بہرا کر دینے والی خاموشی
4 جون 2014ماتھیاس فون ہائن کے مطابق چینی کمیونسٹ پارٹی کو ایک پیغام سے خوف ہے، ’’ایک آزاد چین ممکن ہے‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں،’’جو ماضی کو کنٹرول کرتا ہے وہی مستقبل پر بھی کنٹرول رکھتا ہے اور جو حال پر کنٹرول رکھتا ہے اُسی کے کنٹرول میں ماضی بھی ہوتا ہے‘‘۔ یہ الفاظ ہیں معروف برطانوی مصنف جارج اورولز کے لکھے ہوئے ایک ناول کے۔
"1984" کا یہ فقرہ ایک مطلق العنان ریاست کی تاریک عکاسی ہے اور ایک چوتھائی صدی قبل چینی قیادت کی طرف سے جمہوری تحریک میں شامل افراد کے خلاف کیے جانے والے ظالمانہ سلوک پر صادق آتا ہے۔ چینی حکومت اس بارے میں کوئی ابہام باقی نہیں چھوڑتی کہ وہ ’حال‘ پر مکمل کنٹرول کی دعویدار ہے۔ چین کی تاریخ کا محض وہ پہلو اور تصویر منظر عام پر آتا ہے جسے بیجنگ حکومت پیش کرنا چاہتی ہے۔ سرکاری طور پر 1989 ء میں 3 اور 4 جون کی درمیانی شب ’انسداد انقلاب بغاوت‘ ختم ہوئی تھی، ملک سے افراتفری ختم کرنے اور امن واستحکام کے لیے سخت جنگ کی گئی تھی اور اسی کی یاد تازہ رکھنے کے لیے حکومت تمام تر وسائل بروئے کار لاتی ہے لیکن بیجنگ حکومت 25 برس پہلے رونما ہونے والے اُن اہم واقعات کو ذہنوں سے مٹا دینے کی تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے جن میں بیجنگ اور دیگر شہروں سے لاکھوں افراد اکھٹا ہو کر آزادی ء رائے، قانونی عمل میں شرکت کے حق، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 52 روز تک اس پُر امن اور بغیر کسی تشدد کی تحریک کو یاد کرنے کی بھی اجازت نہیں۔
اسی طرح اُس وقت پولٹ بیورو میں جاری طاقت کی جنگ کو بھی مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا ہے۔ چین میں 1989ء کا بہار کا موسم اور اُس دوران کی ملکی سیاسی صورتحال کا موضوع شجر ممنوعہ ہے۔ ایک پوری قوم کو زبردستی بھول اور نسیاں کی بیماری کا شکار بنایا گیا۔ جس کسی نے بھی ماضی کے اُن واقعات پر غور و خوض کی کوشش کی اُسے حکومتی آلات کی طرف سے تمام تر سختیوں کا سامنا ہوا۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے آج اُن واقعات کے 25 سال مکمل ہونے کی یاد میں منائے جانے والے دن کے موقع پر 50 افراد کی ایک فہرست شائع کی ہے جنہیں قید یا نظر بند کر دیا گیا ہے۔
آج کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ 1989ء میں کمیونسٹ پارٹی کے لبرل دھڑے کی ناکام بنا دی جانے والی مہم کتنی اہمیت کی حامل تھی۔ اُس کے تحت ملک میں وسیع سیاسی اصلاحات کے امکانات تھے۔ پارٹی چیف ژاؤ ژی ینگ کے سیاسی ایجنڈا میں پریس کی آزادی کو کلیدی حیثیت حاصل تھی۔ وہ کمیونسٹ پارٹی اور حکومتی اختیارات اور افعال کو علیحدہ رکھنا چاہتے تھے۔ اُن کا یہ سارا خواب تیانمن اسکوائر پر دوڑنے والے ٹینکوں تلے روندا گیا۔