بھارتی آئی ٹی کمپنیاں یورپ میں قدم جمانے کے لیے کوشاں
9 اکتوبر 2013بھارت کی بڑی آئی ٹی کمپنیوں کا امریکی منڈیوں پر بہت زیادہ انحصار ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا میں بھارتی کمپنیوں کو غیریقینی صورتِ حال کا سامنا ہے۔ وہاں امیگریشن قوانین پر بحث چل رہی ہے جس کے نتیجے میں محدود مدتی ویزوں پر ملازمین وہاں بھیجنے سے اخراجات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس کے نتیجے میں گزشتہ تین برسوں کے دوران انہوں نے یورپ میں نئے گاہگوں کی تلاش کے لیے کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔ حال ہی میں ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (ٹی سی ایس) نے سکینڈے نیویئن ایئرلائنز سسٹم کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے۔ پانچ سالہ اس معاہدے کی مالیت 160ملین ڈالر سے زائد ہے۔ یہ یورپی کمپنی بھارت سے آئی ٹی کی سروسز کے حصول کے ذریعے 2015ء تک مقامی سطح پر اپنا 70 فیصد عملہ کم کرنا چاہتی ہے تاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی پر اٹھنے والے اخراجات کو کم کیا جا سکے۔
جمعہ 11 اکتوبر سے آئی ٹی کے شعبے میں اس سیزن کے لیے آمدنی کے اعدادوشمار آنا شروع ہو جائیں گے۔ جس سے یورپی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کے نتیجے میں ملنے والے ریوینو میں اضافے کی خبریں متوقع ہیں۔
آؤٹ سورسنگ ایڈوائزری کمپنی نیلسن ہال کے اندازوں کے مطابق بھارت کی چار بڑی کمپنیوں اور ان کی امریکی حریف کوگنیزنٹ ٹیکنالوجی سولوشنز کے یورپی بزنس میں رواں برس تقریباﹰ 16 فیصد کا اضافہ ہو گا۔ امریکا میں یہ شرح 12 فیصد ہو سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ کوگنیزنٹ ٹیکنالوجی سولوشنز کا تین چوتھائی اسٹاف بھی بھارت میں ہی ہے۔
بھارتی کمپنیاں یورپ کے شمالی ملکوں میں بالخصوص سرگرم ہیں جہاں انگریزی زبان وسیع سطح پر بولی جاتی ہے۔ تاہم زبان کی رکاوٹوں اور سخت لیبر قوانین کی وجہ سے بھارتی کمپنییوں کے لیے یورپ میں کچھ مشکلات بھی ہیں۔ بھارت ابھی یورپ کے ڈیٹا پرائیویسی ضوابط پر بھی پورا نہیں اترتا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھارت کی پانچویں نمبر کی کمپنی ٹیک مہندرا کے شرت کمار کا کہنا ہے: ’’امریکا کے مقابلے میں یورپ انتہائی قدامت پسندانہ منڈی ثابت ہوئی ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود یورپی مارکیٹ میں ثابت قدمی ہے۔ بھارتی آئی ٹی ادارے یورپی کمپنیوں کو اخراجات کم کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ جرمنی کے شہر کولون میں پیئرے آڈواِن کنسلٹنٹس (پی اے سی) کی کاترینا گریمے کہتی ہیں کہ یورپ میں پیشہ ورانہ افرادی قوت کی کسی حد تک کمی ہے جو بیرونی مارکیٹ پر انحصار کی وجہ بن رہی ہے۔