بھارت کے خلاف بھی حملے ہو سکتے ہیں، پاکستانی طالبان گروہ کی دھمکی
5 نومبر 2014خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اپنے متعدد ٹوئٹر پیغامات میں اس دہشت گرد گروپ نے کہا ہے کہ اگر سرحد کے ایک جانب ایسا حملہ کیا جا سکتا ہے، تو دوسری جانب بھی یہ گروہ ایسے ہی حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحد پر واقع واہگہ بارڈر کراسنگ پر کیے گئے ایک دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 57 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری اسی شدت پسند گروپ، طالبان جماعت الاحرار نے قبول کر لی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ خودکش بمبار کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک سرحد کے قریب پہنچے۔ روئٹرز کے مطابق بارڈر کے انتہائی قریب جانے کی ایک وجہ ممکنہ طور پر اس دھماکے میں بھارتی علاقے میں موجود افراد کی ہلاکتوں کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ یہ گروہ سرحد کے دونوں جانب حملے کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔ احسان اللہ احسان کی جانب سے ایک اردو ٹویٹ میں کہا گیا ہے، ’یہ حملہ دونوں حکومتوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اگر ہم ایک طرف حملہ کر سکتے ہیں تو دوسری طرف بھی حملہ ہو سکتا ہے‘۔
انگریزی زبان میں لکھی گئی ایک ٹوئٹ میں احسان نے لکھا، ’’تم (بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی) سینکڑوں مسلمانوں کے قاتل ہو۔ ہم تم سے کشمیر اور گجرات کے معصوم افراد کی ہلاکتوں کا بدلہ لیں گے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ کشمیر، پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا علاقائی تنازعہ ہے جب کہ مغربی ریاست گجرات میں سن 2002ء میں ہونے والے فسادات میں تقریباﹰ ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ اُس وقت ہندو قوم پسند رہنما نریندر مودی اس ریاست کے وزیراعلیٰ تھے اور اسی تناظر میں انہیں اکثر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔
ان ٹوئٹر پیغامات کے مصدقہ ہونے یا نہ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے جب کہ بدھ کی صبح یہ پیغامات احسان کے ٹوئٹر صفحے سے غائب بھی ہو گئے۔
یہ بات اہم ہے کہ بھارتی حکومت ملک میں ہونے والے متعدد دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری پاکستانی شدت پسند گروہوں پر عائد کرتی رہی ہے جن میں ممبئی حملوں کا خونریز واقعہ سب سے ہلاکت خیز تھا۔ اس واقعے میں پاکستانی حملہ آوروں نے ممبئی میں متعدد مقامات پر حملے کر کے 166 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان دس حملہ آوروں میں سے نو کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا تھا، تاہم واحد زندہ گرفتار ہونے والے حملہ آور اجمل قصاب کی شناخت بطور پاکستانی شہری کے ہوئی تھی۔ اجمل قصاب کو بعد میں پھانسی دے دی گئی تھی۔