بھارتی دارالحکومت دہلی کے اسمبلی انتخابات: پولنگ جاری
5 فروری 2025بھارتی دارالحکومت دہلی کے اسمبلی انتخابات کے لیے بدھ کی صبح سات بجے پولنگ کا آغاز ہوا، جس کے لیے گزشتہ کئی روز سے مختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے زبردست انتخابی مہم چلائی گئی۔
گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ وقت سے دہلی میں اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی حکومت ہے اور وہ تیسری بار بھی کامیاب ہونے کے لیے کمربستہ ہے۔ ادھر بھارت کی ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے رہنما وزیر اعظم نریندر مودی کی کوشش ہے کہ وہ ملکی دارالحکومت کا کنٹرول بھی حاصل کر لیں۔
نئی دہلی کے انتخابات خواتین کے لیے جیک پاٹ، دیگر مسائل انتظار کریں
دہلی کی مقننہ میں 70 نشستیں ہیں، جس کے انتخابات کے لیے کانگریس پارٹی بھی میدان میں ہے اور اس طرح تین طرفہ مقابلہ ہے، تاہم اس بار عام آدمی پارٹی اور بی جے پی میں براہ راست مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔ حالانکہ بعض مسلم اکثریتی علاقوں میں اسد الدین اویسی کی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار بھی مقابلہ دے رہے ہیں۔
حکمراں عام آدمی کی قیادت کرپشن مخالف کار کن اور دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال کر رہے ہیں، جنہیں ایک دہائی تک اقتدار میں رہنے کے بعد حکومت مخالف رجحان کا بھی سامنا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی تقریبا تین دہائی بعد دہلی کا ریاستی اقتدار اپنے ہاتھ میں واپس لینے کے لیے کوشاں ہے۔
علاقائی انتخابات کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں، میر واعظ عمر فاروق
ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ووٹر
دارالحکومت دہلی میں ایک کروڑ 57 لاکھ کے قریب ووٹر ہیں، جو 70 اسمبلی حلقوں میں مختلف جماعتوں کی جانب سے کھڑے ہونے والے 699 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
ان انتخابات میں اب تک گورننس، بدعنوانی کے الزامات، ووٹر لسٹ میں چھیڑ چھاڑ، امن و امان کی صورتحال اور بہت سی مفت سہولیات فراہم کرنے کے وعدے جیسے امور اہم موضوع رہے ہیں۔
ووٹوں کی گنتی آٹھ فروری ہفتے کے روز ہو گی اور اسی دن دوپہر تک نتائج کے واضح ہو جانے کی توقع ہے۔
بلا روک ٹوک ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے شہر بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے نیم فوجی دستوں کی 220 کمپنیاں، دہلی پولیس کے 35,626 اہلکار اور تقریبا 19,000 ہوم گارڈ تعینات کیے ہیں۔
دہلی میں تقریباً 3000 پولنگ مراکز کو حساس قرار دیا گیا ہے، جہاں پر ڈرون نگرانی جیسے خصوصی حفاظتی اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی ضمانت منظور
سیاسی جماعتوں کے وعدے
دہلی میں حکومت بنانے کے لیے اس بار کی انتخابی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت کے تقریبا تمام سینیئر رہنماؤں نے رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے زبردست مہم چلائی ہے۔ آر ایس ایس نے بھی بالواسطہ طور پر اس میں سرگرم حصہ لیا۔
نئی دہلی: اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کے خلاف بڑا مظاہرہ
تاہم مودی کے کٹر ناقد کیجریوال نے بھی ووٹروں کو راغب کرنے کی کوشش کی اور سرکاری اسکولوں میں بہترین تعلیمی معیار، مفت بجلی کی فراہمی اور صحت کی خدمات کو بہتر بنانے سمیت غریب خواتین کو ماہانہ 2,000 روپے کا الاؤنس دینے کا وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے پولنگ سے قبل اپنی ایک ٹویٹ میں عوام سے ووٹ کی اپیل کرتے ہوئے لکھا، "آپ کا ووٹ صرف ایک بٹن نہیں ہے، یہ آپ کے بچوں کے روشن مستقبل کی بنیاد ہے۔ یہ ہر خاندان کو اچھے اسکول، بہترین ہسپتال اور ایک باعزت زندگی فراہم کرنے کا موقع ہے۔"
ادھر مودی نے بدھ کے روز ووٹروں پر زور دیا کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں اور انہوں نے انتخابات کو "جمہوریت کا تہوار" قرار دیا۔ وہ اس پولنگ کے موقع پر آج مہا کمبھ میں اشنان کرنے کے لیے پریاگ راج پہنچے ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں انتخابات کا انعقاد کتنا مشکل؟
کئی سیاسی مبصرین نے دہلی کے ان انتخابات میں کانگریس کی مہم کو کمزور قرار دیا ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ مہم کے آخری ہفتے میں پارٹی نے کچھ رفتار اس وقت پکڑی، جب راہول گاندھی اور پریانکا گاندھی نے عوامی میٹنگیں شروع کیں۔
کیجریوال کی پریشانیاں
عام آدمی پارٹی نے 2020 کے آخری الیکشن میں 70 میں سے 62 سیٹیں حاصل کی تھیں اور کیجریوال وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ تاہم وہ گزشتہ کئی ماہ سے قانونی مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کے خلاف حکومت کی مختلف ایجنسیوں نے بدعنوانی سمیت کئی مقدمات درج کر رکھے ہیں۔
عام آدمی پارٹی نے دہلی میں بی جے پی کا قلعہ فتح کر لیا
وہ کئی ماہ تک جیل میں بھی تھے۔ گزشتہ ستمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہائی کے بعد وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور ان کی جگہ دہلی کی سابق وزیر تعلیم آتشی مارلینا سنگھ نے سنبھال لی تھی۔
کیجریوال کا کہنا ہے کہ وہ اپنی قسمت عوام کے ہاتھ میں دے رہے ہیں۔
عام آدمی پارٹی بدعنوانی کے الزامات کی سختی سے تردید کرتی رہی ہے اور مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ وفاقی ایجنسیوں کو سیاسی حریفوں کو ہراساں کرنے کے لیے چھاپوں اور گرفتاریوں کے ذریعے استعمال کر رہی ہے۔