ترقی پذیر ممالک کا عالمی معیشت میں اُبھرتا ہوا کردار
25 مارچ 2013برکس ممالک میں برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
دو روزہ کانفرنس میں زرمبادلہ کے ذخائر کے لیے مشترکہ نظام وضع کرنے سمیت انفراسٹکچر بنک کے قیام کی منظوری متوقع ہے۔ ان اقدامات کا فیصلہ برکس ممالک نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے صنعتی ممالک نواز پالیسیوں سے مایوس ہو کر کیا ہے۔
مالیاتی مسائل کے شکنجے میں جکڑے امیر ممالک کا دنیا کی معیشت میں بہت ہی تھوڑا کردار نظر آتا ہے جبکہ اس کے برعکس ابھرتی ہوئی معیشتیں نہ صرف روز بروز اقتصادی لحاظ سے مستحکم ہو رہی ہیں بلکہ عالمی ترقی کی شرح میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
برکس مخفف کے موجد اور Goldman Sachs Asset Managementکے چیئرمین نے کہا ہے کہ قبرص کی سالانہ پیداوری صلاحیت 22 ارب ڈالر ہے جو کہ چین کی ایک ہفتہ کی پیداوار سے زیادہ نہیں ہے۔
بنک آف امریکہ کے اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر قبرص نے یورو کرنسی سے علیحدگی اختیار کی تو سنگل کرنسی بلاک کی تقسیم سے یورو زون کی چار بڑی معیشتوں کی موجودہ ترقی کی شرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس صورت حال میں جرمنی کی شرح نمو صفر تک گر سکتی ہے۔
ایک طرف جب مغربی ممالک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے تو دوسری جانب ابھرتی ہوئی معیشتوں کا عالمی معیشت میں حصہ بہت بڑھ گیا ہے۔ عالمی معاشی جائزوں سے بھی ترقی پذیر ممالک کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق پچھلے چار سالوں میں ترقی یافتہ ممالک کے درمیان تجارت میں چھ فیصد تک کمی ہوئی ہے جبکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان تجارت میں 38 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ابھی بھی تجارت کی بہت سی گنجائش موجود ہے۔
کساد بازاری کے شکار ملک پرتگال سے بھی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی بھڑتی ہوئی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں واقع گاڑیوں کی ایک فیکٹری سے چین کو برآمد کی جانے والی گاڑیوں میں گزشتہ سال 54 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ انگولا پرتگال کی چوتھی بڑی مارکیٹ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ لزبن کے ماہر اقتصادیات Banko Carregosa نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ برآمدات میں اضافہ کی وجہ سے ان کی اقتصادی شرح نمو میں بہتری آرہی ہے۔
ترقی پذیر ممالک کے مثبت اقتصادی سرگرمیوں کی وجہ سے امریکہ کی معیشت پر بھی اچھے اثرات دیکھنے میں آئے ہیں۔ امریکی معاشی ماہرین لارنس ایڈورڈز اور رابرٹ لارنس نے اپنی تحقیق میں تسلیم کیا ہے کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی تیز رفتار ترقی امریکہ کی معیشت کے لیے بھی سود مند ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں میں بہتری سے امریکہ کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
zh/ia(Reuters