بنگلہ دیش کی پہلی خاتون ٹرین ڈرائیور
10 ستمبر 2013اس پابندی کے ختم ہونے کے بعد سے اب تک سلمیٰ خاتون بنگلہ دیش ریلوے میں واحد خاتون ڈرائیور ہیں جو مسافر ریل گاڑی چلاتی ہیں لیکن مردوں کی اجارہ داری والے اس معاشرے میں یہ کام سلمیٰ کے لیے انتہائی مشکل ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے جب سلمیٰ نے اس توہین آمیز رویے کے بارے میں بتایا جس کا انہیں ٹرین ڈرائیور کے طور پر سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں۔ وہ جب بھی ایک شہر سے دوسرے شہر تک ٹرین چلاتی ہیں تو لوگ انہیں چھیڑتے ہیں، ان پر پتھر پھینکتے ہیں اور ہر طرح سے پریشان کرتے ہیں۔ سلمیٰ کا کہنا تھا، ’’میں یہ سب توہین اس لیے برداشت کرتی ہوں تاکہ بنگلہ دیش میں موجود دیگر خواتین کے لیے ایک راہ ہموار کر سکوں تاکہ وہ کل کو ٹرین ڈرائیور بن سکیں اور ٹرین چلا سکیں بالکل ویسے ہی جیسے مرد چلاتے ہیں‘‘۔
عالمی اقتصادی فورم کے مطابق 135 ممالک میں بنگلہ دیش کا نمبر 86 واں ہے جہاں بڑی حد تک جنسی فرق نمایاں ہے جبکہ چار مرتبہ وہاں خاتون کی قیادت میں حکومت تشکیل ہو چکی ہے لیکن زیادہ تر لوگ اب بھی قدامت پسند سوچ کے مالک ہیں۔
سلمیٰ کا کہنا ہے کہ اس کے خاندان اور ساتھیوں نے ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کی ہے لیکن مسئلہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جن سے یہ برداشت نہیں ہوتا کہ عورت کے ہاتھ میں کنٹرول ہو۔
سلمیٰ اپنی ٹریننگ مکمل ہونے سے اب تک 5000 کلومیٹر تک ٹرین چلا چکی ہیں۔ انہوں نے دیگر خواتین کے لیے اس شعبے میں آنے کی راہ ہموار کی ہے اور اس وقت مزید 10 خواتین کو ٹرین ڈرائیور بننے کی تربیت دی جا رہی ہے۔
سلمیٰ کا تعلق ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے لیکن ان کے ارادے بڑے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’میرا فلسفہ بہت سادہ ہے، اگر عورت ملک کی سربراہ ہو سکتی ہے تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہے۔ میں نے ٹرین ڈرائیور بننے کا چیلنج لیا اور پھر اسے پورا کر کے دکھایا‘‘۔