بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک
1 اپریل 2025بیروت سے یکم اپریل بروز منگل موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل نے منگل کی صبح جنوبی بیروت پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں آخری اطلاعات ملنے تک کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
وسطی بیروت پر اسرائیل کا پہلا حملہ، عالمی رہنماؤں کا کشیدگی میں کمی کا مطالبہ
یہ حملہ بغیر کسی وارننگ کے علی الصبح ساڑھے تین بجے عید الفطر کے اسلامی تہوار کی تعطیل کے دوران کیا گیا۔ گزشتہ جمعے کو بھی انخلا کی وارننگ جاری کرنے کے بعد اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر فضائی حملہ کیا تھا۔ اس علاقے کو حزب اللہ کی حمایت کرنے والوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج کا بیان
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''اس حملے کا ہدف حزب اللہ کا ایک دہشت گرد تھا، جس نے حال ہی اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایک دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں حماس کے کارکنوں کی حمایت اور معاونت کی تھی۔‘‘
اسرائیل: ایلی شرویت داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ نامزد
ادھر لبنانی وزارت صحت نے کہا ہے کہ منگل کے روز جنوبی بیروت میں کیے گئے اسرائیلی حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہو گئے۔ جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ ایک کثیر المنزلہ عمارت کی اوپر کی دو منزلیں تباہ ہو گئیں اور کئی گھروں سے مقامی باشندے خوفزدہ ہو کر باہر نکل آئے۔ اس کے بعد امدادی کارکنوں نے زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دی۔
لبنانی صدر جوزف عون نے اس اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور بیروت کے بین الاقوامی اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ''لبنان کی مکمل خود مختاری کے حق کی حمایت کریں۔‘‘
جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
لبنانی وزیر اعظم نواف سلام نے کہا کہ یہ حملہ جنگ بندی معاہدے کی ''کھلی خلاف ورزی‘‘ ہے، اس معاہدے کی جس نے بڑے پیمانے پر ہونے والی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے کی لڑائی کا خاتمہ کیا تھا۔ حزب اللہ کے مبینہ رکن کی شناخت بتائے بغیر، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ''اس مبینہ کارکن کو نشانہ بناتے ہوئے اور اس کے خاتمے کے لیے یہ کارروائی کی، اور اس خطرے کو دور کر دیا۔‘‘
اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کا سات اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف
اسرائیل نے منگل کو یہ حملہ لبنان سے مبینہ طور پر ایک راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں کیا۔ لبنان سے فائر کیے گئے اس راکٹ کے لیے اسرائیل نے الزام حزب اللہ پر ہی لگایا تھا۔
نیتن یاہو کی دھمکی
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اس راکٹ فائر کے جواب میں اسرائیلی فوج ''لبنان میں کسی بھی خطرے کے خلاف ہر جگہ حملہ کرے گی۔‘‘
اسرائیل گزشتہ برس 27 نومبر کی جنگ بندی کے بعد سے جنوبی اور مشرقی لبنان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں اس کے بقول حزب اللہ کے ان فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جہاں سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
لبنان میں حسن نصراللہ کے جنازے میں ہزارہا حامیوں کی شرکت
واضح رہے کہ گزشتہ نومبر کے جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والا خونریز تنازعہ رک گیا تھا۔ اس معاہدے کے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے جنگجو اور ہتھیار نہیں رہیں گے اور اسرائیلی زمینی دستے اس علاقے سے واپس چلے جائیں گے۔ تاہم دونوں فریقوں کی طرف سے ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔