بھارت نے بنگلہ دیش سے کچھ درآمدات پر پابندی عائد کر دی
18 مئی 2025دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گزشتہ سال اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔ شیخ حسینہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد بھارت چلی گئی تھیں جہاں وہ اس وقت خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
نئی دہلی نے ہفتہ کو دیر گئے اعلان کیا کہ بنگلہ دیش سے تیار شدہ ملبوسات زمینی سرحدوں کے ذریعے درآمد نہیں کیے جا سکتے، جبکہ کچھ دیگر مصنوعات، بشمول کپاس، پروسیسڈ فوڈ اور لکڑی کے فرنیچر، کو بھی شمال مشرقی بھارت میں کم از کم چھ داخلی راستوں سے لائے جانے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ اعلان بنگلہ دیش کی جانب سے نئی دہلی سے انہی زمینی راستوں کے ذریعے دھاگے کی درآمد پر پابندی عائد کیے جانے کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے۔
بنگلہ دیشی معیشت کے لیے ’بڑا خطرہ‘
بنگلہ دیشی کاروباری گروپ پران آر ایف ایل نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تازہ ترین اقدام ایک 'بڑا خطرہ‘ ہے۔ یہ کاروباری گروپ بھارت کو سالانہ تقریباً 60 ملین ڈالر کا سامان برآمد کرتا ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر قمرالزماں کمال نے کہا کہ وہ ان کے تیار کردہ پروسیسڈ فوڈز، پلاسٹک پروڈکٹس، فرنیچر اور پی وی سی سے تیار شدہ سامان کی سب سے بڑی مارکیٹ بھارت ہے۔
انہوں نے بھارت کے ساتھ تجارتی مسائل کو مل کر حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا، ''تازہ ترین پابندیوں سے ہماری مصنوعات کی تقریباً ہر قسم متاثر ہو رہی ہے۔ یہ کمپنی اور ملک کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔‘‘
بنگلہ دیش 'گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن‘ کے رقیبل عالم چودھری نے کہا کہ اس اقدام سے ٹیکسٹائل انڈسٹری عارضی طور پر متاثر ہو گی۔
بنگلہ دیشی 'نیٹ ویئر مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن‘ کے صدر محمد حاتم نے بھی نئی دہلی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے سرحدی تجارت کو دھچکا لگے گا۔
تاہم، ان کے خیال میں گارمنٹس ایکسپورٹ سے اس بھارتی فیصلے کے ملکی معیشت پر منفی اثرات ختم کرنے میں کامیاب ہوا جا سکتا ہے۔
ڈھاکہ میں حکومت نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اسے تازہ ترین پابندیوں کے بارے میں بھارت کی جانب سے سرکاری طور پر مطلع نہیں کیا گیا۔
بنگلہ دیش کی وزارت تجارت کے مشیر شیخ بشیر الدین نے کہا، '' ہمیں نوٹیفکیشن کی کوئی سرکاری کاپی نہیں ملی۔ ایک بار جب ہمیں دستاویزات مل جائیں گی پھر ہم اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنا فیصلہ لے سکتے ہیں۔‘‘
بنگلہ دیش بینک اور ایکسپورٹ پروموشن بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2024 کے آخری 10 ماہ میں بنگلہ دیش نے بھارت سے تقریباً نو ارب ڈالر مالیت کا سامان درآمد کیا، جبکہ بھارت کو برآمدات 1.51 ارب ڈالر رہیں۔
اپریل کے آغاز میں بھارت نے سن 2020 کا ٹرانس شپمنٹ معاہدہ منسوخ کردیا تھا جس کے تحت بنگلہ دیش کو بھارتی زمینی سرحدوں کے ذریعے تیسرے ممالک کو کارگو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
شمشیر حیدر، اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: کشور مصطفیٰ