بنگلہ دیش: حسینہ مخالف طلبا کا سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان
28 فروری 2025بنگلہ دیش میں سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹنے والی تحریک کی قیادت کرنے والے طلبا نے آج 28 فروری بروز جمعہ اپنی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔ 'جاتیہ ناگورک پارٹی‘ (قومی شہری پارٹی) کے قیام کو اس جنوب ایشیائی ملک کی ہنگامہ خیز سیاست میں ایک نئے باب کا اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) یا امیتاز کے خلاف طلبا نامی گروپ نے حسینہ حکومت کے خلاف ان احتجاجی مظاہروں کی قیادت کی تھی، جو پبلک سیکٹر میں نوکریوں کے کوٹے کے خلاف ایک تحریک کے طور پر شروع ہوئے تھے لیکن یہ مظاہرے تیزی سے ایک وسیع، ملک گیر بغاوت میں تبدیل ہو گئے، جس نے اگست کے مہینے میں شیخ حسینہ کو اقتدار سے الگ ہو کر بھارت فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔
یہ گروپ حسینہ کے جانے کے بعد سے نئی پارٹی بنانے کی تیاری کر رہا تھا تاکہ وہ مرکزی دھارے کی سیاست میں آنے اور الیکشن لڑنے کے قابل بن سکیں۔ اس نئی پارٹی کی قیادت سنبھالنے والے ایک اسٹوڈنٹ لیڈر اور موجودہ عبوری حکومت میں بطور مشیر کام کرنے والے ناہید اسلام نے بدھ کو اپنے سرکاری عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
متبادل سیاسی انتخاب
جمعہ کے روز بنگلہ دیش بھر سے ان طلبا کے ہزاروں حامی قومی پرچم لہراتے ہوئے ایک مارچ کی شکل میں ڈھاکہ میں پارلیمنٹ کے سامنے نئی سیاسی جماعت کی لانچ کے لیے جمع ہوئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ناہید اسلام کا کہنا تھا کہ نئی جماعت بنگلہ دیشیوں کے لیے ایک متبادل سیاسی انتخاب پیش کرے گی۔
اسلام نے مزید کہا، ''ہم بنگلہ دیش اور اس کے شہریوں کے مفاد کو ذہن میں رکھیں گے اور ایک نئی قوم کی تعمیر کے لیے ہاتھ ملا ئیں گے۔‘‘
بنگلہ دیش کا جھنڈا ماتھے پر لپیٹے ہوئے اسلام کا کہنا تھا، ''ہم ایک نئے، جمہوری آئین کو اپنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘ انہوں نے نئی پارٹی کا اعلامیہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا، ''ایک اہم مقصد ایک منتخب آئین ساز اسمبلی کے ذریعے ملکی آئین کا مسودہ تیار کرنا ہے۔‘‘
170 ملین آبادی والا مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش شیخ حسینہ کے فرار ہونے کے بعد سے سیاسی بدامنی کا شکار ہے۔
ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے کئی ہفتوں سے جاری مظاہروں میں ایک ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ سیاسی جماعتوں نے قبل از وقت انتخابات اور اقتدار جمہوری طور پر منتخب حکومت کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ انتخابات 2025 کے آخر تک ہو سکتے ہیں اور وہ الیکشن لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نوجوانوں کی قیادت والی جماعت اس قومی سیاست کو نمایاں طور پر نئی شکل دے سکتی ہے، جس پر حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی اور ان کی حریف سابقہ وزیر اعظم خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کئی دہائیوں سے غلبہ رہا ہے۔
ش ر/ا ب ا (روئٹرز)