برطانیہ کے کرِس فروم نے ٹور ڈی فرانس جیت لی
22 جولائی 2013ٹور ڈی فرانس کا یہ 100واں ایڈیشن تھا۔ اتوار کو اس کے اکیسویں اور حتمی مرحلے کا مقابلہ تھا۔ یہ ریس تین ہفتے جاری رہی۔ حتمی مرحلے کی ریس 133.5 کلومیٹر کی تھی۔ اس مرحلے میں جرمنی کے مارسیل کِٹیل فاتح رہے تاہم مجموعی کارکردگی کی بنیاد پر ریس کا ٹائٹل ٹیم اسکائی کے کرِس فرُوم نے جیت لیا۔
کولمبیا کے نائرو کیونٹانا دوسرے نمبر پر رہے۔ وہ فرُوم سے چار منٹ اور بیس سیکنڈ پیچھے تھے۔ اسپین کے جواكيم روڈرگز مزید چوالیس سیکنڈ کے فاصلے سے تیسرے نمبر پر رہے۔
فرُوم نے پہاڑی سلسلے اور محدود وقت کے مقابلوں پر اپنی جیت کھڑی کی۔ جلد ہی یہ بات ظاہر ہو گئی تھی کہ ان کے حریفوں کو دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے مقابلہ کرنا ہو گا۔
فُروم کا کہنا تھا: ’’ساتھیوں کے ساتھ حتمی لائن پار کرتے ہوئے میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ مجھے توقع تھی کہ کچھ بڑا ہو گا لیکن یہ تو کچھ اور ہی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’میرا خیال ہے کہ اس کے سحر سے نکلنے میں کچھ وقت لگے گا۔ یہ ریس بہت شاندار رہی ہے۔‘‘
فرُوم نے ڈوپنگ اسکینڈلز کے حوالے سے کہا: ’’یہ وہ پیلی جرسی ہے جو وقت کے ہر امتحان پر کھری اترے گی۔‘‘
ڈوپنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر لانس آرمسٹرانگ سے ریسنگ کے سات ٹائٹل واپس لیے جانے کے بعد فرُوم ٹور ڈی فرانس کا تاج پہننے والے پہلے سائیکلسٹ ہیں۔
سائیکلنگ کے قواعد کی خلاف ورزی پر آرمسٹرانگ پر گزشتہ برس تاحیات پابندی لگا دی گئی تھی۔ امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے 41 سالہ آرمسٹرانگ سے ٹور ڈی فرانس کے لیے ان کے سات ٹائٹل واپس لے لیے تھے۔ ان کے خلاف شواہد 26 شہادتوں کے ساتھ سامنے آئے تھے۔
آرمسٹرانگ کے ’ڈوپنگ پروگرام‘ کا پردہ فاش کرنے کے لیے ایک مقدمہ 2010ء میں ان کے ایک ساتھی سائیکلسٹ فلوئڈ لینڈس نے دائر کیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ آرمسٹرانگ نے انہیں دو مرتبہ ممنوعہ دوائیں دیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے اس ٹیم لیڈر کو ممنوعہ انجکشن لیتے ہوئے بھی دیکھا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں برس بعض مقابلوں میں فُروم کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔
اس حوالے سے فرُوم نے آئی ٹی وی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا: ’’گزشتہ برس کے تمام انکشافات کے بعد، میں خوش ہوں کہ مجھے ان سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں خوش ہوں کہ ان کا رُخ میری طرف تھا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’’میں اس صورتِ حال سے نمٹنے کے قابل رہا۔‘‘
گزشتہ برس یہ ریس برطانیہ ہی کے بریڈلے وِگنز نے جیتی تھی۔ اس مرتبہ خرابئ صحت کے باعث انہوں نے مقابلوں میں حصہ نہیں لیا۔