بھارتی طالب علم کا قتل، برطانیہ میں نوجوان پر فرد جرم عائد
2 جنوری 2012گریٹر مانچسٹر پولیس (جی ایم پی) کے مطابق تئیس سالہ انوج بدوے پر گزشتہ پیر کو گولی چلانے پر کیرن مارک اسٹیپلیٹن پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ اس نے انوج پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ شہر کے مرکزی علاقے سے گزر رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے یہ بظاہر یہ غیر اشتعال انگیزحملہ تھا۔
جی ایم پی کا یہ بیان ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔ اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل ڈان کوپلے کا کہنا ہے: ’’یہ بدستور ایک پیچیدہ تفتیشی عمل ہے اور کسی پر فردِ جرم عائد کیے جانے کی حقیقت کا یہ مطلب نہیں کہ تفتیش مکمل ہو گئی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’انوج کے خاندان کو، جو ابھی تک بھارت میں ہے، آگاہ کر دیا گیا ہے کہ انوج کے قتل کے حوالے سے کسی شخص پر مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔‘‘
کوپلے نے مزید کہا: ’’ہم جانتے ہیں کہ انوج کا خاندان اس بات سے بہت پریشان ہے کہ انہیں اس کی لاش ابھی تک لوٹائی نہیں گئی۔ ہم پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر سے قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہیں، جو جتنی جلدی ممکن ہو، انوج کی لاش اس کے خاندان کے سپرد کر دینا چاہتے ہیں۔‘‘
فائرنگ کے اس واقعے کے حوالے سے چار دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔ قتل کے شبے میں گرفتار ایک انیس سالہ شخص کو ہفتے کو مارچ کے آخر تک کے لیے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا، لیکن اتوار کو اس کی ضمانت منسوخ کر دی گئی۔
باقی تین افراد کو قبل ازیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا، جن میں سے ایک کی عمر سولہ سال اور دوسرے کی سترہ سال ہے۔
انوج کا تعلق بھارت کے مغربی شہر پونے سے ہے اور وہ شمال مغربی انگلینڈ کی Lancaster University میں مائیکرو الیکٹرونکس کا طالب عالم تھا۔ وہ چھٹیوں پر قریبی شہر مانچسٹر میں آٹھ دیگر بھارتی دوستوں کے ساتھ موجود تھا، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ