بھارت ميں انسانی حقوق کے حوالے سے مزيد کوششيں درکار، يورپی يونين
15 فروری 2012دس فروری کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ميں يورپی يونين اور بھارت کے درميان بارہواں سربراہی اجلاس منعقد ہوا۔ اس اجلاس ميں يورپی يونين کی جانب سے اس بات پر زور ديا گيا ہے کہ بھارت کو يورپی ممالک کے ساتھ باہی تعاون کے سلسلے کو برقرار رکھنے کے ليے ملک ميں ہونی والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف مزيد اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس حوالے سے ڈوئچے ويلے نے لندن میں کام کرنے والے ’ہيومين رائٹس واچ‘ کے ايشيائی خطے کے ايگزيکٹو ڈائريکٹر بريڈ ايڈمز سے خصوصی بات چيت کی۔ بھارت ميں انسانی حقوق کے حوالے سے يورپی يونين اور بين لااقوامی انسانی حقوق کے نگراں ادارے کے خدشات اور سوالات کيا ہيں؟ اس سوال کے جواب ميں بريڈ ايڈمز نے کہا، ’’بھارت ميں انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال انتہائی خراب ہے۔انہوں نے واضع کيا کہ بھارتی آرمی کشمير سميت ملک کے ديگر حصوں ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں ميں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی پوليس بھی تشدد کا بے دریغ استعمال کرتی ہے۔‘‘
بريڈ ايڈمز نے خواتين اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے بھی متعدد مسائل پر بات کی۔ انسانی حقوق کے نگراں ادارے کے اس اہلکار نے مزيد کہا، ’’بھارت ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کے خلاف حکومتی اہلکاروں کی مسلسل خاموشی کے باعث اب ايسی صورتحال پيدا ہو گئی ہے کہ کوئی جرم کرنے سے نہيں ڈرتا کيونکہ اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی کوئی پکڑ نہيں۔‘‘
ماضی ميں بھارتی حکومت خواتين کے حقوق کے حوالے سے کئی قوانين متعارف کروا چکی ہے ليکن مسئلہ ان قوانين پر عملدرامد کا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی سنجیدگی کا ذکر کرتے ہوئے بريڈ ايڈمز کا کہنا تھا، ’’بھارت ايک انتہائی پيچيدہ جگہ ہے۔ يہ بات تمام لوگ جانتے ہيں کہ يہاں قوانين تو موجود ہيں، ليکن ان قوانين پر عملدرآمد نہيں ہوتا۔ قوانین پر عملدرآمد بيوروکريسی اور سياسی قيادت کی ترجيہات ميں شامل نہيں ہے۔‘‘
انسانی حقوق میں بہتری لانے کے لیے یورپی یونین کےمطالبے سے متعلق بريڈ ايڈمز نے کہا، ’’يہ معاملہ بھی پيچيدہ ہے۔ يورپی يونين دوسرے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات مضبوط کرناچاہتی ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ ان ممالک کو انسانی حقوق کے حوالے سے ان کی ذمہ داريوں کا احساس دلانا بھی اس کا فرض بنتا ہے۔يورپی ممالک اس حوالے سے چين سے بھی دو ٹوک بات چيت کرتے ہيں۔‘‘
بريڈ ايڈمز کا کہنا ہے کہ بھارت نے اس حوالے سے يورپی يونين کو روکنے کی کوششيں کی ہيں اور بھارت ان معاملات کو اپنا اندرونی مسئلہ قرار دیتا ہے۔
رپورٹ: عاصم سليم
ادارت: امتیاز احمد