطح پر مقابلہ کرسکے گا۔ وفاقی جرمن چانسلر اور جرمنی کی کرسچن ڈیمو کریٹک یونین کی سربراہ انگیلا میرکل نے ایک جرمن ٹی وی چینل پر انٹرویو دیتے ہوئے یورپ کے بارے میں اپنے خیالات کے اظہار میں ایک مسیحی اتحاد پر غیر معمولی زور دیا۔ ساتھ ہی میرکل نے یورو زون سے متعلق جرمنی کی پالیسی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک کسی قسم کے جوش میں فیصلہ نہیں کرے گا اور یورو زون میں شامل ممالک کی امداد میں جذبات سے کام لینے کے بجائے اُن اصولوں کو مد نظر رکھے گا جو امداد وصول کرنے والے ممالک پر کنٹرول رکھنے کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔
جرمن چانسلر اپنی پارٹی سی ڈی یو کی ساتھی جماعت سی ایس یو کرسچن سوشل یونین کے یونان سے یورو زون سے انخلاء کے مطالبے کا ساتھ نہیں دینا چاہتی ہیں بلکہ وہ ایتھنز حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ جن اصلاحات پر اس نے رضا مندی کا اظہار کیا تھا، ان پر قائم رہا جائے۔ ایتھنز میں حکومت کے قیام کا مینڈیٹ حاصل کرنے والا سیاسی اتحاد یورو زون میں رہنے اور بیل آؤٹ کے تحت کفایت شعاری کے سخت اقدامات پر عملدرآمد کے سلسلے میں رضامندی تو ظاہر کرچکا ہے لیکن ساتھ ہی وہ اب بیل آؤٹ پیکج کی کچھ کڑی شرائط میں نرمی کا خواہش مند بھی ہے۔ تاہم یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی نہیں چاہتا کہ یونان کو کسی قسم کی چھوٹ دی جائے کیونکہ برلن مالیاتی امور میں پورے یورو زون میں زیادہ نظم و ضبط کا تقاضا کر رہا ہے۔
جرمن چانسلر کے بقول،’میں اس ضمن میں ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے خود کو پابند سمجھنے کے احساس کو ایک بڑا سرمایہ سمجھتی ہوں۔ ہم حال ہی میں دیکھ چکے ہیں کہ دوسروں نے ہمیں بھی اس کٹھن بحران میں گھسیٹ لیا ہے۔ میں یورپی یونین کے ماضی مستقبل اور موجودہ صدارتی ملکوں کی رپورٹ کی منتظر ہوں۔ میں نے یہ پکا ارادہ کر لیا ہے کہ ان ممالک کی تیار کردہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی بتاؤں گی کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ابھی چند ہفتوں مزید انتظار کرنا ہوگا‘۔
میرکل نے امید ظاہر کی ہے کہ یورپی یونین کے ماضی، حال اور مستقبل کے صدر ممالک کی طرف سے تیار کردہ یونان سے متعلق رپورٹ آئندہ سال سے پہلے ہی سامنے آ جائے گی۔ وہ کہتی ہیں’ میرے خیال میں یہ نہایت اہم سوال ہے کہ دوسرے ممالک کے ساتھ یکجہتی کے مختلف ممالک کے اظہار کا جواب کس طرح دیا جانا چاہیے۔ اس لیے آئندہ سال اس بارے میں بھی ووٹنگ ہو گی۔ مجھے امید ہے کہ یورپ مستقبل میں ایک مستحکم اتحاد بن جائے گا جو دنیا سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھے گا اور یورپ میں روزگار کی آسامیاں جنم لیں گی اور اس طرح ہمارے شہریوں کی صورتحال بھی بہتر ہوگی‘۔
واضح رہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی نہیں چاہتا کہ یونان کو کسی قسم کی چھوٹ دی جائے کیونکہ برلن مالیاتی امور میں پورے یورو زون میں زیادہ نظم و ضبط کا تقاضا کر رہا ہے۔
B.Schausten/Km/ab